نئی دہلی : کرن اسٹیسی
’’فیس بک کی ملکیت پیغام رسانی کی سروس نے بدھ کو بعض صارفین کے لئے نئی خصوصیت معتارف کرائی جس کے تحت بھارت میں اجتماعی تشدد سے لوگوں کی جان لینے کے واقعات، جو کہ مبینہ طور پر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلنے والی افواہوں کے بعد پھوٹ پڑے، کے بعد اپنی ساکھ بحال کرنے کی وسیع پیمانے پر کوشش کا حصہ ہے۔‘‘
واٹس ایپ نے صارفین کو مطلع کرنا شروع کردیا ہے کہ بھیجنے والے نے پیغام خود لکھنے کی بجائے جب فارورڈ پیغام بھیجا ہے۔ جیسا کہ کمپنی ان الزامات سے نمٹتی نظر آرہی ہے کہ اس نے جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کوشش نہیں کی خاص طور پر بھارت میں جو اس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔
فیس بک کی ملکیت پیغام رسانی کی سروس نے بدھ کو بعض صارفین کے لئے نئی خصوصیت معتارف کرائی جس کے تحت بھارت میں اجتماعی تشدد سے لوگوں کی جان لینے کے واقعات، جو کہ مبینہ طور پر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلنے والی افواہوں کے بعد پھوٹ پڑے، کے بعد اپنی ساکھ بحال کرنے کی وسیع پیمانے پر کوشش کا حصہ ہے۔
تبدیلیوں کی وضاحت کرنے کے لئے بدھ کو شائع کردہ ایک بلاگ پوسٹ شائع کی گئی،اس میں کمپنی نے کہا کہ واٹس ایپ آپ کے تحفظ کا بہت خیال رکھتا ہے، ہم اس بات کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ آپ کو بھیجے گئے میسج کو آگے بڑھانے سے پہلے اس کے بارے میں تھوڑا غور کرلیں۔
20 کروڑ سے زائد صارفین کے ساتھ بھارت واٹس ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ صرف نئے سال کے موقع پر بھارتیوں نے 20 بلین پیغامات بھیجے، جو دنیا بھر میں کسی بھی ملک سے کہیں زیادہ ہیں۔
2009 میں فیس بک نے 19 بلین ڈالر سے زائد میں خریدا تھا اور اس کے بعد سے 1.5 بلین عالمی صارفین سے پیسہ کمانے کے نت نئے طریقوں کی تلاش میں ہے۔
تاہم برطانیہ کے انفارمیشن کمشنر آفس کی جانب سے ایک بہت بڑا ڈیٹا لیک پر جرمانہ سمیت سوشل نیٹ ورک کے لئے چند ماہ سے داغ کے بعد اس پیغام رسانی کی سروس کو ممکنہ شہرت کے بحران کا سامنا ہے۔
یہ مسئلہ کئی ماہ قبل پیدا ہوا جب بھارت میں اغوا کنندگان گرہوں کے بارے میں افواہیں واٹس ایپ گروپس میں گردش کرنا شروع ہوئیں۔
ان پیغامات پر الزام لگایا گیا کہ ان کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مقامی رپورٹس کے مطابق یہ تعداد 30 سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ تریپوار کی شمال مشرقی ریاست میں حکومت کی جانب سے اعلان کنندہ کے طور پر مقرر کردہ ایک شخص جس کا کام پیغامات پر یقین کرنے کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔ پر ایک ہجوم نے حملہ کرکے اسے قتل کردیا۔
گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر انصاف و ٹٰیکنالوجی روی شنکر پرساد نے واٹس ایپ سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت واٹس ایپ کے لئے سب سے بڑی مارکیٹ میں سے ایک ہے، یہاں اس کے صارفین کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔چنانچہ واٹس ایپ کے لئے ضروری ہے کہ بھارت کے سیکورٹی سے متلعقہ پہلوؤں پر بھی توجہ مرکوز کرے۔
واٹس ایپ نے ایک خط کے ذریعے وزیر کواس کا فوری جواب دیا جس میں اس نے نام نہاد جھوٹٰ خبروں سے نمٹنے کے حوالے سے اپنے اقدامات کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے فارورڈڈ کا فیچر شامل کیا، ساتھ ہی ساتھ نیوز لٹریسی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
کمپنی نے قومی اخبار میں پورے صفحہ کا اشتہار بھی شائع کیا، اشتہار میں کہا کہ جس میں اپنے صارفین پر زور دیا کہ آپ جو پیغام بھیج رہے ہیں اس کا فیصلہ کرنے میں زیادہ احتیاط کریں۔ ایسی کہانیاں جن پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے اکثر جھوٹی ہوتی ہیں، اس لئے یہ دیکھنے کیلئے کہ وہ واقع سچ ہیں کسی اور ذریعے سے اس کی تصدیق کرلیں۔
واٹس ایپ نے اب تک کسی سخت کارروائی کرنے سے گریز کرنے کا ثبوت دیا ہے۔ تاہم اس سے انکار کیا کہ صارفین کی حفاظت اور گمنامی کے حوالے سے کچھ کرنے پر سمجھوتہ کرسکتا ہے۔
کاؤنٹرپوائنٹ ریسرچ کنسلٹنسی میں بزنس پارٹنر نیل شا نے کہا کہ واٹس ایپ گردش کیے جانے والے پیغامات پر مزید کنٹورل حاصل کرسکتا ہے، لیکن یہ دو دھاری تلوار ہوگا اس لئے اس کا مطلب ہوگا کہ وہ ہر پیغام کی اسکروٹنی کرے، جو صارفین کی نجی معلومات کی حفاظت کو متاثر کرسکتا ہے۔
فی الحال بات چیت کی دونوں جانب سے پیغامات خفیہ ہوتے ہیں جنہیں ہیک کرنا ناممکن ہے۔
نیل شا نے مزید کہا کہ یہ اشتہاری بنیاد پلیٹ فارم کیلئے ایک ڈراؤنا خواب ہے کیونکہ مارکیٹرز ان کے ساتھ منسلک ہوسکتے ہیں اور فیس بک اور واٹس ایپ کی آمدنی پر منفی طور پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ مارکیٹرز ان کے ساتھ منسلک ہونے کی حوصلہ شکنی کریں۔