• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں فائیوجی ٹیکنالوجی کب آئے گی؟

فائیو جی (5G ) ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب برپا کرنے والی ہے۔ خود کار گاڑیوں سے لے کر ورچوئل ریئلٹی اور اسمارٹ سٹیز سے لے کر نیٹ ورکڈ روبوٹس تک، سب کچھ اسی ٹیکنالوجی کے مرہون منت ممکن ہوپائے گا۔ فائیو جی محاورتاً ہی نہیں بلکہ حقیقتاً ’’روشنی کی رفتار‘‘ سے کام کرے گی۔

سائنسدان اپنی صلاحیتوں اور ذہنی حدود کو جھنجھوڑ رہے ہیں اوریہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ فائیو جی اس سے آگے اور کیا کرسکے گی؟ ایرکسن کمپنی نے برطانیہ کے کنگز کالج کے ساتھ اشتراک کیا ہے اور وہ فائیو جی ٹیکنالوجی پر چلنے والی Futuristicایپلی کیشنز کا ممکنہ استعمال تصور کررہے ہیں۔ وہ میوزک سے لے کر موسیقی تک، ہر چیز کو فائیو جی پر لے جانے کا سوچ رہے ہیں۔ 

وہ مادی ہنر (Physical Skills)کو ورچوئل نیٹ ورکس پر منتقل کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، جسےانھوں نے Internet of Skillsکا نام دیا ہے۔ مثلاً: ورچوئل ریئلٹی آلات اورہاتھوں کی حرکت کو یاد رکھنے والے دستانوں(Haptic Gloves) سے مزین سرجن، دنیا کے ایک کونے میں بیٹھ کر دوسرے کونے میں موجود مریض کا آپریشن کررہا ہے۔ فاصلاتی سرجری کے امکانات پر پہلے بھی پیش رفت ہوچکی ہے، تاہم فائیو جی کی رفتار کسی بھی تاخیر کے امکان کو رد کرنے کی ضمانت فراہم کردے گی۔

یہ تاخیر صرف اتنی ہی ہوگی، جتنی تاخیر روشنی پہنچنے میں لگتی ہے۔ برطانوی پیانسٹ ڈوہلر، ورچوئل گلوز کے ذریعے دور دراز بیٹھے طلبا کو پیانو بجانے کی تربیت دینا چاہتا ہے۔ وہ Hapticگلوز پہن کر پیانو بجائے گا، گلورز اس کے ہاتھوں کی حرکت اور ہاتھوں کی پوزیشن کو ٹریک کریں گے۔ یہ ڈیٹا ، اسکلز ڈیٹابیس میں محفوظ کرلیاجائے گا، جسے کوئی بھی پیانو سیکھنے کا خواہش مند فردڈاؤن لوڈ کرسکے گا۔ انٹرنیٹ آف اسکلز کو مکمل طور پر ڈیویلپ ہونے میں ایک دہائی لگ سکتی ہے، تاہم امکانات لامحدود ہیں۔

فائیو جی کیا ہے؟

فائیو جی وائرلیس ڈیٹا منتقلی کی نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی ہے، جس کی رفتار کو ’’روشنی کی رفتار‘‘ کا نام دیا جارہا ہے۔ رفتار کا تقابلی جائزہ کچھ اس طرح پیش کیا جاسکتا ہے کہ جس چیز کو تھری جی پر ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے26 گھنٹے درکار ہوتے ہیں، فورجی پروہ 6 منٹ میں ڈاؤن لوڈ ہوجاتی ہے۔ تاہم فائیو جی پر اس کو صرف 3.6 سیکنڈ کا وقت درکار ہوگا۔ 

سائنس دانوں نے فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے کم سے کم وقت میں ڈیٹا کو ایک موبائل سے دوسرے موبائل پر منتقل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے فائٹو جی انوویشن سینٹر میں ایک ٹیرابائٹ یعنی ایک کھرب ہندسوں کو ایک سیکنڈ میں منتقل کیا گیا جو کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی موجودہ رفتار سےکئی ہزار گنا زیادہ ہے۔آفکوم کمپنی نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 2020 تک برطانیہ میں دستیاب ہوگی۔ 

نئی ٹیکنالوجی سے ایک ٹی بی پی ایس کی مدد سے ایک فیچر فلم کے سائز سے 100 گنا زیادہ مواد صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے گا۔ یہ اسپیڈ اس وقت موجود فور جی ڈاؤن لوڈ ٹیکنالوجی سے 6 5 ہزار گنا تیز ہے۔فور جی نیٹ ورک کو کمانڈ اُٹھانے میں 45 ملی سیکنڈ لگتے ہیں جبکہ فائیو جی کو صرف اور صرف1 ملی سیکنڈ کا وقت درکار ہوگا، اس کا مطلب یہ ہوا کہ فائیو جی کسی بھی فورجی نیٹ ورک کے مقابلے میں 400 گنا زیادہ تیز ہوگی۔ کیا آپ کو پتہ ہے کہ ہمیں آنکھ جھپکنے کے لیےبھی ایک ملی سیکنڈ ہی درکار ہوتا ہے؟ جی ہاں، فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے آپ کے کئی کام آنکھ جھپکتے ہی ہوجایا کریں گے۔ فائیو جی پر آپ روبوٹس اور مختلف مشینوں کو ایک ہی وقت میں کنٹرول کر سکیں گے۔

امریکا میں اے ٹی اینڈ ٹی اور ویریزون کی جانب سے 2018 میں فائیو جی نیٹ ورک کی سہولت صارفین کو فراہم کرنے کا اعلان کیا گیاہے۔ ان کمپنیوں کے مطابق رواں سال کے آخر تک صارفین کے لیے فائیو جی نیٹ ورک کو پیش کردیا جائے گا۔ان دونوں کمپنیوں نے فائیو جی نیٹ ورکس پر انٹرنیٹ اسپیڈ کی تفصیلات تو بیان نہیں کیں مگر یہ پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ اس نیٹ ورک کی رفتار فور جی ایل ٹی ای موبائل نیٹ ورکس سے کئی گنا تیز ہوگی۔

بلکہ یہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کنکشن سے بھی زیادہ تیز رفتار انٹرنیٹ نیٹ ورک ہوگا۔جب فائیو جی نیٹ ورک صارفین کو دستیاب ہوگا تو موبائل اور گھر پر انٹرنیٹ اسپیڈ اتنی تیز ہوجائے گی کہ فور کے فلمیں، گیمز، ایپس اور دیگر بڑی فائلز کو سیکنڈوں میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکے گا۔

پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کب آئے گی؟

حالانکہ پاکستان ان ممالک میں شامل تھا، جہاں تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی سب سے آخر میں متعارف کرائی گئی تھی، تاہم وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن کا دعویٰ آن ریکارڈ ہے، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان فائیو جی ٹیکنالوجی کا تجربہ کرنے والا پہلا ایشیائی ملک بنے گا اور حکومت2021 تک اس ٹیکنالوجی کو ملک میں متعارف کرانے کی تیاری شروع کردے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین