• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تاریخِ تصوّف

مصنّف: مولانا عبدالماجد دریاآبادی

صفحات 236: ، قیمت 400:روپے

ناشر: بُک کارنر، جہلم

مولانا عبدالماجد دریا آبادی کی یہ تصنیف پہلی بار 1924ء میں شایع ہوئی تھی، جو درحقیقت قدیم صوفیاء کے مختصر حالات، تعلیمات اور تصانیف پر تبصرے کی شکل میں تھی۔ان میں شیخ علی بن عثمان ہجویریؒ کی ’’کشف المجوب‘‘، امام ابوالقاسم قشیریؒ کا ’’رسالہ قشریہ‘‘، شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی ’’فتوح الغیب‘‘، خواجہ نظام الدین اولیاؒ کی ’’فوائد الفواد‘‘، شیخ فریدالدین عطارؒ کی ’’منطق الطیر‘‘ مولانا عبدالرحمٰن جامیؒ کی ’’لَوائع‘‘، شیخ ابوالنصر کی ’’کتاب اللمع‘‘اور شیخ احمد ابراہیم الواسطی کی ’’فقرمحمّدی‘‘ جیسی اہم تصانیف شامل تھیں۔ان تصانیف سے یہ ظاہر کرنا مقصود تھا کہ صوفیائے کرام کے نزدیک تصوّف کا مفہوم محض اس قدر ہے کہ کتاب و سنّت پر عمل پیرا ہونے کی سعی کی جائے۔مولانا عبدالماجد دریا آبادی کی رائے یہ تھی کہ تصوّف کی موجودہ شکل یونانی اوہام، ایرانی تخیلات، ہندی مراسم اور دیگر غیراسلامی عناصر کا ایک معجونِ مرکّب ہے، جس کے صرف بعض اجزا اسلامی کہے جاسکتے ہیں۔بہرکیف، صوفیائے کرام اور ان کی تصانیف کے حوالے سے یہ ایک اہم کتاب ہے، جس کی موجودہ زمانے میں اشاعت ایک بڑا کارنامہ ہے۔کتاب بڑے سلیقے اور اہتمام کے ساتھ شایع کی گئی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین