• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا
لیاری میں بلاول کے قافلے پر مخالفین کا پتھرائو، فیصل آباد میں تحریک انصاف اور ن لیگی کارکنوں میں فائرنگ، انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی گرفتاریاں اور جن کے حلقوں میں نہ کوئی گیا نہ کوئی کام کیا وہاں مظاہرین کے احتجاجی مظاہرے، الغرض ہر سیاسی منہ سے شعلے نکل رہے ہیں، ہم یہ جان کر خوش تھے کہ برسات کی رنگیلی رُت میں انتخابات کا مزا ہی نرالا ہو گا مگر یہ پتھروں، لاٹھیوں اور گالیوں کی برسات نے ہمیں آغا حشرؔ کا شعر یاد دلا دیا؎
ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا
کچھ مزا تو تیل کے نرخوں میں تگڑے اضافے نے کرکرا کر دیا کہ غریب آدمی جس کے پاس کچھ پھٹی پرانی موٹر سائیکل ہے وہ کیسے ووٹ کو تیل کی گرانی پر ترجیح دے سکے گا، صورتحال کچھ اچھی دکھائی نہیں دیتی، یہ انتخابات خدانخواستہ فسادات نہ بن جائیں کچھ لوگ اندر باہر کے ویسے بھی پانی گدلا کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ اسی میں ان کی نجات بھی ہے فائدہ بھی، آخر بنے گا کیا، ایسی ہولناک باتوں میں بلاول کی ایک بات نے دل خوش کر دیا کہ میرا تو یہ پہلا الیکشن ہے کئی لوگوں کا آخری الیکشن ہو گا یہ جملہ سیاست کی شاعری ہے، اور یہ بات بھی کہ پانی میٹھا کر کے لیاری کو دیں گے، یہ اور بات کہ پانی وہاں سرے سے موجود نہیں بس میٹھی باتیں کی جا سکتی ہیں بہرصورت سیاستدانوں کی شامت آئی ہے، اور وہ جس حلقے میں جاتے ہیں ان کے اندر سے شاید یہ آواز آتی ہے؎
آج ہم اپنی ادائوں کا اثر دیکھیں گے
تیر نظر دیکھیں گے زخم جگر دیکھیں گے
حلقے میں سے بھی آوازیں اٹھتی ہیں کہ؎
آج ہم اپنی دعائوں کا اثر دیکھیں گے
٭٭٭٭
غربت ڈرامہ بمقابلہ تبدیلی آئی رے
جمشید دستی کہتے ہیں:پی پی، ن لیگ ختم، میرا مقابلہ پی ٹی آئی سے ہے، حماد ٹیپو نے اس بیان پر گرہ لگائی:دستی غریب نمائندہ نہیں رہا، گدھا ریڑھی دکھاوا، پیچھے اس کی پراڈو چل رہی ہوتی ہے، ہمارے پیارے وطن کے غریبو! جاگتے رہنا، کسی پر نہ رہنا، کہ ’’درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری،‘‘ جمشید دستی نے کہیں صرف یہ تو نہیں کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ کی سیاست ختم ہو چکی ہے، ظاہری ترتیب سے تو یوں لگتا ہے کہ جمشید دستی کی سیاست میں پراڈو ریڑھی اور گدھے کا خچر سے مقابلہ ہے، اور جمشید دستی کا غریبوں سے، ہم فقط یہ تنبیہ کرنا چاہتے ہیں کہ وطن عزیز میں ہر طرف غریب ہی غریب ہیں، کچھ نظر آتے ہیں کچھ غربت چھپا کر بیٹھےہوئے ہیں، تہیۂ طوفان کئے ہوئے، وہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ اس بار دھوکا نہیں کھانا، سیاستدان اور امیر ایک ہی انسان کے دو نام ہیں یہی سیاست لڑ سکتے ہیں کھیل سکتے ہیں مگر لگتا ہے کہ شاید وہ عین موقع پر برمحل کہیں؎
یہاں تو غریبوں کی بادشاہی ہے
بریانی کھلا کے مرا بھلا نہ ہوا
ایک طرف رم جھم ہے، دوسری جانب رادھا نو من تیل لے کر گنگا کنارے بیٹھی ہے، موسم عاشقانہ ہے، سیاسی سرمایہ کار بیقرار و پریشان ہیں کیونکہ حلقوں میں لوگ آئینے لے کر کھڑے ہیں، ممکن ہے منہ دکھلائی کی رسم ادا کرنا چاہتے ہیں، بہرحال خوشی غم اور برکھا بہار کا سنگم ہے، دن مقرر ہے 25جولائی صرف 21دن باقی ہیں، پھر کٹے یا کٹی کی پیدائش ہو گی کچھ خوشیاں منائیں گے کچھ حساب لگائیں کہ کتنی رقم ضائع ہوئی، ہماری صرف یہی خواہش ہے، دعا بھی کہ یہ انتخابات خیر و خوبی سے ہو جائیں۔
٭٭٭٭
بوسہ سیاست
پی پی میں ان دنوں بوسہ سیاست زروں پر ہے، اور بوسہ زن حضرات کے ذوق کی حدیں سامنے آ رہی ہیں، بلاول کے بوسے سے خورشید شاہ کے بوسے تک مشرقی یا سیاسی شرم و انکار کے مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں، بہرحال کسی سیاسی جلسے میں کسی کا بوسہ لینا اس کی مقبولیت میں اضافہ بھی کر سکتا ہے، اس لئے یہ تحقیق طلب بات ہے کہ آخر یہ جیالے جو پے در پے بوسے لے رہے ہیں یہ انجینئرڈ بوسے ہیں یا عاشقانہ؟ اپنے لیڈر سے پیار کے قصے تو سنتے آئے ہیں مگر یہ لیڈروں کے بوسے لینے کا رواج تازہ ہے، دیکھئے کہاں تک پہنچے، اور سیاست کی بھی کئی اقسام ہیں مثلاً بیک ڈور سیاست، فرنٹ ڈور سیاست، میکیارلین سیاست، جمہوری سیاست، آمرانہ سیاست، جاگیردارانہ سیاست مگربوسہ سیاست نئی اور انوکھی سیاست ہے اگر اس کے آگے بند نہ باندھا گیا تو یہ اخلاقی بند بھی توڑ سکتی ہے، الیکشن کمیشن سیاسی جلسوں میں قائدین کا بوسہ لینے پر فی الفور قدغن لگائے، سیاست دھیرے دھیرے غزل اور ہزل میں داخل ہو رہی ہے، اب تک بلاول بھٹو اور خورشید شاہ کے بوسہ لینے کے واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں نہ جانے کتنے بوسے پائپ لائن میں مچل رہے ہوں، اس لئے فوری پیش بندی ضروری ہے، عمران خان نے مزار کا بوسہ لیا طوفان کھڑا ہو گیا، یہ جو زندہ بوسے ہیں ان پر کسی نے داد دی نہ کسی نے اعتراض اٹھایا؟
٭٭٭٭
اوباما ن لیگی!
....Oجہانگیر ترین:پاکستان پہنچ گیا، ن لیگ کے ساتھ فیصلہ کن مقابلہ کے لئے تیار ہوں۔
کیا باہر سے اہلیت کا سرٹیفکیٹ بھی لے آئے ہیں؟
....Oفیصل آباد میں رانا افضل کو ناراض ووٹرز نے گھیر لیا۔
فکر کی کوئی بات نہیں اجتماعی سطح پر گھیرا تنگ ہو رہا ہے، اسے اجتماعی طور پر توڑنا ہو گا۔
....O لگتا ہے اس مرتبہ غریب عوام بمقابلہ امیر سیاستدان الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں جیت کس کی ہوتی ہے۔
....Oآفتاب شیر پائو:پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کی فروخت کے ثبوت موجود ہیں۔
لائیں! لائیں، جلدی کریں، دیر کس بات کی۔
....Oعمران خان4:ہفتوں میں فیصلہ ہو جائے گا قائداعظم کا پاکستان بنے گا یا چوروں ڈاکوئوں کا۔
قائداعظم کا پاکستان بنے تو 70سال ہو گئے چوروں ڈاکوئوں کی عمر معلوم نہیں۔
....O عالمی ویب سائٹ نے اوباما کو ن لیگ کا امیدوار ظاہر کر دیا۔
اگر غلطی سے بھی ایسا ہو گیا تو کوئی بات نہیں پاکستانی شہریت لیکر ن لیگ کا ٹکٹ بھی لے لیں اور محمد برکت اوباما کے نام سے 25جولائی کو الیکشن لڑیں یہ ناممکن تو نہیں۔
٭٭٭٭
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین