• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ کی ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کی غیرمشروط پیشکش

ڈونلڈ ٹرمپ کی ایرانی رہنماؤں  سے ملاقات کی غیرمشروط پیشکش

واشنگٹن : دیمتری سواسروپولو

تہران :نجمبر بوزورمبرر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ وہ پہلے سے کسی شرط کے بنا ہی ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کے لئے تیار ہیں، اس بیان سے 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کے نکلنے ان کے فیصلے کےصرف ایک ماہ بعدہی ایران کے ساتھ ممکنہ مذاکرات کے دروازے کھل رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں اٹلی کے وزیراعظم گیسپہ کونٹے کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر حسن روحانی سے ملاقات کے لئے تیار ہیں لیکن انہیں اس بارے میں یقین نہیں ہے کہ آیا ایرانی بھی رضامند ہوں گے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں یقینا ایران کے ساتھ ملوں گا اگر وہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ وہ ابھی تیار ہیں یا نہیں۔ میرے خیال میںیہ ایک مناسب چیز ہے۔اگر ہم کوئی بامعنی کام کریں نہ کہ ایسا جو صرف کاغذ کا ضیاع ہو جیسا کہ دوسرے معاہدوں تھے، تو میں یقینا ملنے کے لئے تیار ہوں گا۔

اوباما انتظامیہ اور ان کے یورپی اتحادیوں کے ایران کے ساتھ کئے جوہری معاہدے سے امریکا کے رواں سال نکلنے کے ان کے اقدام پر زور دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ایران بالآخر مذاکرات کرنا چاہے گا۔ ابھی وہ مشکل دور سے گزر رہے ہیں لیکن میں نے ایرانی معاہدہ ختم کردیا۔یہ ایک مضحکہ خیز معاہدہ تھا۔مجھے یقین ہے کہ شاید وہ ملنے کے لئے تیار ہوجائیں گے۔

ملک میں حتمی فیصلہ ساز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے امریکا کے ساتھ مذاکارت شروع کرنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔انہوں نے علاقائی اور دفاعی پالیسیوں پرکوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا عہد کیا جووہ اپنی حکومت کی بقا کیلئے لازمی سمجھتے ہیں۔

کاروباری برادری کے ارکان سمیت متعدد ایرانیوں نے امیدییں باندھی ہوئی ہیں کہ امریکی تعلقات کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران حقیقت پسندانہ نکتہ نظر اپنائے گا۔نئی امریکی پابندیوں کے اندیشہ نے معیشت کو ہلادیا ہے،پابندیوں کے مؤثر ہونے سے قبل ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ایران چھوڑنے کی تیاریاں کررہی ہیں جس سے رواں سال کرنسی 60 فیصد نیچے چلی گئی۔

جبکہ حسن روحانی ایران کے ازلی دشمن کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لئے شاید تیار ہوجائیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ صرف سپریل لیڈر کی منظوری کے ساتھ ہوسکتا ہے۔

اپنی انتظامیہ کے ابتدائی مہینوں میں باراک اوباما یہ کہہ کر کہ وہ پہلے سے کسی شرط کے بغیر ایرانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے لئے تیار ہوں گے، شدید تنقید کی زد میں آگئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نکتہ نظر کے سخت ناقد رہے ہیں جو اوباما نے تہران کے لئے اپنائی،جس کے نتیجے میں 2015 کا جوہری معاہدہ ہوا۔

ایرانی حکومت سے ملنے کی اپنی خواہش کا دفاع کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ سنگاپور میں جون کے سربراہی اجلاس کا حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے لئے ان کے نکتہ نظر کے نتیجے میں پیانگ یانگ نے کئی ماہ تک میزائلوں کی آزمائش نہیں کی اور کئی گرفتار امریکی شہریوں کی واپسی ہوئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں ملاقات پر یقن رکھتا ہوں بالخصوص جب آپ جنگ،موت اور قحط کے امکانات کے بارے میں بات کررہے ہوں۔

ڈونلڈ ترمپ نے حال ہی میں کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے اگر امریکا کے خلاف ایران نے دھمکیوں کا سلسہ جاری رکھا۔ 22 جولائی کو رات کو ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے بڑے حروف میں لکھا کہ متحدہ ریاست ہائے متحدہ کو کبھی بھی دھمکی نہ دینا یاپھر آپ ان کے نتائج بھگتیں گے جو تاریخ میں شائد ہی پہلے کسی نے دیکھیں ہوں گے۔

بروکنگ انسٹیٹیوشن میں خارجہ پالیسی کے ماہر تھامس رائٹ نے کہا کہ ایرانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی پیشکش ڈونلڈ ٹرمپ کی نا دوست نا کوئی دشمن کی حکمت عملی کی تازہ ترین قسط ہے۔

تھامس رائٹ نے کہا کہ ان کی پیشکش ایرانی بازوں کو ان کی انتظامیہ میں خوفزدہ کرے گی اور ان کے وسط ایشیائی اتحادی جنہیں سنگاپور اور ہیلنسکی اجلاسوں، رہنماؤں کی محبت کا تہوار ،ترقی کے غیر واضھ اعلانا اور کسی ٹھوس کامیابی کے نہ ہونےکی دوبارہ نمائش کا خوف ہے۔

اٹلی کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مختصر نیوز کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سال بھی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو بھی دہرایا اگر کانگریس نے امریکی سرحدوں پر سیکیورٹی کو بڑھانے کے لئے قانون نافذ نہیں کیا۔وائٹ ہاؤس چاہتا ہے کہ کانگریس امریکی میکسکو سرحد پر وال کی تعمیر کے لئے 25 ارب ڈالر فراہم کرے، جس کا 2016 کی سدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم امریکا کے اندر کئی کئی سال کی بات چیت کے بعد سرحدی سلامتی حاصل نہیں کرتے ہیں تو مجھے شٹ ڈاؤن کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ہم دنیا کی تفریح ہیں،ہمارے پاس دنیا کےبدترین امیگریشن کے قوانین ہیں۔

سوال کیا گیا کہ آیا وہ 25 ارب ڈالر کے مطالبے کو انہوں نے بطور خطرے کی لکیر کے سمجھا تھا،ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری کوئی خطرے کی لکیر نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس چاہتا ہے کہ کانگریس سرحد پار سیکیورٹی کے اقدامات پر عملدرآمد کرے۔ خاص طور پر نومبر میں کانگریس کے انتخابات سے پہلے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں شٹ ڈاؤن کا امکان پیش کیا تھا،لیکن اتوار کو اس آئیڈیا کو دوبارہ پیش کیا۔ جمعہ کو ریپبلکن سینیٹ لیڈرمچ مک کونیل نے کہا کہ نومبر کے انتخابات سے قبل سرحدی سلامتی کا نفاذشاید ممکن نہیں ہوگا۔

تازہ ترین