• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوری نظام میں انتخابات کی اہمیت گویا ایسی بنیاد کی سی ہے جس پر کوئی عمارتتعمیر کی جاتی ہے۔ یہ امر بھی مسلمہ ہے کہ عمارت کی مضبوطی و بلندی بنیاد کے استحکام سے مشروط ہوتی ہے۔ افسوس کہ ہمارے ہاں انتخابی تاریخ کوئی ایسی تابناک نہ رہی، تاہم اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ جمہوریت کی مضبوطی و فروغ کے لئے انتخابات کا بروقت، شفاف اور غیر متنازع ہوناناگزیر ہے۔ پاکستان سردست جن حالات سے دو چار ہے، وہ ایک مضبوط حکومت کے متقاضی ہیں، ایک ایسی حکومتجو دنیا بھرمیں ہونے والی تبدیلیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے وطن عزیز کے مفاد میں بہتر فیصلے کرسکے، ملک کو صحیح سمت میں لے کر چلے۔ ان حالات میں ہمارے ہاں سیاسی کشاکش کا بڑھنا کسی المیے سے کم نہیں، باہمی کشمکش تو ایک عرصہ سے چلی آرہی تھی اور اب ایک دوسرے پر عدم اطمینان کے مناظر کچھ زیادہ بڑھ گئے ہیں ،کسی معاملے پر اتفاق کے بعد پھر نااتفاقی ، مزید حلقہ بندیوں کا کالعدم قرار دے دیا جانا اور پھر بلوچستان اسمبلی میں انتخابات کے مزید ایک ماہ تک التوا کی قرارداد کی منظوری، ایک بار پھر حالات کو بے یقینی کی طرف لے جاتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ امر وطن عزیز کے لئے نیک فال قرار نہیں دیا جاسکتا کہ پاکستان کو سیاسی سطح پر مفاہمانہ رویے کی جتنی ضرورت اس وقت ہے شاید ماضی میں کبھی نہ تھی۔ سب جانتے ہیں کہ پاکستان جن اندرونی و بیرونی چیلنجز سے دوچار ہے ان سے نبرد آزمائی کے لئے سیاسی محاذ آرائی کا خاتمہ ضروری ہے، جو انتخابات کے بروقت انعقاد سے ہی ممکن ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو پیش نظر رکھنا ہوگا کہ ان کے لئے بہترین لائحہ عمل آئین کی پیروی ہے اور آئین انتخابات کے بروقت و غیر متنازع انعقاد پر زور دیتا ہے۔ الیکشن کمیشن بھی کہہ رہا ہے کہ تیاریاں مکمل ہیں انتخابات بروقت ہوں گے تو کیاان کے التواء کی کوئی کوشش ملک دوستی پر محمول کی جاسکے گی؟۔ تمام ملکی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو انتہائی عزم و احتیاط سے انتخابات کے بروقت انعقاد کے لئے آئین کی رہنمائی میں پیش رفت کرنا ہوگی، ان کی کوئی بھی غلطی خود ان کے لئے بھی باعث زحمت بن سکتی ہے۔

تازہ ترین