• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے ، الیکشن کمیشن

ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے ، الیکشن کمیشن

اسلام آباد:…الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارلیمنٹ کی حلقوں کی حدبندی کیلئے قائم کردہ خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کا اظہار کیا ہے اور اپنے حالیہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ حلقوں کی حدبندی خالصتاً الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون میں حدبندی کے کام میں کسی دوسرے ادارے کے کردار کا ذکر ہے اور نہ ہی آئین کے تحت اس کی اجازت ہے، اگر کسی کو بھی کمیشن کی ابتدائی رپورٹ پر کوئی مسئلہ ہے تو وہ اپنے اعتراضات کمیشن میں جمع کرا سکتا ہے۔ کمیشن نے اس بات کا بھی فیصلہ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مینڈیٹ میں کسی کمیٹی یا کسی ادارے کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مذکورہ فیصلہ کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو 27؍ مارچ کو بھیجے گئے خط کی بنیاد بنا جس میں الیکشن کمیشن نے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو اس خط میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی ورکنگ گروپ کے گزشتہ اجلاسوں میں اپنی رائے پیش کر دی ہے، اور واضح کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 21؍ اور الیکشن رولز 2017ء کے رول نمبر 12؍ میں کسی بھی حلقے کی حدبندی کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں اعتراضات جمع کرانے کا مکمل میکنزم موجود ہے جس کے تحت متاثرہ شخص قانون اور قوائد کے مطابق درخواست دے سکتا ہے۔ کمیشن کا اجلاس 15؍ مار چ کو چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہوا تھا جس میں حلقوں کی حدبندی کے امور پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس کے بعد یہ آرڈر جاری کیا گیا: ’’الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت یہ مینڈیٹ حاصل ہے کہ ادارہ ایمانداری، انصاف، شفافیت اور قانون کے تحت انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے اور کرپٹ اقدامات کو روکے۔ حلقوں کی حدبندی شفاف، آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے کیلئے بنیادی قدم سمجھا جاتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 222-b میں لکھا ہے کہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذریعے حلقوں کی حدبندی کرانے کیلئے احکامات وضع کرے گی۔ مجلس شوریٰ نے الیکشن ایکٹ 2017ء منظور کیا۔ اس ایکٹ کا باب نمبر تین (سیکشن 17؍ تا 22؍) حلقوں کی حدبندیوں کے متعلق ہے۔ سیکشن 239؍ کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یہ مینڈیٹ حاصل ہے کہ ایکٹ کے تحت مقصد کے حصول کیلئے قوائد وضع کرے۔ اس کے تحت الیکشن کمیشن نے یہ قوائد طے کیے ہیں۔ حدبندی کے مقصد کیلئے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہر صوبے، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اور فاٹا کیلئے حدبندی کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ تجاویز کا مسودہ تیار کیا جا سکے۔ کمیٹیوں سے حلقوں کی حدبندی ا ور تجاویز کا مسودہ ملنے کے بعد الیکشن کمیشن کی منظوری سے یہ ابتدائی رپورٹ 5؍ مارچ 2018ء کو سرکاری گزیٹ میں شائع کی گئی۔ کمیشن نے یہی رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کی اور اعلان کیا کہ اگر کسی بھی حلقے کے کسی بھی ووٹر کو کوئی اعتراض ہے تو وہ شکایت درج کرائے۔ کمیشن نے اس اعلان کی تشہیر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں کی ہے۔ ۲) ایکٹ کے سیکشن 21؍، جسے الیکشن رولز کے رول نمبر 12؍ کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے، میں درخواست جمع کرانے کا طریقہ کار موجود ہے۔ قانون میں الیکشن کمیشن کے سوا کہیں اور درخواست جمع کرانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے۔ حلقے کے ووٹروں کی مشترکہ یا پھر کئی تجاویز / درخواستوں پر کمیشن ہی سماعت کر سکتا ہے۔ قانون میں کسی دوسرے ادارے کا کردار موجود ہے اور نہ ہی آئین کے تحت اس کی اجازت ہے۔ تاہم، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں کا احترام کرتا ہے لیکن چونکہ حلقوں کی حدبندیوں کے کام کا مینڈیٹ آئین کے تحت صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور اسلئے متاثر افراد کی درخواستیں قانون اور قوائد کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کے تحت ہی جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ چونکہ قانون اور قوائد میں درخواست جمع کرانے کا کوئی اور طریقہ موجود نہیں ہے لہٰذا توقع ہے کہ کسی بھی کمیٹی یا ادارے کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مینڈیٹ میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔‘‘

تازہ ترین