• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک جاپانی نظم ضرب المثل بن چکی ہے جس کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہوگا کہ
ہم صرف دوبار زندگی پاتے ہیں
پہلی بار جب پیدا ہوتے ہیں اور دوسری بار
جب موت ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈالتی ہے
مطلب موت سے آنکھیں ملاتے وقت آنکھوں کا نہ جھپکانا ہمیں نئی زندگی دیتا ہے۔
ایک کہانی میں ایک ظالم پولیس افسر ایک زیر حراست انقلابی کی کنپٹی پر پستول کی نالی رکھ کر کہتا ہے” تین تک گنوں گا، تم نے کچھ نہ بتایا تو گولی چلادوں گا“ اور پھر اس نے گنتی کی ”ایک ،دو، تین، بتاؤ“ انقلابی نے کہا ”اگر کچھ بتانا ہوتا تو وہ دو اور تین کے درمیانی عرصہ تھا جو میں گزار دیا ہے اب جو کرنا ہے کرلو، میں نہیں مروں گا۔
اس نظم اور کہانی کے درمیان ہمارے سوات کی دلیر بچی ملالہ یوسفزئی بھی ہے جو کہتی ہے کہ”جب طالبان مجھے قتل کرنے آئیں گے تو ان سے کہوں گی کہ تم غلط ہو“۔ موت کے اندیشے کو محسوس کرنے والے سمجھ سکتے ہیں کہ موت سے آنکھیں ملاتے وقت یہ بات کرنا کس قدر مشکل ہوتا ہے۔ اس قدر مشکل ہوتا ہے کہ صرف ملالہ یوسف زئی جیسی بچی ہی کہہ سکتی ہے اور اس نے یہ ثابت بھی کیا ہے۔
بہت حوصلہ ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ ادارہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے اعلان کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر کے ملکوں میں10نومبر کو ملالہ یوسف زئی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے بچوں اور بچیوں نے ”ملالہ ڈے“ منایا ۔ لاہور میں ساؤتھ ایشیاء فری میڈیا ایسوسی ایشن کی خواتین صحافیوں کے ونگ کے زیر اہتمام شہر کے قابل ذکر تعلیمی اداروں کے ڈیڑھ ہزار سے بھی زیادہ بچوں اور بچیوں نے ایک دلچسپ تقریب میں بہت ہی پیارے اور معصوم انداز میں دنیا بھر میں پاکستان کے بچوں کا نام روشن کرنے والی ملالہ یو سفزئی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
تیس سے زیادہ بچوں اور بچیوں نے بہت ہی مختصر الفاظ میں اپنے قابل قدر خیالات اور جذبات کا اظہار کیا۔
لاہور، کالج فار وویمن یونیورسٹی کا یہ اقدام بھی بہت قابل قدر اور لائق تحسین قرار دیا جائے گا کہ اس تعلیمی ادارے میں ملالہ یوسفزئی کی تعلیم اور امن کی تحریک کے بہترین مفاد میں خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں کے پندرہ بچوں کو سالانہ تعلیمی وظائف دینے کا اعلان کیا ہے۔ لازم آتا ہے کہ ملک کے دیگر تعلیمی ادارے، سوشل تنظیمیں اور خاص طور پر”تعلیمی پلازے“ بھی ملک کے پس ماندہ علاقوں کی تعلیمی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ پس ماندگی، غربت، جہالت، دہشتگردی اور تخریب کاری کے خلاف جنگ کا سب سے زیادہ موثر ہتھیار تعلیم ہے۔ خاص طور پرملک کی زنانہ آبادی کی تعلیم سب سے زیادہ توجہ کی محتاج اور مستحق ہے۔ بلاشبہ ان پڑھ ،غیر تعلیم یافتہ بچے معذور اور اپاہج ہوتے ہیں چنانچہ وہ سب سے زیادہ توجہ چاہتے ہیں۔ ان معذور اور اپاہج بچوں کو ان کی معذوری اور محرومی سے نجات دلانا ہمارے ملک اور قوم کے اجتماعی مفاد میں ہے۔ یوم ملالہ کی اس تقریب میں مرکزی اور نارتھ پنجاب کی خواتین کی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قیصرہ شیخ نے بتایا کہ وطن عزیز میں اس وقت تقریباً اکاون لاکھ بچے ایسے ہیں جو تعلیم حاصل نہیں کرسکتے، ان میں لڑکیوں کی تعداد نصف سے زیادہ بلکہ63فیصد کے برابر ہے۔ یہ ہمارا اجتماعی فریضہ ہے کہ اپنے ملک کے مستقبل کی ماؤں کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں اور اپنے مستقبل کو خوشگوار بنانے کی کوشش کریں بلا شبہ یہ فریضہ زمین پر جنت تعمیر کرنے کے برابر اہمیت رکھنے والا ہوگا۔
تازہ ترین