• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میگا فٹبال ایونٹ، ورلڈ کپ 2018 کا اسٹیج سج گیا

کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا اور مقبول ترین ایونٹ فٹ بال عالمی کپ کا اسٹیج سج گیاہے، دنیائے فٹ بال کی 32بہترین ٹیمیں 14جون سے روس کے 11شہروں میں ایکشن میں ہوں گی مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ فٹ بال کھیلنے والے 200 سے زائد ممالک اس سے الگ یا دور ہوں گے، حقیقت یہ ہے کہ فٹ بال کا کھیل دنیا بھر میں یکساں مقبول ہے کوئی بھی بڑی ٹیم کوئی بھی عام میچ کھیل رہی ہو تو متعلقہ ممالک کے تمام لوگ الرٹ ہوتے ہیں ملکوں سے نیچے آ جائیں، پریمئیر لیگز کو لے لیں، برطانوی، یورپین او را سپینش لیگ میں ہر سال کلبوں کے مابین مختلف ایونٹ کے تحت لیگ درجے کے میچ کھیلے جاتے ہیں مگر اس میں شائقین کی دلچسپی ، کھلاڑیوں کی ہائی پروفائل قیمت، انعامات کی بارش اور دنیا بھر کے ٹی وی چینلز کی براہ راست کوریج کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور یہاں تو معاملہ میگا ایونٹ کا ہے، فٹ بال ورلڈ کپ دنیائے سپورٹس کا سب سے بڑا، سب سے زیادہ دیکھے جانے والا ایونٹ ہے۔ جرمنی جس نے 14 جولائی 2014 کو گزشتہ ورلڈ کپ کے فائنل میں ارجنٹائن کو ایک گول سے ہرا کر فٹبال کی بادشاہی حاصل کی تھی کے لئے اعزاز کے دفاع کا چیلنج درپیش ہوگا،دوسری جانب ناکام ٹیم آج بھی اس شکست کا زخم نہیں بھرسکی اور اس مرتبہ سخت حریف کے طور پر سامنے ہوگی۔ روس 2018ء میں 21ویں عالمی کپ میلے کی میزبانی کر رہاہے یہ تاریخ کا پہلا فٹ بال ورلڈ کپ ہے جو ایسٹرن یورپ میں منعقد ہو رہا ہے اور 2006ء کے جرمنی عالمی کپ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ یورپ فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔ روس کو فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی ملنے کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے یہ 2009ء کی بات ہے جب 2018ء اور 2022ء کے ورلڈ کپ فٹ بال کی میزبانی کے لئے کاوشیں شروع ہوئیں۔ 

میگا فٹبال ایونٹ، ورلڈ کپ 2018 کا اسٹیج سج گیا

2 دسمبر 2010ء کو زیورخ میں فیفا ایگزیکٹو باڈی کے 22ممبران نے بذریعہ ووٹنگ 2018ء کے میزبان ملک کا چنائو کیا، روس نے دوسرے مرحلے کے ووٹنگ کی بنیاد پر میزبانی کا حق حاصل کر لیا اسے 13ووٹ ملے، پرتگال اور سپین کو 7بیلجئیم اور ہالینڈ کو 2جبکہ انگلینڈ کو کوئی ووٹ نہ ملا یہ الگ بات ہے کہ بعد کے سالوں میں یہ انکشافات ہوئے کہ یہ ووٹنگ سیاسی اور دبائو سے بھر پور تھی اور مبینہ کرپشن کی باتیں بھی زبان زد عام ہوئیں۔ اسی دوران 2022 کے فٹبال کپ کی میزبانی قطر کو سونپی گئی،جسکے حوالے آج بھی کرپٹ پریکٹس کے الزامات ہیں۔فٹ بال ورلڈ کپ میں شرکت کرنے وا لی 32ٹیموں میں سے 3 1نے کوالیفائنگ رائونڈ کے ذریعہ یہاں تک رسائی پائی ہے جبکہ روس نے میزبان ملک کے طور پر اپنی سیٹ پکی کر لی تھی۔ ان ٹیموں میں 20ٹیمیں تو وہ ہیں جنہوں نے 2014ء کا عالمی کپ کھیلا تھا البتہ اس مرتبہ 2ٹیمیں ایسی ہیں جو پہلی مرتبہ فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کھیلیں گی۔آئس لینڈ اور پاناما کا نام بھی ورلڈ کپ کھیلنے والی ٹیموں میں شمار ہونے لگے گا۔ روس کے 11شہروں کے 12مقامات 64میچوں کی میزبانی کریں گے۔

فیفا فٹ بال ورلڈ کپ بڑا ایونٹ ہے۔ ہر بڑے ملک کی شرکت کی ضرورت ہر اعتبار سےہے تاہم یہ کوالیفائنگ مرحلے بعض اوقات بڑی بڑی ٹیموں کے لئے راستے ایسے مسدودکرتے ہیں کہ ان کے لئے ورلڈ کپ میں قدم رکھنا نا ممکن ہو جاتاہے کوئی سوچ سکتا تھا کہ 4مرتبہ کا عالمی چیمپئن اٹلی ورلڈ کپ 2018ء سے باہر ہو گا۔4مرتبہ کے ورلڈ چیمپئن اٹلی کے لئے یہ تکلیف دہ لمحہ اس لئے بھی زیادہ ہے کہ انکے ملک نے 1958ء کے بعد کے تمام ٹورنامنٹس میں مسلسل شرکت کی تھی۔ 

ہالینڈ جسے نیدر لینڈ بھی کہا جاتاہے تین مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کا رنر اپ رہاہے۔ وہ بھی روس کے میدانوں میں نہیں ہو گا۔ 4ریجنل چیمپئن بھی ورلڈ کپ فٹ بال میں قدم رکھنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں 2017ء کے افریقا کپ آف نیشن کا ونر کیمرون ورلڈ کپ 2018ء سے باہر ہو گا ،کوپا امریکا کپ کا 2مرتبہ کا چیمپئن اور 2017ء کے کنفیڈریشن فٹ بال کپ کا رنر اپ چلی، 2016ء کا او ایف سی نیشن کپ ونز نیوزی لینڈ اور 2017ء کا کونکا گولڈ کپ چیمپئن

امریکا حیران کن طور پر ورلڈ کپ فٹ بال 2018ء سے باہر ہیں۔ سچ ہے کہ کارکردگی میں تسلسل اپنی جگہ اہم ہوتاہے ورنہ ایک دن کی چیمپئن ٹیم دوسرے دن فاتح نہیں رہتی۔ کوئی سوچ سکتا تھا کہ 4مرتبہ کا عالمی چیمپئن اٹلی ورلڈ کپ سے باہر ہو گا ،ماہرین کے لئے بھی اور میزبان ملک کے لئے بھی سوچنے کی بات ہے کہ فیفا کے 209 ممالک میں سے فٹ بال ورلڈ کپ کے لئے ٹیموں کی تعداد برھائی جاتی اور یا پھر ٹاپ رینکنگ کی آدھی ٹیموں کو براہ راست انٹری ملنی چاہئے۔

دوسری جانب چند ممالک میں جشن کا سماں ہے مصر 1990ء کے بعد 28سال میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ میں پہنچا ہے، موراکو نے آخری ورلڈ کپ 1998ء میں کھیلا تھا اسے 20سال بعد شرکت کا ٹکٹ ملا ہے۔ پیرو نے 1982ء کے بعد 36سال کے طویل انتظار کی درد ناک کیفیت سے چھٹکارا پا کر ورلڈ کپ 2018ء میں قدم رکھا ہے۔ سینیگال بھی 2002ء کے بعد بڑے ایونٹ میں داخل ہو چکا، ورلڈ کپ کی تاریخ میں ا یسا بھی پہلی مرتبہ ہونے جا رہاہے کہ ڈنمارک ، آئس لینڈ اور سویڈن نے شمالی یورپ سے کوالیفائی کیا ہے تو دوسری جانب عرب دنیا سے 4ممالک مصر، موراکو، سعودی عرب اور تیونس کو یہ اعزاز ملا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کھیلیں۔ 

میگا فٹبال ایونٹ، ورلڈ کپ 2018 کا اسٹیج سج گیا

ورلڈ کپ 2018ء کے ڈراز یکم دسمبر 2017ء کو ماسکو میں نکالے گئے تھے 32ٹیموں کو 8گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے ہر گروپ میں 4ٹیمیں شامل ہیں ہر گروپ کی ٹیم اپنے گر وپ کی ٹیم سے ایک ایک میچ کھیلے گی ہر گروپ کی 2ٹاپ ٹیمیں آخری 16ٹیموں کے لئے سلیکٹ ہوں گی اور یہاں سے ایونٹ کا ناک آئوٹ ا سٹیج شروع ہو جائے گا، پری کوارٹر فائنل کے بعد کوارٹر فائنلز کے لئے 8اور سیمی فائنلز کے لئے4ٹیمیں بچیں گی اور پھر فائنل 2ٹاپ ٹیموں کے درمیان 15جولائی کو ماسکو میں کھیلا جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین