• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اردو ہے جس کا نام
صدر ممنون حسین نے کہا ہے:اردو کو ذریعہ تعلیم نہ بنانے سے ملک کا جوہر قابل غربت کی نذر ہو گیا، نہ جانے داغ ؔ کو کس بنیاد پر غریبوں کی اردو پر اتنا ناز تھا کہ انہوں نے فخریہ اعلان کیا؎
اردو ہے جس کا نام، ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
صدر پاکستان نے بالکل درست فرمایا کہ ہمارے بڑے بڑے جوہر قابل صرف اس لئے غربت کی نذر ہو گئے کہ انہیں اچھی اردو آتی تھی بری انگریزی نہیں آتی تھی، آج جو شخص ایک جملہ انگریزی کا اپنی گفتگو میں آمیز کر لے اس کا بھیبڑا نام ہے، ہمارا جوہر قابل صرف اس لئے مار کھا جاتا ہے کہ ترقی کی آگے بڑھنے کی بات اردو میں نہیں ہو سکتی، 70برس ہماری محرومیوں کی ہے اور اتنی ہی عمر اس کی ہمجولی ہماری غربت کی ہے۔ شاید یہ ذہنی غلامی کی دین ہے، کہ ہمارا پیچھا ہی نہیں چھوڑتی، دنیا کی ترقی یافتہ قوموں نے اپنی ہی زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا، بلکہ ذریعہ عزت و ناموس بنایا مگر ہم نے انگریزی کو امیری اور اسٹیٹس سمبل بنا دیا، اردو کہنے کو قومی زبان ہے مگر اسے بولتا کوئی اور ہے، افسر وہ ہے جس کی انگریزی اچھی ہو، اردو کو اس کا مقام نہ دیا ہم اپنی شناخت تو کیا اپنا رزق بھی گنوا بیٹھے اردو میں گانا سن لیتے ہیں بشرطیکہ مغنی طرحدار ہو، یونان کا عدل اور علم اس لئے آج بھی راج کرتے ہیں کہ یونان نے اپنی زبان کو ذریعہ تعلیم و تعلم بنایا، اور آج ان کے تراجم ساری زبانوں میں موجود ہیں، ہمیں ایک گلہ ہے کہ جب ہمارے کرتا دھرتا بھی اردو کی افادیت بیان کرتے ہیں، رائج نہیں کرتے۔
٭٭٭٭
سب کہاں کچھ ’’لالہ و گل‘‘ بھی ہیں
سراج الحق:پاناما میں کسی عالم کا نام نہیں، تو کیا یہ جو پاناما نے جن کو اپنا تیار کردہ پاجامہ پہنایا ہے سارے جاہل ہیں؟ اگر امیر جماعت اسلامی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی عالم دین کو شامل نہیں کیا گیا تو اس چیپٹر کو کلوز ہی رہنے دیں، وہ اپنی ٹیم میں آپ کو بھی شامل کر لیں گے اور آپ تو جانتے ہیں کہ علماء دین میں بھی بعض نے دین فروشی سے اتنا کمایا کہ سنبھالا نہیں جانتا، اور اللہ کے نام پر فراڈ تو زیادہ قابل گرفت ہوتا ہے، اور اگر عالم، پڑھے لکھے کو کہتے ہیں تو پاناما کی زینت بننے والے اچھے خاصے تعلیم یافتہ ہیں، کیونکہ جاہل تو اس قابل ہی نہیں ہوتا کہ وسیع پیمانے پر شفاف کرپشن کر سکے، پاناما میں شامل صحافیوں نے واجد ضیاء سے زیادہ ثبوت جمع کر کے تو پنڈورا بکس کھولا اور اس میں سے سب اہل علم و ہنر ہی برآمد ہوئے، بہرحال سراج الحق اچھے انسان ہی نہیں اچھے مسلمان بھی ہیں، انہوں نے نیک نیتی سے کہا ہو گا لیکن علماء کرام میں سب کہاں کچھ تو ’’لالہ و گل‘‘ بھی ہیں، جن کا نام پاناما میں ہو تا اگر پاناما ٹیم میں سراج الحق بھی ہوتے۔
٭٭٭٭
ہونی ہو کر رہتی ہے
اس وقت جو بھی ہو رہا ہے، کہا جا رہا ہے، دیکھا جا رہا ہے، وہ سب ہر شخص کے مطابق بالکل درست ہے، کوئی اپنی غلط بات واپس لینے کو تیار نہیں تو کوئی صحیح بات سے کیسے پیچھے ہٹے گا، مگر ہونی کو تو ہو کر رہنا ہے، کون اپنی زندگی کو دائو پر لگانے کو تیار ہے مگر موت نے تو آ کر رہنا ہے، ہمارا کام ہاتھ پائوں ہلاتے رہنا ہے، مقاصد سب کے اپنے اپنے ہیں، اس لئے کبھی پورے ہوتے ہیں کبھی ادھورے رہ جاتے ہیں، البتہ اجتماعی مقاصد بالعموم پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں، کیونکہ سب کا غلطی پر جمع ہونا مشکل ہوتا ہے اور مشترکہ مفاد پر ایک ہو جانا اچھے نتائج پیدا کرتا ہے، اس وقت پاکستان میں مجموعی سوچ پر ہی عملدرآمد مفید ہو گا، الگ الگ مساجد کھڑی کر کے شاید نماز بھی انتشار پیدا کرے، جب بھی خود غرضی معاشرے میں عام ہو کوئی غرض پوری نہیں ہوتی، ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ ہے مگر ستارے ایک اجتماع کی صورت آسمان پر نمودار ہو کر چمکتے ہیں اور اگر غور کریں تو سورج بھی ایک نظر آتا ہے ہوتا نہیں وہ خون صدا نجم کا مجموعہ ہوتا ہے اور ایک نیا دن طلوع ہونے کا باعث بنتا ہے، بہتر یہی ہے کہ ہم اپنے معاشرے کی اجتماعی شکل و صورت کو سنواریں ورنہ محل میں رہتے ہوئے بھی ہم زندگی کے ثمرات سے محروم رہیں گے، اکثر ہم اپنے عزائم دوسروں کے ارادے توڑ کر پورا کرتے ہیں جبکہ اچھی کامیاب زندگی اور بہترین معاشرت اگر اجتماع سے دور ہو اور انفرادی تگ و دو کو ہی کامیابی سمجھیں تو اس سے انفرادی خوشی مل جاتی ہے مگر ماحول نوحہ گر ہو تو ماتم میں شہنائی بجانے سے کیا حاصل، آسمان بھی ہماری اجتماعی کوششوں ہی کو دیکھتا ہے، اور ہونی جو ہر صورت ہو کر رہتی ہے ہمارے ہی اعمال و افعال کا نتیجہ ہوتی ہے، خالق کائنات اپنی مرضی انسانوں پر نہیں ٹھونستا انسان ہی اپنے لئے خیر و شر کا انتخاب کرتا اور میٹھا کڑوا پھل حاصل کرتا ہے۔
٭٭٭٭
حال دل
....Oمریم نواز:نا اہلی فیصلے کی حقیقت دنیا جان چکی ہے،
ابھی تو ذرا صبر کریں مزید بھی جانے گی،
....Oقیادت سے ناراضی، حنیف عباسی کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ نہ ملنے کا امکان۔
نامِ خدا ایسا تو نہ کیا جائے جو کام ن لیگ کے لئے حنیف عباسی نے کیا وہ دانیال کر سکے نہ طلال چوہدری، وہ ن لیگ کا جوہر قابل ہیں قیادت اپنی ناراضی واپس لے۔
....O سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین نے کہا ہے:عمران کرکٹ کی وکٹوں میں منشیات سمگل کرتے تھے۔
کیا اسمگل شدہ کوڑی لائے ہیں نظر لگے نہ کہیں زرداری کے ان ہیروں کو۔
....Oبلاول اور زرداری کے لئے لاہور اور اسلام آباد کے بعد ملتان میں بھی رہائش گاہ کی تعمیر مکمل۔
یہ روٹی کپڑا مکان کا ضمیمہ ہے۔

تازہ ترین