• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر بھارتی اور خلیجی اخباروں کی شہ سرخیوں کہ ’’بھارت فرانس کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چھٹی بڑی معیشت بن گیا‘‘ نے مجھے اس معاملے پر مزید معلومات حاصل کرنے پر مجبور کیا اور معلوم ہوا کہ حال ہی میں جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ 9 جولائی کو بھارت میں نوڈیا میں اپنے سام سنگ اسمارٹ فون مینوفیکچرنگ کو دگنا کرنے کے پروجیکٹ کا افتتاح کیا ہے جس میں سام سنگ بھارت میں 50 ارب روپے یعنی 717 ملین ڈالر کی آئندہ تین سالوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ سام سنگ نوڈیا پلانٹ بھارت میں دنیا کی موبائل ٹیلیفون بنانے کی سب سے بڑی فیکٹری ہے جس میں اب سام سنگ سالانہ 120ملین اسمارٹ فون مینوفیکچر کرسکے گا۔
سام سنگ 2007ء سے بھارت میں مقامی مارکیٹ کیلئے موبائل فونز مینوفیکچر کررہا ہے لیکن اب بھارت میں بنائے جانے والے اسمارٹ فونز کو دنیا میں ایکسپورٹ بھی کرسکے گا۔ اس کے CEO ایس سی ہانگ نے کہا کہ پہلے ہم بھارت کیلئے فون بناتے تھے لیکن اب دنیا کیلئے فون بنائیں گے تاکہ وہ اپنے حریف چین سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں مقابلہ کرسکے۔مودی حکومت نے اسمارٹ فون کے الیکٹرونکس پارٹس پر کسٹم ڈیوٹی لگائی ہے تاکہ وہ پارٹس بھی مقامی سطح پر تیار کئے جاسکیں اور ملک میں ملازمتیں پیدا ہوں۔ بھارت میں بڑی آبادی کے باعث موبائل فونز کی کھپت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی مقامی کھپت تقریباً ایک ارب موبائل فونز ہوگئی ہے اور بھارت دنیا میں موبائل ٹیلیفون کی دوسری بڑی مارکیٹ بن چکا ہے۔ بھارت میں موبائل فون بنانے کے 120مقامی مینوفیکچررز ہیں جو موبائل فون کے علاوہ اس کی دیگر استعمال کی اشیاء بیٹریز، چارجر، پاور بینک، ایئرفون وغیرہ بھی بنارہے ہیں۔11 جولائی 2018ء کو دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی سعودی آرامکو (SABIC) نے انٹرنیشنل انرجی فورم میں بھارت میں ریاست مہاشٹرا میں 44 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے آئل ریفائنری اور پیٹروکیمیکل منصوبے کا اعلان کیا ہے جس سے وہ روزانہ 1.2ملین بیرل تیل اور 18ملین ٹن پیٹروکیمیکل سالانہ پیدا کرسکے گا۔
اس سے پہلے آرامکو نے فرانس اور امریکہ میں 20 ارب ڈالر کے ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کے منصوبوں کی ڈیل کی ہے۔ ان کا مہاشٹرا کا پلانٹ دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز پروجیکٹ ہوگا۔ 2030ء تک بھارت کی تیل کی پیداوار 8.8 ملین بیرل یومیہ متوقع ہے۔ اس موقع پر سعودی وزیر توانائی خالد ال فلاح نے کہا کہ تیل کی سپلائی کیلئے بھارت میں سرمایہ کاری ہماری ترجیحات ہیں اور ہم بھارت میں نیفتا کریکر کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی معیشت فرانس کو پیچھے چھوڑ کر اب چھٹے نمبر پر آگئی ہے۔ 2018ء میں بھارت کی جی ڈی پی 2.6کھرب ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ فرانس کی موجودہ جی ڈی پی 2.5 کھرب ڈالر ہے۔ بھارت جس کی آبادی 1.34ارب ہے،نے گزشتہ 10 سالوں میں اپنی جی ڈی پی کو دگنا کرلیا ہے اور آئندہ دو سالوں میں بھارت کی جی ڈی پی گروتھ میں 7.3 فیصد متوقع ہے جبکہ ورلڈ بینک کی پیش گوئی ہے کہ 2019-20ء تک بھارت کی جی ڈی پی گروتھ 7.5 فیصد ہوجائے گی۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی ہے جس کا سائز 20.41 کھرب ڈالر ہے۔ دوسری بڑی معیشت چین 14.09 کھرب ڈالر، تیسری جاپان 5.16 کھرب ڈالر، چوتھی جرمنی 4.211 کھرب ڈالر، پانچویں برطانیہ 2.94 کھرب ڈالر، چھٹی بھارت 2.92 کھرب ڈالر اور ساتویں فرانس 2.85کھرب ڈالر اور اٹلی 2.18 کھرب ڈالر لیکن فرانس کی جی ڈی پی میں کمی اور بھارت کی جی ڈی پی میں اضافے کے باعث بھارت فرانس کی معیشت کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چھٹی بڑی معیشت بن گیا ہے جبکہ پاکستانی معیشت دنیا میں 41 ویں نمبر پر ہے جس کا سائز 325 ارب ڈالر ہے اور ہم 2025ء تک دنیا کی پچیسویں اور 2030ء تک دنیا کی 20 ویں بڑی معیشت بننے کی بات کررہے ہیں۔ بھارت میں قوت خرید بڑھنے سے مڈل کلاس تیزی سے اوپر آرہی ہے لیکن چین اور بھارت کا ڈالر میں قوت خرید (PPP) کا موازنہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ چین جس کی آبادی 1.4 ارب ہے، کی فی کس آمدنی 16760 ڈالر ہے جبکہ بھارت جس کی آبادی 1.34 ارب ہے، کی فی کس آمدنی 7200 ڈالر ہے لہٰذا بھارت میں فی کس آمدنی بڑھنے کا زیادہ پوٹینشل موجود ہے جو مڈل کلاس طبقے کو اوپر لائے گا اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے بڑے ریٹیل اسٹورز، بھارت میں اپنے ریٹیل آئوٹ لیٹ کھول رہے ہیں۔
ہانگ کانگ شنگھائی بینک(HSBC)اور پرائز واٹر ہائوس کوپرز (PWC)کے مطابق آئندہ 10 سالوں میں بھارتی معیشت جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔ اسی رپورٹ کے مطابق آنے والی 3 دہائیوں میں چین کودنیا کی معیشت پر غلبہ حاصل ہوگا۔ امریکہ کی معیشت بھارت کے مقابلے میں تنزلی کا شکار ہوسکتی ہے اور وہ روس، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی جن کی مجموعی جی ڈی پی گروتھ 7کھرب ڈالر ہے، کی معیشتوں کو پیچھے چھوڑ کر یورپ کی بڑی معیشت بن سکتا ہے۔ اس لحاظ سے بھارت دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سب سے آگے ہوگا۔ بھارت کی 2016ء میں مجموعی ایکسپورٹس 261 ارب ڈالر تھی اور وہ دنیا میں 17 واں بڑا ایکسپورٹنگ ملک تھا جبکہ اسی عرصے میں اس کی امپورٹ 339 ارب ڈالر رہی اور وہ دنیا کا 14 واں بڑا امپورٹنگ ملک رہا۔ اس لحاظ سے 2016ء میں بھارت کا تجارتی خسارہ 78 ارب ڈالر رہا۔ اس کے علاوہ بھارت دنیا میں آئی ٹی سروسز فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک جانا جاتا ہے۔ بھارت کی بنگلور میں سلیکون ویلی آف انڈیا پوری دنیا میں آئی ٹی سروسز فراہم کرنے میں مشہور ہے۔ بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ تقریباً 100 ارب ڈالر سالانہ ہے جس کی سب سے بڑی مارکیٹ امریکہ ہے۔ اسی طرح اسٹیل سیکٹر میں بھارت دنیا میں تیسرا بڑا اسٹیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔ 2017ء میں بھارت کی اسٹیل کی پروڈکشن 101.4 ملین ٹن سالانہ تھی جس کو 2030ء تک تین گنا بڑھاکر 300 ملین ٹن سالانہ کرنے کا پروگرام ہے۔ بھارت کی ایکسپورٹ سیکٹرز میں گزشتہ سال ہیرے کی ایکسپورٹس 29.49 ارب ڈالر جو مجموعی ایکسپورٹ کا 11 فیصد ہے۔اس کے علاوہ بھارتی فلم انڈسٹری اور بیرون ملک مقیم بھارتی باشندے بھارت کی معیشت کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
بھارت کی حیرت انگیز ترقی کو دیکھ کر یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ ہم دونوں ممالک ایک ساتھ آزاد ہوئے لیکن بھارت معاشی ترقی میں ہم سے اتنا آگے کیوں نکل گیا؟ میرے نزدیک بھارت کھپت کی بڑی منڈی، جمہوری نظام، پالیسیوں کا تسلسل، امن و امان کی بہتر صورتحال، سیاسی استحکام، اداروں کی بے جا مداخلت، جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ، اونچی شرح خواندگی وہ وجوہات ہیں جس نے بیرون ملک سرمایہ کاروں کا بھارت میں سرمایہ کاری کیلئے اعتماد بحال کیا جبکہ ہمارے ملک میں دہشت گردی، سیاسی عدم استحکام، پالیسیوں کا عدم تسلسل، لوڈشیڈنگ، امن و امان کی خراب صورتحال، جاگیردانہ اور وڈیرانہ نظام اور ناخواندگی وہ عناصر ہیں جنہوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مجروح کیا اور پاکستان معاشی ترقی میں بھارت کی طرح تیز ترقی حاصل نہیں کرپایا۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں سی پیک کا ایک عظیم منصوبہ عطا کیا ہے جو ہمارے ملک کی قسمت بدل سکتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر قومی نوعیت کے اس اہم منصوبے بشمول دیا، بھاشا اور منڈا ڈیمز کے منصوبوں کو ہم دیانتداری کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ پاکستان کو خطے میں وہ مقام حاصل ہوسکے جو اس کا حق بھی ہے اور منصب بھی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین