واشنگٹن : بارنی جوپسن
نیویارک: ڈیوڈ کراؤ
ڈونلڈ ٹرمپ نے مفت خورہ غیر ملکی ممالک پر شدیدی تنقید کی ہے جو امریکا کی دواسازی کی تحقیق سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے دواؤں کی قیمت کرنے کیلئے ایک پہل کی بنیاد ڈالی ہے، لیکن انہوں نے اقدامات کی کمی روک دی جو جو امریکی کمپنیوں کے منافع کو نقصان پہنچائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شکایت کی کہ غیرملکی ممالک امریکا میں دوا کی قیمتوں کا ایک معمولی حصہ ادا کرررہے تھے،جیسا کہ امریکی حکام نے کہا کہ بیرقن ملک مقدم خریدار تحقیق اور ترقی کے اخراجات میں ان کا منصفانہ حصہ نہیں دیتے ہیں۔
’’امریکی وزیر صحت الیکس آزار نے جمعہ کو اپنی رائے پر مبنی مضمون میں لکھا کہ غیر ملکی ممالک اور ان کی حکومتیں جو صحت کی دیکھ بھال کا نظام چلاتی ہیں دوسرے ممالک کو امریکی ایجادات کو ناپسندیدہ ذرائع استعمال کرکے سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے کر ہمارے دوائیں تیار کرنے والوں کو غیر حقیقی طور پر کم قیمتیوں کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں۔‘‘
جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ غیر منصفانہ، مضحکہ خیز ہے اور اب مزید ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ اب وقت ہے کہ مفت خوروں کا ہمیشہ کیلئے خامتہ کردیا جائے۔
سرمایہ کاروں کے درمیان ریلیف پر خطاب کے بعد ہیلتھ کیئر اسٹاک نے جلوس نکالا کہ اس منصوبے میں بنیادی اقدامات نہیں تھے امریکا کی صحت کی صنعت میں منافع کو نقصان پہنچانے کا امکان ہے، اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صنعت کو اس کی ثمر آور لابنگ کیلئے سرزنش نہیں کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے بعد نیسڈیک بائیوٹیکنالوجی انڈیکس میں اس کے آنے والے تقریبا دو تہائی منافع کے ساتھ 2.7 فیصد کا اس دن اضافہ ہوا۔ ایکسپریس اسکرپٹس اور چی طی ایس ہیلتھ کیئر جو امریکا میں سب سے بڑے فارمیسی فوائد کے مینیجرز چلارہے ہیں، نے بالترتیب 2.6 اور 3.2 فی صد منافع حاصل کیا۔
برنسٹن میں تجزیہ کار روننی گیل نے کہا کہ فارما کیلئے یہ بہت بہت مثبت ہے۔ ہم اس خطاب میں ایسا کچھ نہیں دیکھ رہے جس پر سرمایہ کاروں کو تشویش ہونی چاہئے۔ صدر نے مارکیٹ پر مبنی حل کیلئے زور دیا ہے اور کسی بھی حکومت نے فارما کی قیمتوں کا تعین کرنے کی صلاحیت کو پابند کرنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر قیمتوں کا تعین کرنے کیلئے فارما کے لئے حمایت موجود ہے۔بنیادی طور پر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ریلی کیلئے ایک اچھی وجہ ہے یہ کم از کم اب تک دواؤں کے اسٹاک سائیکل کے نچلے حصے کو ہدف بناسکتی ہے۔
ڈونلڈ ترمپ نے دواؤں کی افراطیت سے نمٹنے کی ایک اہم مہم کا وعدہ کیا، یہ تسلیم کرتے ہیں کہ امریکی مسلسل سروے کرنے والوں کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ امریکی ہیلتھ کیئر نظام کے بارے میں ان کی سب سے بڑی شکایت ہے۔
زیادہ تر عالمی فارما سیوٹیکل کمپنیاں ماڈل چلاتی ہیں جس میں امریکا میں اپنے سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے اور نئی دوا کی مالی امداد کیلئے منافع بخش قیمتیں وصول کرنا شامل ہے۔ اگرچہ امریکا میں دنیا کی تقریبا 4.5 فیصد آبادی رہتی ہے لیکن یہ عالمی دواؤں کے اخراجات کے تقریبا ایک تہائی کیلئے ذمہ دار ہے۔
بیکن پالیسی ایڈوائزر میں شراکت دار اور سابق سینیٹ کے نائب برینڈن بارفورڈ نے کہا کہ دوسرے ممالک کی قیمتوں کا تعین کرنے کے دوران امریکا کا فائدہ زیادہ تر دو طرفہ تجارتی معاملات کے ذریعے آئے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں امریکی تجارتی نمائندے باب لائٹزیر کو ہدایت دی ہے کہ تمام تجارتی شراکت داروں کے ساتھ اس ناانصافی کو درست کرنا ان کی اولین ترجیح ہو۔اور ہم تجارتی شراکت داروں پر زبردست طاقت رکھتے ہیں۔ آپ پہلے ہی اس کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ امریکا اب مزید دھوکا نہیں کھائے گا اور خاص طور پر غیر ملکی ممالک کی جانب سے دھوکا نہیں کھائے گا۔
امریکا نے دواؤں کی تحقیق میں امریکی سرمایہ کاری کے ایک اہم فائدہ اٹھانے والے کے طور پر کینیڈا کی نشاندہی کی ہے۔ شمالی امریکا کے آزاد تجارتی معاہدے کے مستقبل کے بارے میں جاری مذاکرات کے دوران فارماسیوٹیکل سمیت مصنوعات کیلئے دانشورانہ ملکیت سب سے حساس معاملات میں سے ایک ہے۔
امریکی وزیر صحت الیکس آزار نے جمعہ کو اپنی رائے پر مبنی مضمون میں لکھا کہ غیر ملکی ممالک اور ان کی حکومتیں جو صحت کی دیکھ بھال کا نظام چلاتی ہیں دوسرے ممالک کو امریکی ایجادات کو ناپسندیدہ ذرائع استعمال کرکے سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے کر ہمارے دوائیں تیار کرنے والوں کو غیر حقیقی طور پر کم قیمتیوں کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں،۔
انتظامیہ نے کہا کہ اس کی تین دیگر ترجیحات ہیں، دواؤں کیلئے بلند قیمتوں کی فہرست سے نمٹنا، صارفین کیلئے جیب کی پہنچ سے باہر قیمتوں میں اضافہ روکنا،اور قوانین کا تعین کرنا جو بزرگ شہریوں کے لئے کم قیمتوں پر مذاکرات سے صحت کے منصوبوں کو بچائے ۔
یہ اقدامات قیمتوں کو کم کرنے کے لئے زیادہ جارحانہ اقدامات کم محسوس ہوئے جن کا فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو خوف تھا۔
وائٹ ہاؤس نے چھوٹ جو فارما کمپنیاں بیمہ کاروں اور سرکاری امداد کے صحت کے منصوبوں کیلئے ڈسکاؤنٹ کی پیشکش کرتی ہیں، پر حملے کا انتخاب نہیں کیا، لیکن مستقبل میں ان کو محدود کرنے کے امکانات کو جاری کرے گی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ چھوٹ مریضوں کے اخراجات کو کم کرنے کی بجائے فارمیسی کا منافع کا انتظام کرنے والے اور بیمہ کاروں کے منافع کو فروغ دے گی۔
فارمیسی کے منافع کا انتظام کرنے والے اکثر مریضوں تک رسائی کے بدلے میں چھوٹ کا مطالبہ کرتے ہیں جب وہ فارما کمپنیوں اور صحت کے منصوبوں کے درمیان مذاکرات کے دوران مڈل مین کا کردار ادا کرتے ہیں۔
بعض صورتوں میں، امریکا اور یورپ کے درمیان دواؤں کی قیمتوں کا فرق نمایاں ہے۔ یورپ میں ویمیو کی 60 گولیوں والی بوتل کیلئے تحقیقاتی بائیوفارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا تقریبا 21 ڈالر قیمت مقرر کرتی ہے، ویمیو ایک میں دو دوا دوا ہے جس میں درد کش کے ساتھ معدہ کی جلن سے بچاؤ کیلے دوا کا امتزاج ہے۔ امریکا میں گولیوں کی اسی بوتل کیلئے حقوق کی حامل ہوریزون فارما 2 ہزار 9 سو 79 ڈالر قیمت وصول کرتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی دستاویز کہتی ہیں کہ او ای سی ڈی ممالک کے ساتھ امریکی مارکیٹ کو برانڈڈ دواؤں کے منافع کا 70 فیصد سے زائد کیلئے خیال کیا جاتا ہے۔
انتظامیہ کے سنیئر عہدیداروں نے کہا کہ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چند تجاویز کو کانگریس کی کارروائی کی ضرورت ہوگی، بڑی اکثریت اپنے انتظامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے تعمیل کرسکتی ہے۔
صنعت کو دو بڑے اقدامات دواؤں کی قیمتوں کی حد اور قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کے خوف ہیں، جو اس وقت کینیڈا جیسے ممالک سے سستی دواؤں کی دوبارہ درآمد ناممکن بناتی ہے۔ لیکن ناتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ نئے منصوبے کا حصہ تھے۔