• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی اپنی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے، بلند و بالا اور جدید عمارتوں کے درمیان کئی قدیم عمارتیں وقت کے نشیب و فرازکو سہتی ہوئی آج بھی فخر سے کھڑی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ایسی عمارتیں بھی ہیں جومناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کراچی کی ایسی ہی چند قدیم عمارتوں کا ذکر کرتے ہیں جو اپنے ساتھ منفرد داستانیں بھی لیے ہوئے ہیں۔ موسمی تغیر اور زمانے کی شکست و ریخت کا سامنے کرتی یہ عمارتیں زیادہ تر انگریزوں کے زمانے میں تعمیر کی گئیں۔ ایسی ہی کچھ عمارتوں کے بارے میں آپ کو بتاتے چلیں۔

ڈینسو ہال

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

ایم اے جناح روڈ پر واقع ڈینسو ہال انگریز حکومت کی لائبریری تھی جسے 1886ء میں تعمیر کیا گیا۔یہ لائبریری کراچی بندرگاہ میں تعینات افسران کے لیے بنائی گئی تھی۔ افغان جنگ میں مالی معاونت فراہم کرنے پر برطانوی حکومت نے سماجی رہنما ایڈلوجی ڈینسوکو اعزاز سے نوازنے کے لیے یہ عمارت ان کے نام سے منسوب کی۔اس عمارت کو جیمزا سڑاچن(James Strachan) نے ڈیزائن کیا تھا جو ریتیلے پتھر سے بنائی گئی ہے۔

ایمپریس مارکیٹ

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

صدر کے علاقے میں واقع ایمپریس مارکیٹ 1884ء سے 1889ء کے درمیان بنائی گئی تھی۔ ایمپریس مارکیٹ کا نام ملکہ وکٹوریہ (Empress of India)سے منسوب کیا گیا۔ اس عمارت کو بھی جیمزا سڑاچن نے ڈیزائن کیا تھا۔تعمیر کے وقت ایمپریس مارکیٹ میں 280 دکانیں بنائی گئی تھیں۔

مہتہ پیلس

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

سیورتن چندرا مہتہ نے 1927ء میں یہ محل کراچی میں گرمیاں گزارنے کے لیے بنوایا تھا۔ اس عمارت کو اس وقت کے شہورآرکیٹیکٹ آغااحمد حسن نے ڈیزائن کیاتھا۔ اس کے اندر ایک میل لمبی سرنگ ہے جو مندر سے جاکر ملتی ہے، یہ عمارت اپنی پراسرار کہانیوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1960ء میں محترمہ فاطمہ جناح کو یہ عمارت رہائش اختیار کرنے کے لیے دی گئی، پھر اس کے بعد ان کی ہمشیرہ شیریں جناح یہاں رہیں، ان کے انتقال کے بعد اس عمارت کو میوزیم بنادیا گیا۔

فریئرہال

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

سندھ میں انگریزوںکے ابتدائی دورِ حکومت میں بنائی گئی عمارت ’فریئرہال‘ 1865ء میں مکمل ہوئی۔ مختلف ممالک کے قونصل خانوں کے درمیان گھری اس عمارت کو ضلعی مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔اس عمارت کو ہینری سینٹ کلیئر ولکنس (Henry Saint Clair Wilkins) نے ڈیزائن کیا تھا۔ہال کی تعمیرپر ایک لاکھ 80ہزار روپے لاگت آئی جس میں سے 10 ہزار حکومت نے دیے جبکہ باقی بلدیہ کراچی نے اداکیے۔1884ء میں برطانوی ایڈمنسٹریٹر سر ہینری بارٹل ایڈورڈ فریئر کے انتقال کے بعدیہ ہال ان کے نام سے منسوب کیا گیا۔

سندھ مدرستہ الاسلام

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

1890ء میں یہ درسگاہ سندھ کی عظیم شخصیت حسن علی آفندی نے بنائی،جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمان بچوں کو مذہبی اصولوں کے ساتھ جدید تعلیم دینا تھا۔ اس ادارے سے قائداعظم محمد علی جناح جیسے رہنما نے تعلیم حاصل کی۔ اس خوبصورت عمارت کوخاں بہادر ولی محمد کی مدد سے سر جیمز اسٹراچن نے ڈیزائن کیا۔ بولٹن مارکیٹ میں واقع اس عمارت کو1885ء میں حسن علی آفندی نے کرائے پر حاصل کر کے مدرسے کی بنیاد رکھی، مدرسے کی تکمیل کے بعد یہاں تعلیمی سرگرمیوں کا آغازکیا گیا۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

1916ء میں تعمیر کی گئی کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارت کراچی آنے والوں کے لیے ایک ’شوپیس‘کی حیثیت رکھتی تھی۔ بمبئی کے گورنر نے کے پی ٹی ہیڈآفس کا افتتاح کیا۔پہلی جنگ عظیم کے دوران اسے 500 بستروںپر مشتمل ’انڈین جنرل ہسپتال‘ بنادیا گیاجو مئی 1919ء تک فوجی ہسپتال کے طورپر چلتارہا۔

فلیگ اسٹاف ہاؤس

اس عمارت کو 1943ء میںقائد اعظم محمد علی جناح نے رہائش کے لیے سہراب کٹرک سے ایک لاکھ 15ہزار روپے میں خریدا تھا۔ اسے انگریز فوجی افسر مونکرف ڈیزائن کیا تھا۔قائد اعظم نے 1944ء سے 1948ء تک اس عمارت میں قیام کیااور ان کی وفات کے37 برس بعد اس کو 1985ء میں قائداعظم میوزیم بنادیاگیا۔

ڈی جے سائنس کالج

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

دیوان دایا رام جیٹھ مال کالج 1882ء میں قائم ہوا، یہ جدید تعلیمی ادارہ کراچی کی عوام کے لیے انگریز سرکار کا تحفہ تھا اور اس کے ابتدائی اساتذہ بھی انگریز فوجی افسران ہی تھے۔ برصغیر کی کئی مشہور شخصیات نے یہاں سے تعلیم حاصل کی،جن میں ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام نمایاں ہے۔

کے ایم سی بلڈنگ

کراچی میں قائم قدیم طرزِ تعمیر کے شاہکار

ایم اے جناح روڈ پر واقع بلدیہ عظمیٰ کراچی کی تاریخی عمارت کا سنگ بنیاد 1927ء میں رکھا گیا تھا جبکہ 1930ء میں اسے مکمل کیا گیا ۔ یہ خوبصورت بلڈنگ آج بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی کا صدر دفتر ہے۔

اولڈ سٹی ایریا کی قدیم عمارتیں

کراچی کے اولڈ سٹی ایریامیں برطانوی راج کے دور میں تعمیر کی گئی کئی عمارتیں موجود ہیں۔ شہر کا مرکز کہلانے والے ایم اے جناح روڈ سے ٹاور تک کی اہم شاہراہ اور اسے متصل علاقوں میں زیادہ تر عمارتیں پرانے دور کی بنی ہوئی ہیں ۔ اگر ان بوسیدہ اور خستہ حال

عمارتوں پر غور کریں تو پْرکشش بناوٹ اور نقش و نگار کے باعث، یہ آج بھی اپنی اہمیت کی روداد سنا رہی ہیں۔کراچی کے اولڈ سٹی ایریا کی قدیم عمارتوں کو دیکھا جائے تو شہر کی اصل خوبصورتی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ان عمارتوں میں زیادہ تر نجی ملکیت میں ہیں، جن میں مختلف اداروں کے دفاتر ہیں، جب کہ کچھ عمارتوں میں اب بھی کئی خاندان رہائش پذیر ہیں۔ چند عمارتوں کی خستہ حالی کے باعث انھیں مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، مگر اہمیت کے اعتبار سے دیکھاجائے تو یہ کراچی کے لئے قدیم ورثے سے کم نہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان تاریخی عمارتوں کی مناسب دیکھ بھال کریں تاکہ طرز تعمیر کے یہ عظیم شاہکار اپنی شناخت برقرار رکھ سکیں ۔ 

تازہ ترین