• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابراج کے پاکستانی نژاد بانی کیخلاف فوجداری مقدمہ خارج

ابراج کے پاکستانی نژاد بانی کیخلاف فوجداری مقدمہ خارج

دبئی (رائٹرز، جنگ نیوز) متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے اتوار کو پرائیویٹ ایکویٹی فرم ابراج کے پاکستانی نژاد بانی عارف نقوی اور ایک اور ایگزیکٹو کے خلاف فوجداری مقدمہ خارج کردیا ہے، عدالت نے یہ فیصلہ درخواست گزار حمید جعفر کی جانب سے چیک باؤنس ہونے کا مقدمہ واپس لینے کے بعد کیا ہے، درخواست گزار کے مشیر کا کہنا ہےکہ عارف نقوی کیساتھ عبوری معاملہ طے گیا۔استغاثہ کی دستاویز کے مطابق عارف نقوی اور کمپنی کے ایک اور ایگزیکٹو محمد رفیق لاکھانی نے ابراج گروپ ہی کے ایک اور بانی حصص دار حمید جعفر کو 17کروڑ 71لاکھ درہم ( 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز) کا چیک جاری کیا تھا مگر یہ کیش نہیں ہوا جس پر انہوں نے ان دونوں کے خلاف مناسب رقم کی بنک کھاتےمیں عدم موجودگی کے باوجود چیک جاری کرنے پر نالش کرد ی تھی۔شارجہ میں ایک عدالت کے جج نصیر السوسی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار اپنے دعوے کی پیروی سے دستبردار ہوگیا ہے،اس لیے یہ کیس ختم کیا جاتا ہے۔عدالت کے اس اعلان کے بعد عارف نقوی کے وکیل حبیب الملّا نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے باؤنس ہونے والے چیک کا معاملہ طے پا گیا تھا،اس کے علاوہ حمید جعفر کے واجب الادا قرضے کی رقم سمیت 30کروڑ ڈالرز کے معاملات طے پا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک طے شدہ معاملہ ہے،ہم پراسیکیوشن پر زور دیں گے کہ وہ عارف نقوی کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کو واپس لے لے،اس کے بعد ان کے ملک واپس آنے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی‘‘۔دوسری جانب حمید جعفر کے ایک مشیر نے غیر ملکی خبررساں ادارے کے سوالوں کے جواب میں کہا ہے کہ عارف نقوی کے ساتھ عبوری معاملہ طے پایا ہے اور حتمی معاملہ ابھی طے ہونا باقی ہے،انہوں نے 30کروڑ ڈالرز کی رقم کا معاملہ طے پانے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ شارجہ کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے گزشتہ ماہ عارف نقوی اور لاکھانی کے خلاف چیک باؤنس ہونےکے اس مقدمے کے بعد وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے ۔عارف نقوی اس وقت یو اے ای سے باہر ہیں اور لاکھانی نے بھی عدالت کے اعلان کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔عارف نقوی کے خلاف اس مقدمے کے اخراج سے ابراج گروپ کو اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے میں مدد ملے گی، ان پر ابراج گروپ کے فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔انہوں نے یہ گروپ 2002ء میں دبئی میں قائم کیا تھا اور اس کے زیر انتظام 14ارب ڈالرز کے مختلف اثاثے تھے۔ابراج گروپ ’’کے مین آئلینڈز‘‘ میں رجسٹرڈ ہے ،اس کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کے الزامات منظر عام پر آنےکے بعد اس کے معاملات ایک عدالت نے اپنی نگرانی میں لے لیے تھے اور کے مین آئلینڈز کی اس عدالت نے اس گروپ کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے لیکویڈیٹرز کا تقرر کیا تھا۔ابراج کے زیر انتظام ایک ارب ڈالرز کے صحت عامہ ایک فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے والے چار اداروں میں سے دو بل اور میلنڈا گیٹس اور عالمی بنک نے رقوم کے غلط استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور اس کے بعد سرمایہ کاروں نے اپنے فنڈز کی واپسی کا مطالبہ کردیا تھا لیکن ابراج گروپ کسی بھی غلط کاری کی تردید کررہا ہے۔

تازہ ترین