• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے نظیر کو جینے دیا جاتا تو آج 65 ویں سالگرہ مناتیں



پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کا 65 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے ۔

بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو المرتضی ہاؤس لاڑکانہ میں پاکستان کے عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کے گھر میں پیدا ہوئیں،انہیں پیار سے پنکی پکارا جاتا تھا۔ کم عمری میں ہی اپنے والد کے ہمراہ بھارت جاکر شملہ معاہدے کی تقریب میں شرکت کی اور یوں انہوں نے عالمی شہرت کی جانب اپنا پہلا قدم رکھا۔

بے نظیر بھٹو شہید کا 65 واں یوم پیدائش

بے نظیر بھٹو جلاوطنی کے بعد جب پہلی بار وطن واپس لوٹیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ وہ عالم اسلام میں پہلی خاتون وزیر اعظم بھی بنیں۔

والد سے اتنی محبت شاید کسی بیٹی نے نا کی ہو جتنی بے نظیر بھٹو نے کی اور یہی وجہ تھی کہ آصف علی زرداری سے شادی کے باوجود خود کو آخر وقت تک انہوں نے بھٹو ہی کہلوانا پسند کیا۔

بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ اپنے والد کے فلسفے پر عمل کیا اور اسی وجہ سے وہ بہت جلد لوگوں کے دلوں میں گھر کرگئیں۔

’زندہ ہے بھٹو زندہ ہے۔۔تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا‘ کا نعرہ سب سے پہلے بے نظیر بھٹو شہید نے ہی لگایا تھا۔ان کا یہ نعرہ آج بھی ملک بھر میں گونج رہا ہے۔

بے نظیر بھٹو اپنے والد کی طرح ذہین اور جرات مند بھی تھیں۔انہوں نے ایک عرصے تک دبئی میں جلاوطنی بھی کاٹی۔جان کا خطرہ ہونے کے باوجود وہ اپنے لوگوں میں واپس لوٹیں۔

دہشت گردوں نے ان پر کراچی میں حملہ کیا لیکن وہ نہیں گھبرائیں ، عوام میں اسی طرح جاتی رہیں اور لوگوں سے اسی طرح ملتی رہیں جیسا ان کا انداز تھا، لیکن 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں وہ دہشت گردی کا شکار ہوگئیں۔

پیپلزپارٹی ایک بار پھر عظیم لیڈر سے محروم ہوگئی۔یہی وجہ ہے کہ اب ’’ زندہ ہے بھٹو زندہ ہے‘‘ کے نعرے کے ساتھ یہ نعرہ بھی ضرور لگتا ہے ’’ زندہ ہے بی بی ۔۔زندہ ہے‘‘۔۔ زندہ ہے بی بی۔۔ زندہ ہے‘‘۔

تازہ ترین