کیا عالمی معیشت کا مستقبل کبھی ایک آدمی کی خواہشات پر اتنا زیادہ معلق ہے؟ اور کیا ان خواہشات کے کبھی بھی کم امکانات ہیں؟ وہ پیر کی صبح کے واضح سوالات ہیں جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تجارتی پالیسیوں کے ساتھ گلوبل آرڈر کو مسلسل انگیخت کررہے ہیں۔
’’ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل تھا کہ وہ اور شی جنگ پنگ کاروبار میں ذیڈ ٹٰ ای کو تیزی سے واپس لانے کا طریقہ تلاش کرنے کیلئے دونوں مل کر کام کررہے تھے۔ امریکی ماؤں کے عالمی دن پر اپنے برنچز کیلئے بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ چین میں بہت سے ملازمتوں سے محروم ہوگئے‘‘
اتوار کو سامنے آنے والی تازہ ترین غیر متوقع شہہ سرخی نے جکڑ لیا جب امریکی صدر نے ٹوئیٹ کیا جسے کافی لوگوں نے زیڈ ٹی ای کیلئے صدر کی معافی کے طور پر دیکھا۔ چینی ٹیلی کمیونیکشن کمپنی پر ممکنہ سلامتی کے خطرے کے طور پر کئی سال سے امریکی حکام کی ہشیاریکے ساتھ نظر تھی اور ایراان اور شمالی کوریا کو امریکی ٹیکنالوجی کی فروخت پر پابندی کیلئے امریکی حکومت کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر 1.2 بلین ڈالر کی استدعا کے بعد شدید بحران میں ہے۔اس کے امریکی سپلائرز نے قطع تعلق کرلیا ہے اور جمعہ کو اعلان کیا کہ یہ آپریشنز معطل کررہا ہے۔
’’ چین میں بہت لوگ ملازمتوں سے محروم ہوگئے‘ یقینا ایسا غیر متوقع ٹرمہیئن جملہ ہے جیسے ’ چین کو دوبارہ عظیم بنائیں‘ ہوگا۔ لیکن یہ امریکی کاروباری دنیا میں بڑھتے ہوئے خوف کو نمایاں اور وضاحت کرتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ساتھ معاہدے کے منصوبے کے بارے میں ہے جسے وہ پسند نہیں کریں گے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل تھا کہ وہ اور شی جنگ پنگ کاروبار میں ذیڈ ٹٰ ای کو تیزی سے واپس لانے کا طریقہ تلاش کرنے کیلئے دونوں مل کر کام کررہے تھے۔ امریکی ماؤں کے عالمی دن پر اپنے برنچز کیلئے بیٹھے ہوئے تھے ب انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ چین میں بہت سے ملازمتوں سے محروم ہوگئے۔ شعبہ تجارت کو اسے حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
’’ چین میں بہت لو ملازمتوں سے محروم ہوگئے‘ یقینا ایسا غیر متوقع ٹرمہیئن جملہ ہے جیسے ’ چین کو دوبارہ عظیم بنائیں‘ ہوگا۔ لیکن یہ امریکی کاروباری دنیا میں بڑھتے ہوئے خوف کو نمایاں اور وضاحت کرتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ساتھ معاہدے کے منصوبے کے بارے میں ہے جسے وہ پسند نہیں کریں گے۔
ایسا معاملہ نظر آتا ہے کہ چین کے ساتھ 337 بلین ڈالر کا امریکی تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے بیجنگ مزید امریکی برآمدات کی خریداری کرے اور دوسروں کیلئے علامتی انداز بنائے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ گہری تبدیلیوں کیلئے طویل عرصے سے امریکی مطالبات کی قربانی دے دے گی۔
نتیجے کے طور پر دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ایک تجارتی جنگ سے بچنے اور ممکنہ معقول سمجھوتہ کو پیش کرے گا۔ لیکن یہ ساختی مسائل کے حل پر توجہ کیلئے کافی کم ہوگا جو متعدد غیرملکی سرمایہ کاروں کو چین کے ساتھ ہیں یا چین کی طرف سے اقتصادی جارحیت کو کم کرنے کے لئے جس کی ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے حکام نے شناخت کی ہے۔
یہ بھی ناگزیر ہوگا ڈونلڈ ٹرمپ کو تجارتی جنگجو جس سے عالمی معیشت خوفزدہ ہے سے خوش مزاج معاہدہ کرنے والے کا بیج لگایا جائے، ایک اور ٹوئیٹ میں وہ کچھ اختیار کرنے کیلئے بے چین نظر آتے ہیں،انہوں نے اتوار کو ان کے ورجینیا گالف کلب سے وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد بھیجی۔
انہوں نے کہا کہ چین اور امریکا تجارت پر ساتھ مل کر بہت اچھا کام کررہے ہیں، لیکن کئی برس کیلئے گزشتہ مذاکرات چین کے حق میں یکطرفہ رہے ہیں،یہ ان کے لئے کافی مشکل ہے کہ ایسا معاہدہ کریں جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہو۔ لیکن مطمئن رہیں، یہ کامیاب ہوگا۔
آخری حصہ ایک عبارت نہیں ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے وائٹ ہاؤس میں چینی شاہین کا گفتگو کرنے کے امکانات ہیں۔ ٹیرف کیلئے جوش بڑھانے والے اور متنازع سینئر تجارتی مشیر پیٹر نیرورو ، جن کی عمومی سوچ یہ ہے کہ انہیں چیلنج کرنے والے کو وہ کمتر ثابت کریں، وہ وہاں ہیں کیونکہ انہوں نے چین کی جانب سے موقت کے عنوان سے کتاب تحریر کی ہے۔ اس کی آخری عبارت نہیں: لیکن مطمئن رہیں، یہ سب کام کرے گا۔
چین کے ساتھ تجارتی رسہ کشی یقینا واحد نہیں ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ مصروف ہیں۔ نہ ہی یہ واحد ہے جو جو کسی اہم لمحے کے قریب ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے شمالی امریکا آزاد تجارتی معاہدے پر نظر ثانی کرنے کے منصوبوں کو ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر پال ریان کے ساتھ کانگریس کی جانب سے ڈیڈ لائن کا سامنا ہے،وہ گزشتہ ہفتے یہ کہہ رہے تھے کہ کانگریس کو صدارتی نوٹیفیکشن نہیں ملا ہے کہ 17 مئی تک تک نئے نافٹاپر دستخط ہوجائے گا، موجودہ ریپبلکنز کے زیر کنٹرول کانگریس کے ذریعے کسی معاہدہ کا منظور ہونا منطقی طور پر ناممکن ہوگا۔
نافٹا مذاکرات میں صرف ایک ہی سب سے بڑی رکاوٹ آٹو قوانین کے ماخذ پر ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اجرت کی ضروریات جیسی پالیسیوں پر شدید زور دیا کہ اس کا خیال ہے کہ امریکا کیلئے فیکٹریوں اور آٹو ملازمتوں کو دوبارہ بحال کرے گا۔ان مذاکرات میں سے ایک مسئلہ امریکا کی آٹو صنعت کو اپنی تجاویز کے مطابق خریدنے میں بارہا ناکام رہی ہے۔ اور جمعہ کو اس نے مدد نہیں کی ، وال استریٹ نے ہفتے کے اختتام پر انکشاف کیا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے مبینہ طور پر آٹو ایگزیکٹوز نے وائٹ ہاؤس میں ایک ملاقات میں بتایا کہ انہوں نے کاروں کی درآمد پر 20 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور انہیں اعلیٰ اخراج کعیار کے تابع کرنے کے لئے کا منصوبہ بنایا ہے ۔
یقینا، اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف کی دھمکی پر ٹرانسلانٹک تجارتی دشمنی پک رہی ہے، وائٹ ہاؤس کی پریس ریلیز کے مطابق امریکی صدر نے ہفتے کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے ساتھ کسی مسئلے پر بات چیت کی۔ ان ٹیرف کے مؤثر ہونے کیلئے یک جون کی ڈیڈ لائن منڈلارہی ہے۔ لیکن یورپی یونین کے ارکان کو ابھی تک مشترکہ پوزیشن کے ساتھ آنا ہے اور ٹرمپ کا حالیہ بیان بظاہر امریکا کا 21 ویں صدی کا حریف چین کے مقابلے میں امریکا کے روایتی ٹرانسلانٹک اتحادیوں کی جانب زیادہ متنازع ہے۔
آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ایک آدمی عالمی معیشت کے مستقبل کی شکل کے بارے میں بہت سارے فیصلے کرنے والا ہے۔ یہ کافی لوگوں کے لئے باعث اطمینا ن نہیں۔
مزید تفصیلات کے لئے درج ذیل مضامین پڑھیں
فنانشل ٹائمز سے
1-امریکی کاروباری ادارے درحقیقت چین کے ساتھ تیزی سے تجارتی معاہدوں سے خوفزدہ
2-ایلن بیٹی ڈیٹا تحفظ پسندی اور اس کے عالمی کاروبار کیلئے خطرات دیکھتے ہیں
3-امریکی ٹیرف اور پابندیاں ایلومینیم کی صنعت کیلئے بحران لارہی ہیں
ہمارے دیگر جگہوں کے ساتھیوں کی جانب سے
1-امریکی دھاتوں پر ٹیرف سے استثنیٰ کیلئے اپیل کا عمل تذبذب میں ہے، نیویارک ٹائمز کی رپورٹس
2- •وال اسٹریٹ جرنل یہ دیکھتا ہے کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے ڈالرکا اسٹیٹس بطور دنیا کرنسی کے ذخائر متاثر ہوتا ہے
3-لیری کدولو نے وائٹ ہاؤس میں تحفظ پسندی کو رحم دلی کے ساتھ ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پولیٹیکو رپورٹس