امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کا معمول تھا کہ جب سَن کے کھیت کے اندر سے گزرتے تو اپنے جوتے ہاتھ میں لے لیتے اور ننگے پاؤں چلتے، کسی شخص نے وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایاکہ سَن سے کاغذ بنتا ہے، کیا پتہ ، اِس کھیت کے سَن سے کاغذ بنے اور اُس کاغذ پر قرآن پاک لکھا جائے،اس وجہ سے احتیاطاً کھیت سے ننگے پاؤں گزرتا ہوں، تاکہ بے ادبی نہ ہو۔
حضرت داؤد طائی ؒ فرماتے ہیں کہ میں بیس سال تک امام اعظم کی خدمت میں رہا، خلوت و جلوت میں آپ کو دیکھنے کا موقع ملا، مگر طویل مدت کے دوران کبھی آپ کو پاؤں پھیلاتے نہیں دیکھا، میں نے عرض کیا کہ حضرت! اگر تنہائی میں آپ آرام کے لیے پاؤں پھیلائیں، تو کیا حرج ہے؟، امام اعظمؒ نے فرمایاکہ تنہائی میں اللہ کے سامنے ادب سے رہنا زیادہ مناسب ہے۔(اسلاف کے زریں کارنامے،مولانا عبدالسلام)