• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
زکوٰۃ قمری حساب سے دی جائے گی یا شمسی ؟


تفہیم المسائل

سوال :زکوٰۃ قمری حساب سے دی جائے گی یا شمسی ؟کیا شمسی حساب سے زکوٰۃ اداکرنے والا گناہ گار ہے ؟قمری حساب سے ادائیگی کی دلیل کیاہے؟ (انعام حسن مقدم ،کراچی)

جواب:سال سے مراد ہجری سال کے بارہ مہینے ہیں ،چونکہ یہ چاند کے حساب سے ہوتا ہے، اس لئے اسے قمری سال کہاجاتاہے۔بعض دینی احکام جیسے عیدین،رمضان المبارک کے روزے، عدت کے احکام ،حج اور زکوٰۃ قمری سال سے متعلق ہیں ۔ قمری سال تقریباً 355دنوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ شمسی سال 365دنوں کا ہوتا ہے ۔اگرشمسی سال کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے تو قمری حساب سے یہ ایک سال ، دس دنوں پر ادا ہوئی ، دس دن زائد کی زکوٰۃ اُس کے ذمے رہے گی ۔ یعنی 35شمسی سال( جسے عرفِ عام میں سن عیسوی کہاجاتا ہے) مکمل ہونے پر تقریباً 36قمری سال ہوجاتے ہیں اور اس طرح ایک سال کی زکوٰۃ بیچ میں غائب ہوجاتی ہے ،جس کا آخرت میں حساب دینا ہوگا ۔

علامہ زین الدین ابن نُجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’سال گزرنے سے مراد ،کسی شخص کی مِلک میں موجود مال پر پورا سال گزرنا ہے ،رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ کسی مال پر اس وقت تک زکوٰۃ نہیں، جب تک کہ اُس مال پر پورا سال نہ گزر جائے ‘‘،’’الغایہ‘‘ میں ہے : ’’حول‘‘ نام اس لیے رکھاگیاہے کہ (درمیانِ سال کے) احوال بدلتے رہتے ہیں اور ’’قُنیہ‘‘ میں ہے: زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے قمری سال کا اعتبار کیاجائے گا ،(البحرالرائق ، جلد2، ص:356)‘‘۔تنویرالابصار مع الدالمختار میں ہے : ترجمہ:’’زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے مال پر ایک قمری سال گزرنا شرط ہے ،نہ کہ شمسی ، ’’البحرالرائق ‘‘ میں ’’قُنیہ‘‘ کے حوالے سے اسی طرح ہے ‘‘۔

علامہ ابن عابدین شامی اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ترجمہ:’’مذہبِ مختار کے مطابق زکوٰۃ اداکرنے کی مدت چاند کے اعتبار سے قمری سال ہے اوروہ 354دن کامل اور ایک دن کا کچھ حصہ ہے، اور کہا جاتاہے کہ شمسی سال دنوں کی گنتی کے اعتبار سے گیارہ دن زائد ہونا ہے ، (جلد5، ص:538،مطبوعہ:دمشق)‘‘۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین