• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اخبار ٹائمز نے مسلح فوسٹر کیئرر کا کیس مسخ کرکے شائع کیا ، پریس ریگولیٹر

لندن( پی اے)پریس ریگولیٹر نے اپنی تحقیقات میں قرار دیا کہ برطانوی اخبار ٹائمز نے ٹاور ہیملٹس میں مسلم فوسٹر کیئرر کا کیس مسخ کرکے پیش کیا۔ اخبار نے 5 سالہ کرسچن لڑکی جس کو مسلم فوسٹر گیٹرر کے پاس رکھا گیا تھا کی کوریج مسخ کرکے پیش کی۔ اخبار نے اگست 2017میں صفحہ اول پر تین سٹوریز شائع کیں، اس لڑکی کو ایسٹ لندن میں اپنی والدہ کی کیئر سے ریموو کیا گیا تھا۔ اخبار نے لکھا کہ فوسٹر کیئرر نے اس کو خنزیر کھانے سے روک دیا اور بچی فوسٹر کی عربی زبان سے کنفیوژ تھی اور اس نے صلیب بھی مٹادی تھی۔ اخبار ٹائمز کے ایگزیکٹو نے تسلیم کیا کہ اس سٹوری سے شدید آفنس کا ارتکاب ہوا، ٹاور ہیملٹس نے اس حوالے سے شکایت کی تھی جس نے اس بچی کو کیئر میں لیا تھا، کونسل نے کہا کہ صفحہ اول پر یہ گمراہ کن ہیڈ لائن دی کہ جج نے رولنگ دی کہ بچی مسلح فوسٹر کیئرر کا گھر چھوڑ دے حالانکہ جج پہلے ہی یہ وارننگ دے چکے تھے کہ دو فوسٹر فیملیز نے بچی کی گرم جوشی سے مناسب کیئر کی ، کونسل کی تحقیقات سے تمام پارٹنر نے اتفاق کیا جس میں سامنے آیا کہ اخبار ٹائمز کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات ثابت نہیں کیے جاسکے۔ ٹائمز نے بدھ کے اخبار کی اشاعت میں انڈی پینڈیٹ پریس سٹینڈرڈز آرگنائزیشن کی رولنگ کو صفحہ اول پر شائع کیا اور مکمل فیصلے کو صفحہ دو پر جگہ دی جب کہ آن لائن بھی جاری کیا۔ ریگولیٹر نے کہا تھا کہ اخبار مکمل فیصلے کو صفحہ 6یا نمایاں جگہ پر شائع کیا جائے اور اسے ویب سائٹ پر بھی دیاجائے۔ کامنز ہوم افیئرز کمیٹی انویسٹی گیشن آف دی رپورٹنگ آف منارٹیز میں اخبار کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ایان برنسکل نے کہاکہ اس کیس میں اخبار کی رپورٹنگ سے ہمیں اور دیگر لوگوں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا تاہم انہوں نے اس کی تردید کی کہ اس سے آفنس سرزد ہوا۔ ٹاور ہیملٹس کونسل کے چیف ایگزیکٹو ول ٹکلی نے کہا کہ ہم نے اس لئے شکایت کی کہ ہم چاہتے تھے کہ ہم اپنے فوسٹر کیئر کا دفاع کریں، ہمیں شروع سے ہی یہ پتہ تھا کہ ان الزامات کے درست ہونے کے بارے میں شبہ تھا، مثال کے طور پر ایک الزام کہ فوسٹر انگلش نہیں بول سکتے، بالکل غلط تھا کیونکہ یہ کسی بھی فوسٹر کیئرر کے لئے پیشگی ضرورت ہے۔ مسلحہ کونس آف بریٹن نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ اسلام کے حوالے سے سٹوری کو اخبار نے درست کرکے صفحہ اول پر شائع کیا۔ جنرل سیکرٹری ہارون خان نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف غلط گمراہ کن اور متاثرانہ بیانیہ شائع کرنے پر اخبار کو معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا، ہمیں امید ہے کہ ٹائمز کی اینٹی مسلم منافرانہ کوریج اور کمنٹری میں تحمل کے لئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا۔
تازہ ترین