• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرق وسطٰی میں روزگار کے بحران سے بدامنی میں اضافہ کا خطرہ، آئی ایم ایف کا انتباہ

مڈل ایسٹ ایڈیٹر: اینڈریو انگلینڈ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کو معاشی اصلاحات میں لازمی تیزی کریں اور خواتین اور نوجوانوں میں پائی جانے والی بیروزگاری کے بحران سے نمٹٰیں جس سے پورے خطے میں بے چینی پھیلنے کا خداشہ بڑھ رہا ہے۔

جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ میں فنڈ نے علاقائی افرادی قوت میں وسیع صنفی خلاء کی نشاندہی کی۔ اگر یہ دیگر ابھرتی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کیلئے تین گنا سے دو گنا اوسط کم ہوتا ، تومجموعی پیداوار میں ایک ٹریلین ڈالر حاصل کرکے گزشتہ ایک دہائی میں خطے کی اقتصادی ترقی دو گنا ہوسکتی تھی۔

آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ 15 سال میں لیبر مارکیٹ کا نتیجہ نمیاں طور پر تبدیل نہیں ہوا تھا۔ لیکن خطے کے نوجوانوں میں بیروزگاری دنیا میں سب سے زیادہ 25 فیصد پر ہے جب پورےعرب دنیا میں عوامی بغاوتوں نے انقلاب نے جنم لیا اس سے ایک سال قبل 2010 سے نمایاں طور پر بدترین تھی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر جہاد آزور نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ مخصوص پالیسیوں کے ساتھ جامع اصلاحات کے یاجنڈہ کا وقت آچکا ہے۔ عوام کی خواہشات ابھی تک پوری نہیں ہوئیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں ایک اور دھماکے تک انتظار کرنا چاہئے یا ہمیں مسائل کی جڑ پر توجہ دینی چاہئے؟

جہاد آزور نے کہا کہ کاروباری ماحول میں بہتری، سرمائے تک رسائی کو آسان بنانا، بدعنوانی سے نمٹنا اور اخراجات کو بہتر بنانے، ترقی کے فروغ کے لئے سرمایہ کاری کے لئے ضرورت مند اور مفت ریاستی فنڈز کو بہتر بنان کیلئے ناکافی سبسڈی سسٹم کو بہتر بنانے سمیت ضروری اصلاحات شامل ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ 30 سال سے کم عمر 60 فیصد آبادی کے ساتھ، آئندہ پانچ برس میں اندازہ لگایا جاتا ہے کہ دو کروڑ ستر لاکھ نوجوان خطے کی لیبر مارکیٹ میں داخل ہوں گے۔

عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب اورسب سے زیادہ آبادی والے ملک مصر سمیت آٹھ ممالک میں نوجوانوں میں بیروزگاری پہلے ہی 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ خواتین کے لئے صورتحال بالخصوص بے قابو ہے،جنہیں کام کرنے کیلئے ثقافتی، قانونی اور سماجی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ علاقے میں خواتین کا افرادی وقت میں مردوں کے مقابلے میں تین گنا کم ہونے کے امکانات ہیںم جبکہ نوجوان خواتین میں بیروزگاری کی سطح تقریبا 36 فیصد ہے،سعودی عرب میں 62 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جہاد آزور نے کہا کہ کام میں خواتین کی تعداد میں اضافہ نہ صرف اقتصادی طور پر اہم ہے تھا بلکہ شامل ہونے کے لحاظ سے اور سماجی استحکام پر بہت مضبوط اثر بھی ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ اس وقت آئی ہے جب خطہ مایوس کن ترقی، بجٹ کے وسیع خسارہ اور قرض میں اضافہ کے ساتھ نبردآزما ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ اقتصادی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا بہاؤ 2010 اور 2015 کے درمیان 53 فیصد کم ہوگیا۔

اس پس منظر کے خلاف بیروزگاری اور ریاستی سبسڈیز میں کمی پر غصہ بڑھ رہا ہے ،جیسا کہ حکومتیں سیاسی عدم استحکام اور تیل کی قیمتوں کے طویل دور کے زیر اثر رہنے کے بعد اپنی بکس کے توازن کیلئے جدوجہد کی ہے۔

مایوسی سے ایران، مصر، تیونس اور اردن سمیت مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں گزشتہ چھ ماہ میں مظاہرہ اور ہڑتالیں ہوئی ہیں،جہاں جون میں مظاہرین نے شاہ عبداللہ سے اپنے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔تین عرب ریاستوں میں آئی ایم ایف کے قرض کے پیکج کے حصے کے طور پر اقتصادی اصلاحات نافذ کی گئیں۔

فنڈ نے اقدامات پر زور دیا،جو زیادہ پائیدار، اہدافی سبسڈی سسٹم اورمجموعی ترقی پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے۔ جن سے چند ممالک میں خوراک، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

جہاد آزور نے کہا کہ ماضی میں ان مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات درست نہیں تھے، کیونکہ بہت سے معاملات میں ردعمل میں نجی شعبے میں روزگار کی سطح کو بڑھایا، جس سے ایسی صورتحال پیدا ہوئی جس میں نہ صرف ریاست سب سے بڑی آجر نہیں رہی تھی بلکہ بہت سے معاملات میں یہ نجی شعبے سے قرض لے رہی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ممالک کو جانے اور لوگوں کو وضاحت دینے کیلئے جرأت کی ضرورت ہے کہ کیوں یہ اصلاحات اہم ہیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ اگر حکومتیں 3.6 فیصد اوسط سے 1.7 فیصد پوائنٹس ترقی کو بڑھایا تو 2030 تک خطے میں بیروزگاری کی شرح 10.6 فیصد سے 8 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔لیکن اگر نتیجہ اور روزگار کی ترقی کی موجودہ سطح پر برقرار رہتی ہے تو بیروزگاری 14 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز میں تجزیہ کار عالیہ موبید نے کہا کہ پائیدار ملازمتیں پیدا کرنے کے لئے واحد حل نجی شعبے کیلئے ماحول کو بہتر بنانا تھا۔ سعودی عرب کے نجکاری پر عہد اور ملازمتوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند ممالک دیگر کے مقابلے میں بہتر کام کررہے تھے۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر توجہ نہ دی گئی تو بیروزگاری کا بحران عدم استحکام کی ممکنہ لہر کا اہم اشارہ ہے۔ 

تازہ ترین