• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انٹرن شپ سے جاب تک کا سفر

آسٹریلیا میں1979 میں Sarina نے بیک وقت تخلیقی سوچ اور بے بسی کو کام میں لاتے ہو ایک چھوٹا سا ٹائپنگ سکول کھولا جس میں صرف نو طالبعلم تھے۔ گریجویشن پر اس نے تمام طالبعلموں کو نوکریاں دلانے کا وعدہ کیا اور یہ وعدہ پورا کیا۔کام انجام دینے کی اہلیت ہی Sarina Russo کی خاص پہچان ہے جس کے باعث اس ادارے کو 36 سال سے لوگوں کا اعتماد حاصل ہے۔آج Sarina Russo Group میں عملے کی تعداد 1000 سے زیادہ ہے اور یہ تعلیم، ملازمت اور تربیت کے میدان میں سرکردہ عالمی ادارہ ہے۔

آج کل بہت سے تعلیمی اداروں کے گریجویٹس کو انٹرن شپس آفر ہوتی ہیں، مگر میرے ان دوست کی طرح بہت سے نوجوان انھیں وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں، ان کے خیال میں وہاں سے ملنا تو کچھ ہوتا نہیں، انٹرن شپ خواہ مخواہ کی بیگار ہوتی ہے. یہ رویہ درست نہیں ہے. بھلے آپ نے جو بھی تعلیم حاصل کی ہو اور خواہ آپ کو انٹرن شپ آفر نہ بھی ہوئی ہو، آپ خود کوشش کر کے کسی بھی کاروباری ادارے میں کام سیکھنے کا موقع حاصل کر سکتے ہیں، مگر کیسے ؟

گریجویشن کے بعد یا رزلٹ کے انتظار کے دوران ہی یقینا آپ اور آپ کے والدین جاننے والوں سے جاب کے لیے کہتے ہیں، سرکاری اداروں میں درخواستیں بھجواتے ہیں، عزیز رشتہ داروں سے سفارش کا کہتے ہیں، یہ سب کیجیے مگر اتنے اضافے کے ساتھ کہ جس سے بھی بات کریں انہیں یہ ضرور کہیے کہ انکل مجھے کام سیکھنا ہے، اگر جاب نہ بھی ملے تو کسی ادارے میں دو تین ماہ کے لیے مجھے ٹریننگ کا موقع دلوا دیں۔

 یقین کیجیے کہآپ کا یہ رویہ سننے والے کو بھی ضرور متاثر کرے گا، انہیں یقین ہوگا کہ آپ کام کرنے میں مخلص اور سنجیدہ ہیں، یہ بھی عین ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی صاحب آپ کو اپنے پاس ہی انٹرن شپ پہ رکھ لیں. اگر ایسا نہ ہو تو اپنی تعلیم سے متعلقہ اچھی ساکھ کے کاروباری اداروں میں خود جائیں، وہاں کسی سینئر سے مل کر ان سے انٹرن شپ حاصل کرنے کی کوشش کریں، اس مقصد کے لیے اپنی سی وی علیحدہ بنائیں ۔

کسی بھی مارکیٹ کو سمجھنے کے لیے کم از کم تین ماہ سے ایک سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ پاکستان میں بہت سے تعلیمی شعبہ جات ایسے ہیں جن میں انٹرن شپ تعلیمی کورس کا لازمی جزو ہے، جیسے میڈیکل، وکالت، چارٹرڈ اکاؤنٹینسی وغیرہ۔ 

اکثر ان شعبہ جات کے طلبہ و طالبات کو اپنی ڈگری کے بعد مزید ایک سال انٹرن شپ کرنا لازمی ہوتی ہے اور انٹرن شپ کی تکمیل کے بعد ہی ان کو جاب یا پریکٹس کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ جو طلبہ و طالبات انٹرن شپ کے بعد جاب کرتے ہیں، عموماً دیکھا گیا ہے کہ وہ جلدی ترقی کرتے ہیں۔

انٹرن شپ کے بے شمار فوائد ہیں لیکن ایک مختصر مضمون میں تمام ایک کا ذکر ممکن نہیں، اس لیے صرف چند ایک پر مختصر نوٹ حاضر خدمت ہے۔

ہمارے ہاں جب نوجوان عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں۔ تو انہوں نے 14 سے 18 سال تک کی تعلیم مکمل کی ہوتی ہے اور زیادہ تر کی عمر اس وقت 20 سے 25 سال کے درمیان ہوتی ہے۔

عملی زندگی کے آغاز سے پہلے وہ ایک خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔ ان کے ذہن میں دنیا کے جو خاکے ہوتے ہیں، وہ عموماً حقیقت سے کافی دور ہوتے ہیں۔ مثلاً ان کے ذہن میں خیال ہوتا ہے کہ میں نے بہت نامی گرامی تعلیمی ادارے سے یہ بہت بڑی ڈگری/کورس مکمل کیا ہے، میرا تعلیمی ریکارڈ بھی بہت شاندار ہے، لہٰذا اب کمپنیز نے میرا نہیں بلکہ میں نے کمپنی کا انتخاب کرنا ہے لیکن جب انٹرن شپ شروع کرتے ہیں تو ان کو حقیقت کا انداز ہوتا ہے کہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ نے داخلے کے وقت جو خواب ان کو دکھائے تھے، وہ سب کے سب سچ نہیں ہوسکتے۔ 

مارکیٹ میں بے روزگاری کی شرح بہت بلند ہے، اچھی نوکری کا حصول ہرایک لیے ممکن نہیں، اچھی نوکری کے لیے صرف اچھی تعلیم اور اچھے گریڈ ہی کافی نہیں، مارکیٹ میں جن مہارتوں کا زیادہ معاوضہ دیا جاتا ہے اس کی تعلیم و تربیت تو نصاب میں شامل ہی نہیں تھی۔

ہر فیلڈ سے متعلق کچھ ایسی معلومات ہوتی ہیں جو نہ تو میڈیا میں آتی ہیں، نہ ہی یہ تعلیمی نصاب میں شامل ہوتی ہے، بلکہ یہ معلومات آپ کو صرف اور صرف اس فیلڈ میں جا کر ہی حاصل ہوسکتی ہیں۔ کونسی کمپنی اپنے ملازمین کا زیادہ خیال رکھتی ہے، کون سی کمپنی تنخواہ اور دیگر مراعات وقت پر ادا نہیں کرتی، وغیرہ وغیرہ۔ انٹرن شپ کی بدولت آپ کو ان سب باتوں کا علم پہلے سے ہو جاتا ہے جس سے آپ کا مستقبل میں کافی قیمتی ٹائم بچ جاتا ہے اور آپ کی فیصلہ سازی کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

انٹرن شپ کے دوران آپ کو یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ کس فیلڈ میں نوکریوں کی گنجائش زیادہ ہے، یا مارکیٹ میں کس قسم کی صلاحیتوں کے لوگوں کو زیادہ معاوضہ اور مراعات دی جاتی ہے۔ نیز یہ بھی کہ اس وقت آپ کی ذات کے اندر کن صلاحیتوں کی کمی ہے، کون سا کورس یا مہارت حاصل کرنا اس فیلڈ میں کامیابی کے لیے لازمی ہے، یا آپ کے پاس جو ڈگری یا مہارت موجود ہے اس کا مستقبل کتنا روشن ہے۔ یہ سب باتیں آپ کو مارکیٹ میں انٹرن شپ کرکے ہی معلوم ہوسکتی ہیں۔ تعلیمی ادارے میں یا گھر میں دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر آپ کو کبھی بھی ان باتوں کا درست علم حاصل نہیں ہوسکتا۔

نجی شعبے میں عموماً ملازمین کی آمد و رفت سارا سال جاری رہتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ سینیئر افراد بہتر تنخواہ، سہولیات، اور اونچی پوزیشن کی خاطر ایک کمپنی چھوڑ کر دوسری کمپنی جوائن کر لیتے ہیں۔ ایسے مواقع پر مینجمنٹ عموماً نئے سینیئر کے بجائے کمپنی کے اندر کسی جونیئر کو سینیئر کی جگہ ترقی دے دیتی ہے، اور جونیئر کی سیٹ پر انٹرن شپ والے کو نوکری دے دی جاتی ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ نئے شخص کو کمپنی کے ماحول اور طریقہ کار سمجھنے اور اس کے مطابق کام کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے جبکہ انٹرن شپ کرنے والا کمپنی کے کام کرنے کے لیے طریقہ کار سے آگاہ ہوچکا ہوتا ہے۔اس لیے انٹرن شپ کی صورت میں آپ کو اچھی کمپنی میں زیادہ آسانی سے مستقل جاب مل سکتی ہے، ورنہ دوسری صورت میں ایک جاب پر کئی امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔

انٹرن شپ کے دوران تنخواہ کے بجائے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، لیکن پاکستان میں بہت سی جگہوں پر بہت ہی کم وظیفہ ملتا ہے۔ اتنا کم کہ اس سے صرف دوپہر کا کھانا اور آفس آنے جانے کا کرایہ ہی بمشکل پورا ہوتا ہے، جبکہ زیادہ تر کمپنیز میں تو صاف صاف کہہ دیا جاتا ہے’’یہاں انٹرن شپ کے دوران تنخواہ/وظیفے کا کوئی چکر نہیں‘‘۔

اس سلسلے میں مالکان کا مؤقف ہوتا ہے کہ یہ ناتجربہ کار افراد ہیں، انٹرن شپ کے دوران یہ کوئی ایسی خدمات یا مفید کام سر انجام نہیں دیتے جو فروخت کے قابل ہو، لہٰذا انہیں معاوضہ نہیں دیا جاسکتا۔ ایک حد تک یہ موقف درست ہے کیونکہ مارکیٹ میں صرف ان مہارتوں کا معاوضہ دیا جاتا ہے جن کو کمپنی آگے فروخت کرکے منافع کما سکے۔

بہرحال انٹرن شپ کے دوران تنخواہ کے مسئلے پر زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ اگر آپ کا وظیفہ کم یا ناپید ہے، لیکن آپ کو کام سیکھنے کے مواقع مل رہے ہیں تو فکر کی کوئی بات نہیں۔ اچھی کمپنیز اور ترقی پسند مالکان کبھی بھی کسی انسان کی حق تلافی نہیں کرتے۔ جیسے ہی کمپنی یا مالکان آپ کی کارکردگی سے مطمئن ہوں گے تو لازماً آپ کو آپ کے کام کے مطابق تنخواہ دینی شروع کر دیں گے۔ اس کے برعکس اگر آپ کو کسی وجہ سے معقول معاوضہ نہیں ملتا، تو بھی آپ کو جو تجربہ حاصل ہو رہا ہے، وہ بہت قیمتی ہوتا ہے۔ اس تجربے اور روابط کی بدولت آپ آئندہ زندگی میں بہت سا منافع کما سکتے ہیں۔

اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اگر آپ کو کسی وجہ سے جاب نہیں مل رہی تو آپ کو فارغ گھر میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔ انٹرن شپ یا کسی بھی شکل میں اپنی فیلڈ کے ساتھ لازماً منسلک رہنا چاہیے تاکہ آپ کی کام کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا رہے، اور جب بھی کبھی کسی اچھی ملازمت کا اشتہار دیا جائے، تو آپ کے پاس اس کے لیے مطلوب مہارت اور تجربہ پہلے سے موجود ہو۔

پاکستان کی جاب مارکیٹ میں بے روزگاری کی شرح بہت بلند ہے۔ ہر سال یونیورسٹیاں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ و طالبات کو ڈگری دے رہی ہے، لیکن ان میں سے صرف کچھ ہی کو ان کی تعلیم کے مطابق جاب ملتی ہے۔ نوکری اور انٹرن شپ حاصل کرنا آسان نہیں، خاص کر اچھی کمپنیز کے اندر تو یہ کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ہر کمپنی انتظامیہ کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کو تجربہ کار آدمی مل جائے تاکہ اس کی تربیت پر زیادہ وقت اور توانائی نہ لگے۔ تجربہ کار شخص کے لیے اگر کچھ زیادہ تنخواہ اور مراعات بھی ادا کرنی پڑیں، تو انتظامیہ اس کے لیے بھی تیار ہوتی ہے۔ نجی شعبے میں عموماً نوجوانوں کو بڑی پوسٹ پر براہ راست بھرتی نہیں کیا جاتا، جبکہ ہمارے ہاں چھوٹی اور درمیانے درجے کی اکثر پاکستانی کمپنیز انٹرن شپ پروگرام جاری ہی نہیں کرتیں جس کی وجہ سے نئے شخص کو کام سیکھنے کا موقع نہیں مل پاتا۔

انٹرن شپ کے دوران کافی ساری مشکلات ہوتی ہیں۔ کارپوریٹ ماحول تعلیمی اداروں اور گھروں کے ماحول سے کافی مختلف ہوتے ہیں۔ یہاں پر اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں اور برے لوگ بھی۔ پروفیشنل حسد، ٹانگ کھینچنا، شکایت لگانا، دوسرے کی کردار کشی، غلط مشورے دینا، یہ سب بیماریاں ہمارے دفتروں اور کام کی جگہوں پر عام پائی جاتی ہے۔

یہ سب مشکلات جو اوپر تحریر کی گئی ہیں، ضروری نہیں کہ ہر انٹرن شپ کرنے والے کو پیش آئیں۔ یہاں ان سب کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے تاکہ آپ پہلے سے ذہنی طور پر تیار ہوں اور جب آپ کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے تو آپ بروقت بہتر فیصلہ کرسکیں۔

دوران تعلیم یا پھر اس کے اختتام پر اکثر نوجواان انٹرن شپ کے لئے مختلف اداروں کا رخ کرتے ہیں۔ یہ کمپنیاں یا ادارے انہیں مخصوص مدت تک کے لئے تربیتی پروگرام آفر کرتی ہیں، جہاں یہ نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ گو کہ انٹرن شپ کے لئے اداروں کاانتخاب تعلیمی ادارے ہی کرتے ہیں تاہم یہ اس بات پر منحصر ہے کہ یہ کمپنیاں ان سے کیسے کام لیتی ہیں جو ان کے لئے عملی میدان میں مفید ثابت ہوسکے اور وہ مستقل بنیادوں پر اس شعبے میں اپنا نام اور مقام پید ا کر سکیں۔

تاہم یہ دیکھنا ضروری ہے کہ انٹرن شپ کے دوران کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

پیشہ ورانہ برتائو

دفتری اوقات میں ہر ایک سے پروفیشنل کی طرح کا برتاؤ کریں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ انٹرن شپ کے لئے منتخب کئے جانے کے بعد کمپنی آپ کا مجموعی رویہ دیکھتے ہوئے اس بات پر بھی غور کر سکتی ہے کہ آپ ادارے میں کس جگہ موزوں ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس لئے اہم بات یہ ہے کہ ذہنی ہم آہنگی اور مشاہدے پر توجہ مرکوز رکھیں۔ اپنے سپر وائزر اور کسی بھی ساتھی ورکر سے کچھ بھی پوچھنے یا جاننے میں شرم یا جھجک کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ ایک پروفیشنل طریقے سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتے رہیں ۔

خود کو اہل ثابت کرنے کی کوشش کریں 

جاننے ، سمجھنے ،اور تیزی سے کام کرنے کے حوالے سے خود کو اہل ثابت کریں ۔ اس کے لئے آپ اپنی غیر معمولی اور حیرت انگیز صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔ جو بھی آپ نے وہاں سے سیکھا ،اس کے بارے میں دوسروں سے رائے حاصل کریں۔ اپنی کارکردگی کے بارے میں ساتھی کارکنوں سے ضرورپوچھیں ۔ اپنے کام اور کسی بھی دفتری معاملے میںبیدار مغز اور سرگرم نظر آئیں ۔ اپنے پاس ایک نوٹ بک رکھیں جس میں آپ ضروری نکات بروقت نوٹ کرتے جائیں ۔ ایسی عملی تراکیب لکھیں جو بعد میں آپ کے کام آئیں ۔

تخلیقی آئیڈیاز پیش کریں 

جب آپ پر اعتماد کیا جانے لگے توپھر ایسے تخلیقی اور بہترین آئیڈیاز پیش کریں جو کمپنی یا ادارے کے فائدہ مند ہوں۔ اشیاء یا معاملات کے باہمی تعلق کے ذہنی نقشے کو زیربحث لائیں۔

مثبت رویہ اپنائے رکھیں

منفی باتوں سے گریز کریں ۔ تنقید کرنا مقصود ہوتب بھی اس کو مثبت اندازمیں پیش کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ مثبت حقائق پر نظر رکھیں ۔ ہمیشہ توقع سے زیادہ فرماں برداری دکھائیں ۔ لوگوں کو آپ کے کام کی وجہ سے آپ کو شناخت کرنے کا موقع دیں نہ کہ اس بات پر کہ آپ سوشل میڈیا پر کتنا سرگرم ہیں۔ کمپنی کے لئے آپ کی خدمات اور تخلیقی صلاحیتیں قابل غور ہو سکتی ہیں۔ اس طرح آپ اپنے سپروائزر کو متاثر کر سکتے ہیں اور اس پر اپنا اچھا تاثر بھی قائم کر سکتے ہیں۔

سوشلائز ہونے کی کوشش کریں

آپ ورکرز کے ساتھ گھلنے ملنے ، لنچ کرنے ان کے ساتھ ایوینٹس میں شامل ہونے یا دیگر سماجی اجتماعات میں شریک ہونے میں جھجک کا مظاہرہ نہ کریں۔ ان کے ساتھ دوستانہ اور بے تکلفانہ تعلقات آپ کو کمپنی کے بارے میں صحیح اندازہ قائم کرنے میں مدد دیں گے اور اس بارے میں فیصلہ آسان ہو گا کہ آیا مستقبل میں آپ اس کمپنی کو مستقل ملازمت کے طور پر اپنانے کے خواہش مند ہیں یا نہیں۔ اپنے ساتھی انٹرنیز اور سینئر سپروائزر دونو ں کے ساتھ رویوں کی تخصیص نہ رکھیں۔ اپنے تجربات شیئر کریں اور دوسروں کے سنیں اور پھر اعتماد کی فضا قائم کریں۔

آخر میں ہم یہی کہیں گے کہ اگر انٹرن شپ کے دوران ایک طالب علم ساری توجہ صرف اپنے کام پر رکھے اور مستقل مزاجی سے اپنی ڈیوٹی انجام دے ،تب ممکن ہے کہ کمپنی اسے مستقل ملازمت کی پیشکش بھی کردے لیکن یہ ضروری بھی نہیں۔آپ کوکسی دوسری کمپنی کی طرف سے ملازمت کی پیشکش ہو سکتی ہے۔جہاں پہلی کمپنی میں کی گئی انٹرن شپ کا تجربہ کام آسکتاہے۔ 

تازہ ترین