• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنزرویٹو پارٹی کے دھڑوں کا تھریسامے کے بریگذیٹ آپشنز پر حملہ

کنزرویٹو پارٹی کے دھڑوں کا تھریسامے کے بریگذیٹ آپشنز پر حملہ

لندن : لورا ہیوزس

تھریسامے کی کنزریوٹو پارٹی کے اندرونی مخالف دھڑوں نے اتوار کو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء پر نئی کسٹم پالیسی کے لئے ان کے دو آپشنز سے حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم پر دباؤ میں اضافہ کیا۔

’’یورپی یونین کی حامی کی حامی کنزرویوٹو رکن پارلیمنٹ اینا سوبرے نے بریگزٹ کے بعد کسٹم پالیسی کیلئے دوسرے آپشن ’زیادہ سے زیادہ سہولت‘ کا منصوبہ،جس کی یورپی یونین مخالف وزراء کی جانب سے حمایت کی جارپی ہے، پر شدید تنقید کی۔‘‘

یورپی یونین کے اہم مخالف ماحولیات کے وزیر مایکل گو نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ مستقبل کی کسٹم شراکت داری کے تھریسامے کے ترجیحی آپشن میں خامیاں موجود تھیں۔

یورپی یونین کی حامی کی حامی کنزرویوٹو رکن پارلیمنٹ اینا سوبرے نے بریگزٹ کے بعد کسٹم پالیسی کیلئے دوسرے آپشن ’زیادہ سے زیادہ سہولت‘ کا منصوبہ،جس کی یورپی یونین مخالف وزراء کی جانب سے حمایت کی جارپی ہے، پر شدید تنقید کی۔

دخل اندازیوں نے تھریسامے کو درپیش مشکلات کو نمایاں کیا ہے جیسا کہ انہوں نے بریگزٹ پر سرکاری پالیسی سازی کی مفلوجی کو ختم کرنے کی کوشش کی۔

اس مسئلے پر ان کی کابینہ کی کمیٹی نے نئی کسٹم پالیسی کیلئے دو آپشنز پر غور کے لئے منگل کو وزری اعظم کے ساتھ ملاقات کی ہے،جو جون میں میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس سے پہلے ایک متفقہ پوزیشن کو حتمی شکل دینا چاہتی ہیں۔

اس مسئلے پر پیش رفت کے بغیر دیگر 27 یورپی یونین رکن ریاستیں برطانیہ کے ساتھ بلاک کےطویل المدتی تعلقات کے بارے میں بات چیت روک سکتے ہیں۔

کسٹم شرکات داری کے تحت جس کی تھرییسامے حمایت کرتی ہیں، برطانیہ کی یورپی یونین کے ساتھ ہموار سرحدوں ہونے کی تھیوری ہوگی، بالخصوص آئرلینڈ کے ساتھ جہاں گڈ فرائیڈے امن معاہدہ سبوتاژ ہونے کا خطرہ ہے۔

برطانیہ اپنی بندرگاہوں پر یورپی یونین کے قواعد کی عکاسی کرے گا، بلاک کے لئے ٹیرف جمع کرنا جبکہ برطانیہ کی اپنی ڈیوٹیز اور تجارتی پالیسی بنانے کے حق کو برقرار رکھے۔

لیکن مسٹر گو نے بی بی سی کے دی انڈریو مار شو میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء سے قبل آیا منصوبے پر عملدرآمد کیا جسکتا ہے اس پر کافی اہم سوالات موجود تھے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ آیا وہ وزیر خارجہ بورس جانسن سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ پاگل پن تھا، مسٹر گو نے کہا کہ یہ میری رائے ہے کہ نئی کسٹم شراکت داری میں خامیاں ہیں اور اسے آزمائش کی ضرورت ہے۔

منصوبے کیلئے متعلقہ ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کی اجازت دینے کے لئے انہوں نے انخلاء کے بعد منتقلی کی مدت سے آگے موجودہ یورپی یونین کسٹمز یونین میں برطانوی وابستگی کی توسیع کے امکان کو بھی مسترد کردیا ۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ ریونیو اینڈ کسٹم کے ایچ ایم نے وزراء کو بتایا کہ کسٹم شراکت داری قانونی چیلنجز سے کمزور ہسکتی ہے۔

لیکن کابینہ کے اندر کشیدگی کی علامت میں وزیر صحت جیریمی ہنٹ نے کسٹمز شراکت داری پر تھریسامے کی حمایت ظاہر کردی۔ ایل بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے ساتھیوں پر تھریسامے پر اعتماد کرنے پر زور دیا۔

دریں اثنا، مس سوبرے نے زیادہ سے زیادہ سہولتوں کے منصوبے پر حملہ کیا، جس کے تحت یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان سرحد نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہموار ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ محض بریگژت کے نام پر ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ بریگژت معاہدہ نہیں ہے، عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے ذریعے بیک ڈور ہے۔ وزیر اعظم کو اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

آئرلینڈ کے نائب وزیر اعظم سائمن کونوئی نے آئرلینڈ کے جزیرے پر سرحدی بنیادی ڈھانچے کی کسی بھی شکل کو مسترد کردیا۔

آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو وارداکر کے ساتھ گزشتہ ہفتے ہونے والی ملاقات میں کہا گیا کہ تھریسامے کی کسٹم شراکت داری کو ممکنہ طور پر قابل عمل بنایا جاسکتا ہے، مسٹر کونوئی نے کہا کہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہاں ایک مذاکرات شدہ مشترکہ کسٹمز خلائی یا مشترکہ کسٹم کے علاقے ہوسکتے ہیں۔

سنڈے ٹائمز کے ایک مضمون میں تھریسامے نے عاومی اتحاد کا ایک مطالبہ جاری کیا اور کہا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کے حوالے سے ان پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے، تفصیلات ناقابل یقین حد تک پیچیدہ ہیں اور کسی بھی طرح کے مذاکرات میں سمجھوتہ کرنا ہی پڑے گا۔

پیر کے روز، سابق وزیر اعظم کی پوری پارٹی کے سابق وزراء کی تگڈم نرم بریگزٹ کے مطالبے کیلئے ایک پلیٹ فارم شیئر کرے گی اور خبردار کیا کہ یورپی یونین کے مخالفین نے تاوان کیلئے برطانیہ کو قید کیا ہوا ہے۔

لیبر پارٹی کے سابق وزیرخارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کنزرویٹو پارٹی سابق وزیر تعلیم نکی مورگن اور لبرل ڈیموکریٹ نائب وزیر اعظم نک کلیگ کے ساتھ قوتوں میں شامل ہورہے ہیں۔

اتوار کو الگ الگ طور پر طلبہ کی یونینز نے 60 برطانوی یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے تقریبا دس لاکھ نوجوانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے یورپی یونین کے ساتھ تھریسامے کےحتمی روانگی کے معاہدے پر ریفرنڈم کا مطالبہ کیا۔

ارکان پارلیمان کے نام خط میں انہوں نے زور دیا کہ 2016 میں 14 لاکھ نوجوان کم عمری کے باعث ووٹ دینے کے اہل نہیں تھے،اب حتمہ رائے دینے کی اہلیت رکھتے ہیں،انہیں موقع دیا جائے۔ 

تازہ ترین