• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 مرتبہ کشمیر کو پاکستان کاحصہ بنانے کے مواقع ضائع کئے گئے، حامد میر

3 مرتبہ کشمیر کو پاکستان کاحصہ بنا نے کے مواقع ضائع کئے گئے، حامد میر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے مارننگ شو’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سنیئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ پچھلے اکہتر سال میں کم ا ز کم تین مرتبہ کشمیر کو پاکستان کاحصہ بنا نے کے مواقع ضائع کئے گئے،سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ کھلاڑیوں کی لسٹ کے اندر سا ڑھے تین سو کر کٹرز ہیں جو پاکستان آ نے کو تیا ر ہیں ،نما ئند ہ جیو نیوز کراچی سلیمان سعادت خان نے کہا کہ کراچی میں صفا ئی اس حد تک کی گئی ہے جہاں پی ایس ایل ہو رہا ہے ،جہاں سے وی آ ئی پیز نے گزرنا ہے ،انہوں نے بتا یا کہ ایک مہینے کے اندر اگر یہ اتنے بڑ ے علاقے کو صا ف کر سکتے ہیں تو دو،چار، پانچ مہینے کے اندر پور ے کراچی کو بھی صاف کر سکتے ہیں، سینئر کر ئیر کا ئونسلر سید عابد ی نےسوشیالو جی میں ماسٹرز کے بعد ملازمت کے مواقع کے حوا لےسے بتایا کہ اس شعبے میں میل اور فیمیلز دونوں کیلئے برابر مواقع موجود ہیں۔پروگرام میں یوم پا کستان کو ملی جوش و جذ بے کے سا تھ منایا گیا ،اس موقع پر اسلام آ باد پر یڈ گراوٴنڈ میں مسلح افواج کی مشتر کہ پر یڈ کے مناظر اور اس میں مو جود سند ھ ،پنجاب ،خیبر پختون خوا ،بلوچستان کے ثقا فی ر نگ کو اجا گر کیا گیا ۔ پروگرام میں یوم پا کستان پر تعمیل پا کستان کے سا تھ تکمیل پا کستان کا عزم بھی دہرایا گیا ، جہاں مقبو ضہ کشمیر میں ہو نے والے مظا لم کو یاد کیا گیااس حوا لے سینئر صحا فی حامد میر نے اظہار خیا ل کر تے ہو ئے کہا کہ کشمیر پا کستان کا حصہ اس لیے نہیں بن سکا کہ جب سے پا کستان بنا ہے سیا سی اور فو جی قیا دت کی پالیسیوں پر غیر ملکی طاقتوں کااثرو نفوس بہت حا وی تھا ،ہم نے پچھلے اکہتر سا ل میں کم ا ز کم تین د فع کشمیر کو پاکستان کاحصہ بنا نے کے موقع کو ضائع کیا ہے ،سب سے پہلا موقع آیا تھا انیس سو اڑتالیس میں جب پاکستان اس پوزیشن میں تھا کہ وہ کشمیر کو پا کستان کا حصہ بنانے والا تھا ،اس کے بعد دوسرا سنہر ی موقع کشمیر ی کی آزاد ی کا انیس سو باسٹھ میں میسر آیا تھا جب چین اور بھار ت کی لڑا ئی شروع ہو گئی تھی ،تواس وقت چائنہ کی طر ف سے پا کستان کو یہ میسج دیا گیا تھا کہ انڈیا نے اپنی سا ر ی فو ج کو کشمیر کے بارڈرسے نکال کرچائنہ کے بارڈر پر بھیج دیا ہے اس وقت پاکستان کیلئے سنہر ی موقع تھا کہ وہ صرف کشمیر میں داخل ہو کر سر ی نگر تک جا کے پاکستان کا جھنڈا لہرا دیتا ، لیکن اس وقت کے جنر ل ایو ب خان امر یکی پر یشر میں آ گئے تھے اور انہوں وہ کام نہیں کیا، اس کے بعد جب 1994میں 1995میں کشمیر یوں کی تحر یک آزاد ی جوبن پر پہنچی تو انڈیا کا پورا سسٹم مقبو ضہ کشمیر میں تبا ہ ہوگیا تھا ، اس وقت بھی پاکستان کی سیا سی اور فو جی قیا دت آ پس میں ایک دوسر ے کے سا تھ الجھنے کے بجا ئے کشمیر کے مسئلے پر فوکس کر تی تو اس وقت بھی اس پوزیشن میں تھے کہ صر ف انٹر نیشنل پر یشر ڈال کر اور جو وہا ں سیا سی تحر یک چل ر ہی تھی اس کی مد د کر کے کشمیر کو آزاد کروا سکتے تھے ،لیکن ہم نے وہ موقع بھی گنوایا،حا مید میر نے کہا کہ اگر گر پا کستان کی سیا سی اور فو جی قیا دت متفق ہو جا ئے اور ایک پالیسی بنائی جا ئے تو کو ئی وجہ نہیں ہے کہ ہم کشمیر کے مسئلے کو حل نہ کر لیں، انکا کہنا تھا میر ی جب کی مقبوضہ کشمیر میں حر یت پسند ر ہنما وٴں سے بات ہو تی ہے وہ ایک ہی بات کر تے ہیں آ پ عمران خان ،آ صف زردار ی ،نوازشر یف اور مولانا فضل الر حمان سے کہیں کہ ٹھیک ہے آپ ایک دوسر ے سے سیا سی اختلا ف ضرور کر یں لیکن کشمیر کے مسئلے پر آپ ایک ہو جا ئیں،انکا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے سیا ست دان کشمیر کے مسئلے پر یک آواز ہو جا ئیں اورایک متفقہ پالیسی بنا لیں اور کشمیر کمیٹی بنا ئیں جس میں اہم جما عتوں کے لوگوں کوشامل کیا جا ئے تو آپ د یکھیں گے اتنا مثبت پیغام مقبوضہ کشمیر میں جا ئے گا کہ وہ دوبار ہ اٹھ کھڑ ے ہونگے۔ 

تازہ ترین