• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

براؤن چاول اور براؤن بریڈ صحت کے لیے انتہائی مفید

سفید چاول کھانے چاہئیں یا براؤن(بھورے) چاول؟ انسانی صحت کے لیے وائٹ بریڈ مفید ہے یا براؤن بریڈ؟ یہ وہ سوالات ہیں، جن کے جوابات ہر شخص جاننا چاہتا ہے۔ تو پھر آئیے سائنسی تحقیق اور غذائی اہمیت(Nutritional Value)کی روشنی میں ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

براؤن چاول

جنگ نیوز

کیا آپ کو پتہ ہے کہ تمام چاول پہلے براؤن ہی ہوتے ہیں؟چاول جس وقت فصل سے حاصل کیے جاتے ہیں، اس وقت ان پر براؤن چھلکا موجود ہوتاہے اور رائس مل میں پہنچنے کے بعد پالش کرکے چاول سے چھلکے اُتارے جاتے ہیں۔ 

اس عمل کے ذریعے چاول جہاں سفید کیے جاتے ہیں، وہیں اس کی کئی خصوصیات جیسے غذائیت، فائبر، آئرن، میگنیشیم وغیرہ بھی ضائع ہوجاتی ہیں۔

سفید کے مقابلے میں براؤن چاول میں:

مینگنیز اور فاسفورس، دوگنا، آئرن، ڈھائی گُنا

وٹامن بی 3 ،تین گُنا، وٹامن بی 1 ، چار گُنا

وٹامن بی 6 ، دس گُنا پایا جاتا ہے۔

فائبر

سفید چاول کے مقابلے میں براؤن چاول میں ڈھائی گُنا زائد فائبر موجود ہوتا ہے۔ فائبر، نظامِ ہضم کو درست رکھتا ہے اورقبض نہیں ہونے دیتا۔ بلڈ پریشر، شوگر لیول کو بڑھنے سے روکتا ہے اور وزن کو متوازن رکھتا ہے۔ فائبر مختلف قسم کے بیکٹیریا سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ فائبر، کولن کینسر اور بریسٹ کینسر جیسے خطرناک امراض سے بھی بچاتا ہے۔

میگنیشیم

براؤن چاول کی عمومی آدھا کپ خوراک، روزانہ کی میگنیشیم ضروریات کا 11فی صد پورا کرتی ہے۔ میگنیشیم جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے، ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے،پٹھے اکڑنے کی شکایت سے بچاتا ہے اور جسمانی خلیوں میں اضافہ کرتا ہے۔

فائٹو نیوٹرینٹ

براؤن چاول ایک بھرپور فائیٹو نیوٹرینٹ غذاہے۔ فائٹو نیوٹرینٹ کے اندر انسانی جسم کو زہریلے جراثیم سے بچانے کی طاقت ہوتی ہے جبکہ سفید چاول میں یہ خاصیت موجود نہیں ہوتی۔

گلائسیمک انڈیکس

براؤن چاول میں سفید چاول کی نسبت کم گلا ئسیمک انڈیکس پایا جاتا ہے۔ گلا ئسیمک انڈیکس کا کم ہونا ذیابیطس کےمریضوں کے لیے اچھی خبر ہے، کیونکہ گلائسیمک انڈیکس شوگر لیول کو بڑھاتا ہے۔ اس طرح براؤن چاول میں کم گلائسیمک انڈیکس، شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

مینگنیز

مینگنیز ایک معدنی دھات ہے، جو انسانی جسم میں توانائی پیدا کرنے کے ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ کا کام کرتی ہے۔ براؤن چاول کی ایک کپ خوراک آپ کی روزانہ کی 80 فی صد مینگنیز کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ یہ انسانی جسم میں اہم ’فیٹی ایسڈز‘ بنانے میں معاون ہوتی ہے، جو اچھاکولیسٹرول بنانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ مینگنیز ہمارے اعصابی اور تولیدی نظام کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔

سیلینیم

سیلینیم بھی ایک معدنی دھات ہے اور براؤن چاول اس کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔ سیلینیم، تھائرائڈ ہارمونز کی پیداوار، اینٹی آکسیڈنٹ اور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے۔ یہ کئی طرح کے کینسر، دل کی بیماریوں، سوزش اور جوڑوں کے درد میں بھی مفید رہتی ہے۔

دیگر خصوصیات

شوگر:چاول میں شوگر موجود ہوتی ہے۔ تاہم، براؤن چاول میں خصوصیت ہوتی ہے کہ یہ شوگر کو آہستہ آہستہ انسانی جسم میں جاری کرتے ہیں۔ اس کے دو فائدے ہیں، ایک تو اس سے شوگر کی سطح میں اچانک اضافے کا خدشہ نہیں رہتا،اور دوسرے اس طرح یہ شوگر کی سطح کو کافی دیر تک توازن میں رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس: اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ سبز چائے اور بلیو بیری میں ہی اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں، تاہم بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ براؤن چاول بھی اینٹی آکسیڈنٹس کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

وزن میں کمی: براؤن چاول کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ کم خوراک میں ہی پیٹ کو بھرا بھرا محسوس کرتے ہیں، جس سے آپ کا وزن کنٹرول میں رہتا ہے اور آپ کا میٹابولزم بہتر ہوجاتا ہے۔

براؤن بریڈ

براؤن بریڈ سے مراد وہ ڈبل روٹی ہے، جو 100فی صدخالص اناج سے تیار شدہ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس،سفید ڈبل روٹی پروسیس شدہ اناج سے تیار کی جاتی ہے۔ اسے لذیذ بنانے کے لیےاس میں چینی اور دیگر مصنوعی اجزاءکی مقدار بڑھا دی جاتی ہے،جس کے باعث اس میں سے غذائیت ختم ہوجاتی ہے۔

براؤن بریڈ میں سفید ڈبل روٹی کے مقابلے میں زیادہ غذائیت اور فائبر موجود ہوتے ہیں ۔ براؤن بریڈ میں’وٹامن بی‘کی سب سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں، جیسے وٹامن بی1، بی2 وٹامن بی 3اور وٹامن بی 9۔ وٹامن بی کی یہ ساری اقسام، غذا سے انسانی جسم کو توانائی کے حصول میں معاونت فراہم کرتی ہیں۔براؤن بریڈ میں وٹامن ای ،وٹامن کے اور فولک ایسڈ بھی موجود ہوتے ہیں۔ براؤن بریڈ کے استعمال سے قبض کو ختم کرنے، بُرے کولیسٹرول کو ختم کرنے، وزن کو قابو میں رکھنے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ ایک اور تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ براؤن بریڈ چھاتی کے سرطان سے بچانے میں بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

حرف آخر یہ کہ، صحت اور زندگی کے لیے صرف ذائقہ ہی نہیں بلکہ غذائیت کو بھی سامنے رکھنا چاہیے۔

تازہ ترین