• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پروجیکٹس کی بنیاد پر تعلیم

پروجیکٹ بیسڈ لرننگ وہ طریقہ تدریس ہے جس میں طلبہ اضافی پیریڈز میں اصل حقائق پر مشتمل پیچیدہ سوالات، پروبلمز اور چیلنجز کو حل کرنے کیلئے ذاتی طور پر تفتیشی مراحل سے گزرتے ہیں اور ان کے نتائج سے اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں۔ اسے PBLکہا جاتاہے ۔ 

دراصل یہ ایک متحرک کلاس روم نقطہ نظر ہے جس میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ طالب علموں کو حقیقی دنیا کے چیلنجوں اور مسائل کا حل ڈھونڈنے کے ذریعے علم سے بہرہ مند کیا جائے۔ طلبا ءایک پیچیدہ سوال، چیلنج، یا مسئلہ کی تحقیقات اور جواب دینے کے لئے ایک وسیع مدت میں ایک موضوع کے بارے میں سیکھتے ہیںاور سوالات، مسائل یا سینیریو کی بناء پر ایک آسان حل پیش کرتے ہیں۔

آسان الفاظ میں پی بی ایل جاننے اور کرگزرنے کے طریقے پر مشتمل ہے ۔ طلبہ مخصوص نصاب سے سیکھتے اور علم حاصل تو کرتے ہیں لیکن جو وہ جان لیتے ہیں اس کا اطلاق عملی طور پر اصل مسائل کو حل کرنے اور نتائج اخذ کرنے میں صرف کرتے ہیں، یہی بات سب سے اہم ہے کہ صرف کتابیں نہ پڑھی جائیں بلکہ اپنی زندگی میں ان کا اطلاق کیا جائے ۔ 

اس سلسلے میں بی پی ایل طلبہ اعلیٰ معیار اور مربوط پروڈکٹس کو تیار کرنے میںڈیجیٹل ٹولز کا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ پی بی ایل طالب علموںکو نصیحت نہیں کرتا ، نہ ہی نصاب فراہم کرتاہے بلکہ دنیا میں قدم جمانے کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرتاہے، ساتھ ہی تخلیقی صلاحیتوں، ہمدردی ، جذبے اور مستقل مزاجی سے بھی لیس کرتاہے۔

طلباء کو کسی ٹیم کے طور پر کام کرنے کے لئے "ڈرائیونگ سوال" دیا جاتا ہے، جواب لینے یا جواب دینے کے لئے، پھر ان کے حاصل کردہ علم کو پیش کرنے کے لئے آرٹیفیکٹ (یا نمونے) بنانے کے لئے ہدایت دی گئی ہے۔آرٹفیکٹس میں مختلف ذرائع ابلاغ شامل ہوسکتے ہیں جیسے لکھنا، آرٹ، ڈرائنگ، تھری ڈی رپریزنٹیشن، ویڈیوز، فوٹو گرافی، یا ٹیکنالوجی وغیرہ

ا س طریقہ تعلیم کے پروجیکٹس کی خصوصیات میں شامل ہیں ۔

اہم معلومات، سمجھ بوجھ اور مہارت:

پروجیکٹ طلبہ کے مقاصد ، بشمول معیار کونٹینٹ اور صلاحیتوں کو مرکوز کرتاہے جیسےمخصوص پروبلمز کو حل کرنے کیلئے سوچ بچار، ابلاغ ، بات چیت، روابط یا سیلف منیجمنٹ کیسے کی جائے۔

چیلنج سامنے لانے والے مسائل یا سوالات

پروجیکٹ کو ایسے فریم کیا جاتاہے جس میں معنی خیز پروبلم یا مسئلہ کو حل کیا جاتاہے یا کسی سوال کا جواب حاصل کرنا ہوتاہے اور یہ حل یا جواب چیلنج کے معیار یا سطح پر موزوں یا قابل قبول ہونا چاہئے ۔

تفتیشی مستقل مزاجی

طلبہ کو متنوع المزاج ، سوالات کرنے کے وسیع طریقہ کار، ذرائع کی تلاش اور معلومات کے اطلاق میں مشغول کیا جاتاہے۔

مستند ہونا

یہ پروجیکٹ حقیقی دنیا کے سیاق و سباق، ٹاسک اور ٹولز ، معیارات، یا اثرات فراہم کرتے ہوئے طلبہ کی زندگی میں ذاتی خدشات، مفادات اور مسائل سے بات کرتا ہے۔

طالب علم کی آواز و انتخاب

طلبہ اس پروجیکٹ کے بارے میں کچھ فیصلے کرتے ہیں، جس کیلئے ان کے کام کاطریقہ کار اور تخلیقی عمل ان کا پنا ہوتاہے۔

عکاسی

اس سے طلبہ اور اساتذہ کے سیکھنے، سوالات کرنے کی افادیت ،پروجیکٹ کی سرگرمیوں ،طلبہ کے کام کے معیار ، مشکلات اور ان پر قابو پانے کے عوامل کی عکاسی ہوتی ہے۔

تنقید اور نظر ثانی

طلبہ پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد پروڈکٹس اور طریقہ کار کی بہتری کیلئے مشورے دیتے، لیتے اور ان کو استعمال کرتے ہیں۔

پبلک پروڈکٹ

طلبہ اپنے پروجیکٹ کو عوام الناس کیلئے ریلیز کرسکتے ہیں تاہم انہیں اس کی مکمل وضاحت اور اس پروجیکٹ میں شامل تمام افرادکی تفصیل مہیا کرنی ہوگی۔

ہمارے ہاں آکسفورڈ یا او/اے لیول نظام تعلیم میںطلبہ کو اوائل عمری سے ہی پروجیکٹ کروائے جاتے ہیں ۔ تاہم اگر ہم قومی سطح پر اس طریقہ تعلیم کو نصاب کا حصہ بنالیں تو بہت سے کورسز پروجیکٹ کی بنیاد پر مکمل کیے جاسکتے ہیں اور ضروری نہیں کہ آرٹس کے طلبہ کو صرف آرٹس کے ہی پروجیکٹس دیے جائیں بلکہ انہیں سائنس کے پروجیکٹس بھی دیے جاسکتے ہیں اسی طرح سائنس کے طلبہ کو فنون لطیفہ کے پروجیکٹس دیے جاسکتے ہیں جس میں طلبہ غور کرسکتے ہیں کہ کس طرح ٹیکنالوجی سے متعلق دریافتیں علمِ حیات اور آرٹس میں موجود تازہ امکانات کی معلومات دیتی ہیں ؟ کس طرح علمِ حیات آرٹس میں مروجہ چلن کی خبر دے سکتا ہے اور کس طرح آرٹس علمِ حیات سے متعلق تصورات کے بارے میں بتا سکتا ہے؟

تازہ ترین