• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کی کرنسی کی قدر گرنے کے بعد چائنا سینٹرل بینک کی اعتماد بحال کرنے کی کوشش

چین کی کرنسی کی قدر گرنے کے بعد چائنا سینٹرل بینک کی اعتماد بحال کرنے کی کوشش

شنگھائی : گیبریل ولادو

مارکیٹ کو مستحکم کرنے کیلئے سینٹرل بینک کی مداخلت ظاہر ہونے سے قبل چین کی کرنسی رینمنبی کو منگل کو اپنے اپنے سیشن کی ایک بدترین گراوٹ کا سامنا کرنا پڑ ا۔

ابتدائی تجارت میں امریکی ڈالر کے خلاف پریشان رینمنبی 0.8 فیصد گرگیا۔جو سیشن کی چوتھی سب سے بڑی کمی ہے۔ لیکن سہہ پہر کے آخر میں نقصان 0.3 فیصد کے مساوی پہنچ گیا تھا، ایک اقدام جسے تاجروں نے اسٹیٹ بینک کے جارحانہ انداز میں خریداری سے منسوب کیا۔جون میں کرنسی 3.3 فیصد گری،یہ اس کا یہ سب سے برا مہینہ ثابت ہوا۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ اس سال کے آغاز کی کمی کے برعکس رینمنبی حالیہ ہفتوں میں نہ صرف امریکی ڈالر کے خلاف بلکہ وسیع ترین کرنسی کی باسکٹ جسے سینٹرل بینک نے اس کا اہم بنچ مارک کہا تھا، کے خلاف بھی گری۔

ہانگ کانگ میں جے پی مورگن ایسٹس مینجمنٹ میں چیف ایشیا پیسیفک مارکیٹ کے اسٹریٹیجسٹ تائی ہوئی نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں مضبوط امریکی ڈالر کے پیچھے کمزور رینمیبنی ہے زیادہ درست دلیل نہیں، چونکہ تجارتی وزنی باسکٹ بھی تیزی سے کمزور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکی ڈالر اور رینمینبی کی شرح سود کے درمیان پھیلاؤ میں کمی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ چین میں حالیہ مالیاتی سہولت نے کرنسی پر نیچے کی جانب جانے میں اضافہ کیا۔

امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کے اثرات کے بارے میں فکرمندی نے ملکی معیشت کی سست رفتار سے دباؤ کا سامنا کرنے والی کرنسی کے نیچے جانے کیلئے دباؤ میں اضافہ کیا

دریں اثناء چینی ایکویٹیز نے اپنے نقصانات کا ازالہ کردیا۔ چی ایس آئی 300 انڈیکس ، جس کے شنگھائی اور شینزین میں بڑے تجارتی مبادلہ کا پتہ چلتا ہے، زیادہ سے زیادہ 2.6 نیچے چلی گئیں تاہم جب بند ہوئی تو ہموارتھی۔ رواں برس یہ 15 فیصد گرئی ہے۔

مارکیٹ کے شرکا نے کہا کہ تجارتی سرپلس کے گرنے کی توقعات نے رینمینبی کو چلانے اور اسٹاک مارکیٹ کو کم کرنے میں مدد کی تھی۔

شنگھائی میں چینی بینک میں ایک سینئر غیرملکی کرنسی کے تاجر نے کہا کہ ہوسکتا ہے وہ ٹیرف کے ساتھ کام جاری رکھیں یا شاید وہاں ایک معاہدہ ہے لیکن یہ مسئلہ نہیں کہ یہ کیسے حل ہوسکتا ہے، چین کا تجارتی سرپلس کم ہورہا ہے۔ زمینی صارفین بڑی تعداد میں ڈالر کی خریداری کررہے ہیں اور غیرملکی مارکیٹ میں بینکوں کی پروپ ڈیسک تمام رینمینبی کو کم کررہی ہیں۔

منگل کی سہہ پہر کو پیپلز بینک آف چائنا کی ویب سائٹ پر پوسٹ کئے گئے ایک بیان میں گورنر یائی گانگ نے مارکیٹ کو پرسکون کرتے کی کوشش کی، رینمینبی کی کمزوری کو مضبوط ڈالر اور معیشت کی ایک ہی سمت حرکت کرنے کے رویہ سے منسوب کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ چین کے اقتصادی اصول مضبوط تھے اور سرحد پار سرمائے کا بہاؤ متوازن تھا۔

تبصرہ میں حکومت کے اندر دھڑوں کا واضح طور پر مقصد ہے کہ ڈالر کو گزشتہ سال کی سطح پر واپس لایا جائے، مسٹر یائی نے کہا کہ ایڈجسٹنمٹ عنصر کے طور پر خدمات دینے کی کرنسی باسکٹ کے ساتھ تبادلے کی شرح کی بنیاد کے طور پر پیش کرنے کے چین کو اس کی طلب اور رسد کی اجازت دینے کی پالیسی کے ساتھ ثابت قدم رہنا چاہئے۔

16-2015 میں رینمنبی کی قدر میں کمی کے ایک دور کے دوران پالیسی سزاوں نے مارکیٹ فورسز کے لئے بے رغبتی ثابت کی، کمی کو روکنے کے لئے تقریبا 18 ماہ کے دوران غیر ملکی کرنسی میں اندازا ایک ٹریلین خرچ کئے۔

ہانگ کانگ میں ہینگ سینگ چائنا انٹرپرائزز انڈیکس جو شہر میں اندراج شدہ براعظم کی کمپنیوں کو ٹریک کرتا ہے،گزشتہ اگست کے بعد سے 1.9 فیصد اس کی سب سے کم سطح پر آگیا۔ مارکیٹ پیر کو بند ہوگئی۔

ریاستی ذرائع ابلاغ کے سرمایہ کاروں کو اسٹاک اور کرنسی کی فروخت کی جلد بازی سے گریز کرنے پر زور دینے کے ساتھ چینی حکام نے منگل کو جذباتی کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سیکیورٹیز روزنامہ اخبار نے ایک تبصرہ میں کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کا گرنا خلاف عقل ایک بے جا ردعمل تھا۔

تاہم چند تجزیہ کاروں نے کہا کہ مارکیٹ میں گرنے کی ابھی بھی گنجائش تھی۔

ہانگ کانگ میں بوکون انٹرنیشنل میں ریسرچ کے شعبہ کے سربراہ ہاؤ ہونگ نے منگل کو لکھا کہ اس دوران ہم آہنگ افراد نے باٹم فشنگ ( اندرونی یا بیرونی مسائل کی وجہ سے کمی کا تجربہ کرنے والے اثاثوں میں سرمایہ کاری کا عمل) کا مطالبہ کیا،چین کی مارکیٹ نے 2014 کے وسط میں اس کی نچلی سطح کے بعد سے اس کی بہتری کے رجحان کی نمایاں خلاف ورزی کی ہے۔

لیکیویڈٹی اور جائیداد کے بلبلے کو قابو کرنے کیلئے جائیداد کی خریداری پر مزید پابندیوں نے کمی کی، اتفاق رائے کے ساتھ موافقت کرنا مشکل ہے کہ مارکیٹ اپنی ممکنہ نچلی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ 

تازہ ترین