• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان المبارک کی آمد سے قبل حکومتی مشینری کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پھلوں، سبزیوں، گوشت اور روز مرہ استعمال کی دیگر اشیاء کی قیمتوں پر سختی سے کنٹرول کیا جائے گا اور دکانداروں کو مقررہ نرخ سے زیادہ دام وصول کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکومت پنجاب نے رمضان بازاروں کا بھی اہتمام کیا تاکہ عوام کو سستی اشیاء مل سکیں مگر عملی صورت حال یہ ہےکہ انتظامیہ قیمتوں پر کنٹرول نہیں کر سکی اور بازاروں میں پھلوں، سبزیوں دودھ دہی مرغی، انڈوں اور دوسری ضروری اشیا کی من مانی قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں۔ حکومت کے مقرر کردہ نرخوں کی بات کی جائے تو خریداروں کو گلی سڑی اور غیر معیاری اشیاء دکھا دی جاتی ہیں کہ حکومتی نرخوں پر تو یہی چیزیں مل سکتی ہیں۔ رمضان المبارک میں مہنگائی کو روکنے کیلئے مارکیٹ کمیٹیوں اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں بھی قائم ہیں مگر لاکھوں روپے کے جرمانوں اور گرفتاریوں کے باوجود قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار ہے غیر معیاری اشیاء کی فروخت کا یہ عالم ہے کہ صرف راولپنڈی کے رمضان بازاروں کی چیکنگ کے دوران ایک دن میں 621کلو گلے سڑے پھل، 1826 لیٹر آئل اور 5980کلو مضر صحت مکھن تلف کیا گیا مگر چیزوں کا معیار اور صفائی کے انتظامات پھر بھی بہتر نہیں ہوئے حکومت کو چاہئے کہ اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لے اور ایسی تدابیر اختیار کرے جن سے کھانے پینے کی معیاری اشیاء مقررہ نرخوں پر مل سکیں عموماً رمضان شریف میں جن چیزوں کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں بعد میں بھی ان میں کمی نہیں آتی۔ اس طرح سارا سال مہنگائی بڑھتی ہی چلی جاتی ہے جس سے خاص طور پر غریب اور متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہوتا ہے، مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے حکومت کے خوش کن اعداد و شمار کاغذات میں تو اچھے لگتے ہیں مگر زمینی حقائق ان سے مطابقت نہیں رکھتے۔ متعلقہ حکام مہنگائی کو مستقل بنیادوں پر روکتے ہوئے ٹھوس اقدامات کریں تاکہ لوگوں کو ان کی استطاعت کے مطابق اشیائے خوردونوش مل سکیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین