• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد بلاشبہ دنیا کے چند خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں سے ایک ہے۔ حال ہی میں اسلام آباد کا نیا ائیرپورٹ پروازوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ بہت خوبصورت ائیرپورٹ ہے لیکن یہاں آنے والے غیر ملکیوں کے منہ سے یہ سن کر بالکل اچھا نہیں لگتا کہ اس نئے ائیرپورٹ کا معیار انتہائی ناقص ہے، ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی اس کے افتتاح کو نہیں ہوئے کہ یہاں کی سیڑھیوں والی لفٹس خراب ہوچکی ہیں، موبائل چارجنگ کے باکس خراب ہیں، صفائی کا انتظام انتہائی ناقص ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس ایئرپورٹ کو تجرباتی بنیادوں پر عوام کے لئے کھولا گیا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ غلطیوںاور کوتاہیوں پر قابو پالیا جائے گا۔ بہرحال میں بھی اس وقت اسلام آباد سے کراچی کے لئے اپنی پرواز کے انتظار میں لائونج میں موجود تھا وہاں پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر قیوم سومرو بھی لاہور کے لئے اپنی پرواز کے انتظار میں نظر آئے، ڈاکٹر قیوم سومرو سے ماضی میں بھی کئی ملاقاتیں رہی ہیں تاہم حال ہی میں بلوچستان میں انھوں نے سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے لابنگ کرکے بلوچستان، فاٹا سمیت پی ٹی آئی کے تمام ووٹ آصف علی زرداری کی جھولی میں ڈالنے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تعریف ہے کیونکہ پیپلز پارٹی سینیٹ میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود سینیٹ کے دونوں اہم عہدے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، ڈاکٹر قیوم سومرو کی بلوچستان میں کارکردگی سے تو ایسے ہی لگتا ہے کہ میاں نواز شریف نے آصف علی زرداری سے سیاست کے معاملے میں کچھ سیکھا ہو یا نہ سیکھا ہو ڈاکٹر قیوم سومرو نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے، ڈاکٹر قیوم سومرو باقاعدہ سیاستدان تو نہیں لیکن آصف علی زرداری کے دست راست ہونے کے سبب سیاست میں کافی ماہر ہوچکے ہیں، سندھ میں ان کے پاس مذہبی امور کی وزارت رہی ہے جہاں انھوں نے انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے ،جس کی نہ صرف پاکستان میں سیاسی سطح پر تعریف کی گئی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کے کردار کو سراہا گیا۔ ڈاکٹر قیوم سومرو کو پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے میں کردار ادا کرنے پر جاپان کی سماجی تنظیم کی جانب سے بھی ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر قیوم سومرو نے صوبے میں مذہبی انتہاپسندی کے خاتمے اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، کئی دفعہ وہ ایسے جلسوں اور جلوسوں میں بغیر سیکورٹی کے بھی پہنچے اور حالات کو بگڑنے سے بچایا جہاں بڑے بڑے حکومتی وزراء سیکورٹی کے ساتھ بھی جاتے ہوئے گریز کرتے ہیں۔ اپنی ان ہی خدمات کی بنا پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری ڈاکٹر قیوم سومرو پر بہت سے حکومتی اور قریبی مشیروں سے زیادہ اعتماد کرتے ہیں اور اہم ٹاسک ان ہی کے سپرد کئے جاتے ہیں، آصف علی زرداری کے بطور صدر پاکستان پانچ برسوں میں ڈاکٹر قیوم سومرو نے ایوان صدر میں بھی اہم خدمات انجام دیں، آج ایک طویل عرصے بعد ڈاکٹر قیوم سومرو میرے سامنے تھے، ائیرپورٹ پر ہونے والی اس مختصر سی گفتگو میں ڈاکٹر قیوم سومرو میاں نواز شریف سے بہت زیادہ نالاں نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف اپنی نااہلی کے بعد مسلسل ریاست پر حملے کررہے ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ اپنی نااہلی کا بدلہ وہ پاکستان سے لینا چاہتے ہیں۔ ان کے ممبئی حملوں کے حوالے سے بیانات انتہائی تشویشناک ہیں، ہر پاکستانی کو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ سیاست اور ذاتی رنجشوں میں انسان کو ملک کی سلامتی سے نہیں کھیلنا چاہئے۔ آصف علی زرداری نے تو اپنی اہلیہ اور پورے پاکستان کی پسندیدہ ترین لیڈر کی شہادت پر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا یہ کس طرح کے تین دفعہ کے وزیر اعظم ہیں کہ کرپشن پر نکالے جانے پر ریاست مخالف بیانات دے کر بھارت کو خوش کر رہے ہیں؟ ڈاکٹر قیوم سومرو نے کہا کہ وہ اور پوری پیپلز پارٹی نواز شریف کے بیان کی مذمت کرتی ہے اور پھر یہ دیکھیں کہ ایک طرف ان کے بھائی اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف اپنے بھائی کے بیان کی تردید کررہے ہیں لیکن بھائی اپنے بیان پر قائم ہونے کا واویلا کرکے دنیا کو پاکستان پر انگلی اٹھانے کا جواز فراہم کررہے ہیں۔ بہت سی مزید باتیں ان سے کرنا تھیں لیکن وقت کی کمی کے سبب بہت زیادہ طویل گفتگو کرنامشکل تھا ۔
پاکستان میں حکومت کے خاتمے میں صرف چند ہفتے رہ گئے ہیں جس کے بعد نگراں حکومتوں کا دورشروع ہونے کو ہے۔ نگران وزیر اعظم کا نام موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان فائنل ہوچکا ہے جس کا اعلان عنقریب متوقع ہے جبکہ صوبوں میں بھی نگران حکومتوں کے قیام کے لئے بات چیت جاری ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی طارق عزیز کے مطابق اس وقت پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پایا جاتا ہے لہٰذا ایسی نگراں حکومت کی ضرورت ہے جس پر سب کا اتفاق ہو، اس وقت پاکستان کو منصفانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے لہٰذا ایسے چہروں کو سامنے لانے پر کام ہورہا ہے جن کا ماضی شفاف ہو ایسے افراد میں ٹیکنو کریٹس بھی ہیں ججز بھی ہیں اور صحافی بھی، جبکہ سیاستدانوں کو بھی مواقع میسر آئیں گے خاص طور پر اچھے کردار کے سیاستدانوں کو بھی نگران حکومت میں لایا جائے گا، تاکہ نگران حکومت شفاف الیکشن کراکر اقتدار نئی حکومت کو منتقل کرسکے۔ طارق عزیز کے مطابق سندھ میں بھی ڈاکٹر قیوم سومرو جیسے سیاستدانوں کو اہم ذمہ داریاں سونپے جانے کا امکان ہے جو معاشرے میں مذہبی انتہاپسندی کے خاتمے اور سیاست میں بھی میانہ روی کے قائل ہوں، جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے لئے ایسے افراد کا انتخاب کیا جارہا ہے جن کے ذریعے بہترین نگراں حکومت قائم ہوسکے اور عوام کو ان کی جانب سے کرائے جانے والے انتخابات پر مکمل اعتماد ہو، دوسری جانب جاپان میں بھی سیاسی عدم استحکام کے سبب کسی بھی وقت حکومت کی تبدیلی کا امکان ہے یا پھر موجودہ وزیر اعظم شنزو آبے ایک بار پھر عوام سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے عام انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں تاکہ ایک نئے اور بھرپور مینڈیٹ کے ساتھ حکومت میں واپس آئیں اور عوام سے کئے گئے وعدوں، جن میں آئین میں تبدیلی جیسے کئی اہم نکات شامل ہیں پر عمل درآمد کرسکیں تاہم جاپان میں ادارے اتنے مضبوط ہوچکے ہیں کہ عموماً حکومت کے خاتمے کے بعد بھی وزیر اعظم ہی نگران وزیر اعظم کا کردار ادا کرتے ہیں اور الیکشن کراتے ہیں جاپان میں دھاندلی کے الزامات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اور عوام کو الیکشن کمیشن پر اتنا اعتبار ہے کہ انہیں معلوم ہے جو بھی انتخابات ہوں گے ان میں کم از کم دھاندلی نہیں ہوگی، اب دیکھنا یہ ہے کہ کس ملک میں عام انتخابات پہلے ہوتے ہیں اور کہاں پہلے نئی حکومت قائم ہوتی ہے ،تاہم پاکستان میں میاں نواز شریف کے ممبئی حملوں کے بارے بیان نے ان کی ساکھ کو میڈیا اور سرکاری سطح پر تو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے دیکھنا یہ ہے کہ عام انتخابات میں عوامی سطح پر میاں نواز شریف اپنے بیانیے کی بنا پر کامیاب ہوتے ہیں یا ناکام۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین