• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہالی ووڈ اسٹارز کے معاوضے

آج کے زمانے میں ہالی ووڈ کے مووی اسٹارز شاید اتنے روشن نہیں چمکتے جتنا نوے کی دہائی میں چمکتے تھے۔ نوے کی دہائی میں جولیا رابرٹس، وِ ل اسمتھ، ٹوم ہینکس اور جیم کیری عمومی طور پر ایک فلم کا معاوضہ 20 ملین ڈالرز( دو کروڑ ڈالر یا آج کے ایکس چینج ریٹ کے مطابق پاکستانی کرنسی میں تقریباً 2ارب 36 کروڑ روپے)لیتے تھے ، جب کہ باکس آفس کی کھڑکی پر ٹکٹوں کی فروخت سے بھی وہ قابلِ ذکر حصہ بطور منافع حاصل کرتے تھے۔شاید، وہ دن اب نہیں رہے کیوں کہ تین دہائیوں میں افراطِ زر کی شرح کو ڈسکاؤنٹ کرلیا جائے تو آج گنتی کے چند ہالی ووڈ اداکار ہی ہوں گے، جو اس سطح کا معاوضہ حاصل کررہے ہیں۔ ڈیوائن جانسن، وِن ڈیزل اور رابرٹ ڈاؤنی جونیئربڑی موویزکے لیے 20 ملین ڈالرز سے زائد معاوضہ وصول کرتے ہیں، تاہم یہ معاوضہ بڑی فرنچائز موویز اور فلم کے باکس آفس پر نمایاں سنگِ میل عبور کرنے سے مشروط ہوتا ہے۔

رابرٹ ڈاؤنی جونیئر کی بات کریں تو ’آئرن مین‘ سیریز میں وہ اپنی شاندار کارکردگی کی بناء پر مختصر کرداروں کے بدلے بھی بڑا معاوضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ’اسپائڈرمین: ہوم کمنگ‘ کے 15 منٹ کے مختصر کردار کے لیے انھوں نے 10 ملین ڈالرز( ایک کروڑ ڈالر یا 1ارب 18 کروڑ پاکستانی روپے)معاوضہ حاصل کیا۔ ’آئرن مین‘ مووی کے لیے ان کا معاوضہ اس کے دوگنا ہوجائے گا۔

دیگر اداکار آرٹ اور کاروبار میں توازن برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف نظر آتے ہیں، اس کے لیے کبھی کبھی انھیں معاوضے میں 50% تک کٹوتی بھی کرنی پڑتی ہے۔ لیونارڈو ڈی کیپریو کی مثال ہی لے لیں۔ 'Inception' جیسی کمرشل مصالحہ مووی کے لیے وہ 20 ملین ڈالرز معاوضہ وصول کرتے ہیں، جب کہ ــ'Once Upon a Time in Hollywood' جیسی آرٹ مووی کو کمرشل لحاظ سے قابلِ عمل بنانے کے لیے اپنا معاوضہ آدھا کرکے صرف 10 ملین ڈالرز کرلیتے ہیں۔

ایسا بھی ہوتا ہے کہ اداکار ایک فلم میں کام کرنے کے لیے اپنے معاوضہ پر ایک طرح سے جوا کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کم بجٹ کی ڈراؤنی فلموں پر کام کرنےوالے اداکاروں اور ڈائریکٹرز کو صرف اسکیل دیا جاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ انھیں ہفتہ وار بنیاد پر پروڈکشن کے دوران صرف چند ہزار ڈالرز ادا کیے جاتے ہیں، جس سے اِن ہارر موویز کے پروڈیوسرز کو فلم کا بجٹ کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اداکاروں کو اس کے بدلے میں فلم کے باکس آفس بزنس میں حصہ دیا جاتا ہے۔ اس کی مثال 2013 کی ہارر مووی The Purge'ـ'ہے۔ فلم نےعالمی باکس آفس پر 89.3ملین ڈالرز کما کر شاندار کامیابی پائی، جس پر اس فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ایتھن ہاک 2 ملین ڈالر کا بونس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

ہالی ووڈ اسٹوڈیوز کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بڑے بجٹ کی فلموں میں اداکاروں کو فلم کے منافع میں حصہ دار نہ بنائیں اور وہ سارا باکس آفس بزنس اپنے بینک اکاؤنٹ میں ہی منتقل کردیں، تاہم ہر بار ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر وِن ڈیزل نے 2000ء میں جب 'Fast and Furious' میں کام کرنے کی حامی بھری تو کسی کو بھی اندازہ نہ تھا کہ یہ فلم آگے چل کر 8-پارٹ پر مشتمل ملٹی بلین ڈالر فرنچائز بن جائے گی۔ اس فرنچائز نے ڈیزل کو امیر سے امیر تر بنا دیا، یہاں تک کہ وہ پروڈیوسر کا کریڈٹ بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ پرفارمنس بونس کو ملا کر وِن ڈیزل نے اس سیریز کی 2017 میں ریلیز ہونے والی انسٹالمنٹ'The Fate of the Furious'کے لیے 20 ملین ڈالرز سے زائد معاوضہ وصول کیا۔ ہالی ووڈ میں کچھ اسٹارز ایسے بھی ہیں، جنھیں معاوضہ وصول کرنے کے لیے فلم کے باکس آفس پر خاص سنگِ میل عبور کرنے کا انتظار نہیں کرنا پڑتا ، اور اس سے پہلے ہی انھیں بونس کے چیکس پیش کردیے جاتے ہیں۔ اس لیول کے اداکاروں میں ٹام کروز اور براڈ پِٹ شامل ہیں، جن کے بینک اکاؤنٹس میں فلم کی شوٹنگ مکمل ہونے یا ریلیز سے پہلے ہی یکمشت بونس منتقل کردیا جاتا ہے۔ ہالی ووڈ اداکاروں نے معاوضہ بڑھانے کا ایک اور طریقہ بھی ایجاد کرلیا ہے۔ مثلاً: جانسن کے 10 کروڑ 40 لاکھ انسٹاگرام فالوئرز تک پہنچنا چاہتے ہیں؟ اس کے لیے پروڈیوسر کو اضافی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ 'Rampage' اسٹار نے اپنی آنے والی فلم 'Red Notice' کے معاوضہ میں سوشل میڈیا فیس کے طور پر ایک ملین ڈالرز شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے بدلے وہ اس فلم کو اپنے ٹوئٹر، فیس بک اورانسٹاگرام اکاؤنٹس پر پروموٹ کریں گے۔ حیران کن طور پر، ہالی ووڈ میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے برطانوی اداکار ڈینیئل کریگ ہیں، جو ’جیمز بانڈ‘ سیریز کی اگلی انسٹالمنٹ میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔ ’جیمز بانڈ‘ کے لیے ڈینیئل کریگ کو25 ملین ڈالرز (ڈھائی کروڑ امریکی ڈالرز یاپاکستانی تقریباً 2 ارب 95 کروڑ روپے)معاوضہ دیا گیا ہے۔

دیگر انڈسٹریز کی طرح ہالی ووڈ میں بھی مرد اداکاروں کے مقابلے میں خواتین اداکاراؤں کو کم معاوضہ ملتا ہے۔ تاہم پینی لوپ کروز نے حالیہ کانز فلم فیسٹول کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے 'Everybody Knows' کے لیے ساتھی اداکار اور اپنے ریئل لائف شوہر جیویئر بارڈیم کے مساوی معاوضہ وصول کیا ہے۔ اس کے برعکس، اسی کانز فلم فیسٹول میں خصوصاً ہالی ووڈ میں مرد و خواتین کو یکساں مواقع اور ایک جیسا معاوضہ دینے کے حوالے سے مہم بھی جاری ہے۔ اداکاراؤں ، خاتون پروڈیوسرزا ور ڈائریکٹرز نے ’کانز‘ کے ریڈ کارپٹ پر رقص کرکے ہالی ووڈ میں مرد اور خواتین کے معاوضوں میں فرق کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔

تازہ ترین