• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حج اور عمرے کے لیے سعودی عرب جانے والے تمام عازمین 2030ء تک ایسے اہرام دستیاب ہوں گے جو بیکٹریاکے خلاف ڈھال کا کام کریں گے ۔

نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اہرام کی تیاری ایک سعودی بزنس مین حمد اَل یامی کا آئیڈیا ہے ۔ انہیں یہ آئیڈیا اخبار میں ایک خبر پڑھ کر آیا جس میں بتایا گیا تھا کہ اُم القریٰ یونی ورسٹی کی ایک ٹیم نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مسجد الحرام میں بچھے قالینوں پر چاندی کے نینو پارٹیکلز کی تہہ چڑھارہی ہے جس کی وجہ سے بیکٹیریا کی افزائش نہیں ہوسکتی ۔

جراثیم کُشی کے لیے چاندی کا استعمال قدیم طریقہ ہے ۔ ہر سال لاکھوں عمرے اور حج کے لیے لاکھوں عازمین سعودی عرب آتے ہیں اور ایسے میں مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے ۔

یہ خبر پڑھ کر ال یامی کو نینو ٹیکنالوجی کے ذریعے اہرام کی تیاری کا خیال آیا ، انھوں نے معلومات حاصل کرنا شروع کیں اور دبئی میں ایک جرمن فیشن ڈیزائنر سے ان کا رابطہ ہوا جس نے انھیں جراثیم کش اہرام بناکر دیے ، 2017ء میں حج کے دوران پہلی بار ایسے اہراموں کی فروخت کا آغاز ہوا ۔

انہیں مزید سستا بنانے کے لیے ال یامی نے پاکستان کے شہر فیصل آباد کا رخ کیا جہاں ایک مینو فیکچرر انھیں مناسب قیمت پر مطلوبہ معیار کے اہرام بناکر دینے پر رضا مند ہوگیا ۔

گورنر مکہ کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر عمل درآمد شروع ہوگیا اور 2030ء تک تمام عازمین کو جراثیم کش اہرام دستیاب ہوں گے ۔

تازہ ترین