• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسکور … سیدیحییٰ حسینی
سب ہی جانتے ہیں کہ کراچی کو روشنیوں کا شہر کراچی کہا جاتا ہے۔ البتہ یہ ’’ناگویا‘‘ کس شہر کا نام ہے، سچ پوچھیں تو ایک ماہ پہلے جاپان کے اس تیسرے بٹرے شہر کا نام تو کبھی میں نے بھی پہلے نہیں سنا تھا، حیرانی ہے کہ شہر کراچی اور وطن عزیز کی سڑکوں پر چلنے والی لاتعداد ’’ٹویوٹا‘‘ گاڑیاں جس شہر میں تیار ہوتی ہیں ،اس کے بارے میں ہمارے کار ڈیلر حضرات تو ضرور واقف ہونگے، تاہم ایک عام شخص کے لئے یہ ’’ناگویا‘‘ اب بھی نا مانوس ہی شہر ہے ، جہاں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان، شاہد خان آفریدی ، اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان اور مایہ ناز گلوکار رحیم شاہ پہنچ گئے۔ جاپان کے مختلف شہروں میں مقیم ایشین باشندوں اور بالخصوص ہمارے پاکستانی بھائیوں کو یقین ہی نہ تھا کہ ان کے لئے 18اگست 2018کو کی جانے والی تقریب حقیقت کا روپ دھار جائے گی، اور شاید وہ غلط بھی نہ تھے، اگر جاپان کا شہر ٹوکیو ستاروں کی اس شام کی میزبانی کررہا ہوتا، کسی کو شبہ نہیں ہوتا لیکن ناگویا میں اس قسم کے پروگرام کا سوچنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ درحقیقت پروگرام کے میزبان عابد حسین صاحب جن کا تعلق تو فیصل آباد سے ہے، جنھوں نے آدھی زندگی جاپان کو دیدی اور روزنامہ جنگ کے کالم نگار عرفان صدیقی نے جب اس بارے میں جاپان میں لوگوں سے رابطہ کیا تو انھیں کوئی مناسب جواب نہ ملا، سب کی زبان پر ایک ہی سوال تھا ،کیا ہوگیا بھائی شاہد آفریدی کو کہیں آپ بلا ہی نہ لیں، دراصل عابد حسین کا اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان کیساتھ بھائیوں جیسا رشتہ ہے، جہانگیر بھائی ناگویا آتے جاتے رہتے ہیں ،انہوں نے اس پروگرام کو منعقد کروانے میں اہم کردار ادا کیا، بالخصو ص اس وقت جب وسیم اکرم وزیر اعظم عمران خان کی حلف برداری تقریب کے سبب آخری لمحات میں اسلام آباد جانے لگے ، تو جہانگیر بھائی کے ایک فون پر یونس خان نے ناگویا جانے پر حامی بھر لی۔ دوسری جانب رحیم شاہ بھی جہانگیر بھائی کی محبت میں ہیوسٹن (امریکہ) میں اپنا پروگرام منسوخ کرکے جاپان آنے کے لئے تیار ہوگئے۔ لندن ،دبئی ، اوسلو، ایڈیلیڈ میں مختلف پروگراموں کی میزبانی کرنے کے بعد میرا یہ ناگویا میں میزبانی کے حوالے سے ایک اچھا تجربہ رہا، ٹوکیو سے عرفان صدیقی آئے اور عابد حسین نے جس طرح اتنےبڑے پروگرام کو آرگنائز کیا ،وہ واقعی قابل ستائش تھا، جاپان میں پاکستانی سفیر اسد مجید صاحب کی جاپانی سن کر لگا ہی نہیں کہ وہ پاکستانی ہیں ۔ دوسری جانب عابد حسین کی چاہت میں جو جاپانی پروگرام کا حصہ بنے ، انھیں عابد حسین نے جاپانی میں تقریب کے بارے میں بہترین انداز میں گائیڈ کیا، شاہد آفریدی فاونڈیشن کے لئے عابد حسین نے ذاتی حیثیت میں جو کیا ، وہ اپنی جگہ انہوں نے تقریب میں جمع ہونے والی رقم کو دُگنا کر کے آفریدی فاونڈیشن کا چندہ کیا، البتہ اس تقریب کا ایک اہم پہلو اسپیشل بچی ارفع کی جانب سے آفریدی فاونڈیشن کے لئے اپنی پاکٹ منی سے چندہ کرنا تھا، میری زندگی میں یہ پہلا پروگرام تھا جس کی میزبانی کرتے ہوئے ، آخر میں کسی گلوکار کو میں نے اسٹیج پر بلایا، رحیم شاہ کو براہ راست پہلی بار سنا، میرے پاس اس کی تعریف کے لئے الفاظ نہیں ، سچ پوچھیں تو رحیم شاہ کا میں مداح ہو گیا ہوں ، جاپان کے لوگوں اور ہمارے پاکستانی بھائیوں کا ڈسپلن بھی مثالی کہوں تو غلط نہ ہوگا، شاہد آفریدی کے سب ہی مداح ہیں۔ ٹوکیو سے ایک ہندو لڑکا جو دہلی کا رہنے والا تھا، وہ خاص طور پر آفریدی کیساتھ تصویر کھچانے آیا تھا، ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے دس ہزار رنز بنانے والے یونس خان نے اپنی منکسر المزاجی سے جاپان کے لوگوں کے دل بھی جیت لئے۔ یہی وجہ تھی کہ عابد حسین نے مستقبل میں یونس خان کو جاپان کرکٹ کی کوچنگ کے لئے دعوت دے ڈالی ہے، جسے یونس خان نے قبول کر لیا ہے۔
تازہ ترین