• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قبرص کاچار عشروں سے غیر آباد ایئر پورٹ

قبرص کے دارلحکومت نکوسیا میں واقع نکوسیا انٹرنیشنل ا یئر پورٹ گزشتہ 44 سال سے غیر فعال ہے۔

نکوسیا انٹرنیشنل ا یئر پورٹ پر عشروں سے ایک ہی جگہ کھڑاناکارہ ، جگہ جگہ سے ٹوٹا ، دھول مٹی میں اٹا اورنا قابل پرواز جہاز پچھلے سالوں کی بیتی داستان سنا رہا ہے، ا یئر پورٹ کی زنگ آلود عمارت اور جگہ جگہ خاردار تاروں سے جنگی مناظر عیاں ہیں۔

قبرص کاچار عشروں سے غیر آباد ایئر پورٹ

تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ایئر پورٹ پر بیتے واقعات کا علم ہوتا ہے۔ 1913ء میں برطانوی نو آبادیاتی بننے والا قبرص 1960ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

11 سال تک فسادات کے بعد 1964ء میں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی گئی جس کے بعد جزیرے کے یونان کے ساتھ الحاق کیا گیا جس پر ترکی نے 1974ء میں جزیرے پر حملہ کر دیا۔ اس کے نتیجے میں شمالی قبرص میں ترکوں کی حکومت قائم ہوگئیجسے ترک جمہوریۂ شمالی قبرص کہلاتی ہے تاہم اسے اقوام متحدہ تسلیم نہیں کرتی۔


شمالی قبرص اور قبرص ایک خط کے ذریعے منقسم ہیں جسے’خط سبز‘ـ کہا جاتا ہے۔ شمالی قبرص کو صرف ترکی کی حکومت تسلیم کرتی ہے۔ جمہوریہ قبرص یکم مئی 2004ء کو یورپی یونین کا رکن بنا جس کے بعد یہاں اقوام متحدہ کی امن فورس کے ہیڈ کوارٹرز قائم کر دئے گئے جس کی وجہ سے اس میں عوام کی رسائی بہت زیادہ محدود کر دی گئی۔

1974 کے فساادات کے دوران نیکوسیا انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو ترک آرمی پر حملہ کرنے کے لئے مرکز بنایا جاتا تھا۔ یونانی اور ترک افواج کے درمیان خوفناک فضائی حملوں کے تبادلے یہیں سے ہوا کرتے تھے۔

آج اس ایئرپورٹ پر سورج کی تپش برداشت کرتے ناکارہ اور ٹوٹی پھوٹی حالت میں کھڑے جہاز پچھلے سالوں کے بیتے لمحات کی عکاسی کر رہے ہیں۔

تازہ ترین