• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر:عالیہ کاشف عظیمی

ماڈل:علینہ شاہ

ساڑیاں:بوتیک ڈاٹ

آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر

عکّاسی: عالیہ نثار

لے آئوٹ: نوید رشید

اصغر ندیم سیّد کی ’’ستمبر‘‘ کی مناسبت سے ایک خُوب صُورت سی نظم ہے؎’’آج تم ایسے ہنسے…جیسے کوئی آزاد کر دے سیکڑوں قیدی پرندے…شور کرتے آسماں کی سمت…یا بارش سمندر پر گرے رفتار میں…یا دھوپ کِھل جائے بَھری برسات میں…تم گونج ہو خوشیوں کے تہواروں کی… جو ہم بھولپن میں اپنے بچپن کے سفر میں کھو بیٹھے ہیں…تمہیں کس نے کہا…اتنا ہنسو کہ بال کُھل جائیں…تمہیں کس نے کہا…یہ سادگی کا ذائقہ تجویز کرلو…کن بہادر راستوں پر تم نے…اپنے نام کی مُہریں لگائی ہیں…تمہیں یہ دھوپ کا زیور ’’ستمبر‘‘ کی نشانی ہے۔‘‘کہتے ہیں کہ ستم گر ستمبر، دو رنگے بہروپ کا آئینہ دار ہے کہ دِن گرم ہونے کے ساتھ عموماً دھوپ، چھائوں کی آنکھ مچولی بھی جاری رہتی ہے اور پھر راتیں خُنکی کی رَدا اوڑھے رُت بدلنے کا عندیہ دیتی نظر آتی ہیں۔ ایسے حسین موسم میں پہننے اوڑھنے، بننے سنورنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ اور اگر کہیں سے کسی تقریب میں شرکت کا بلاوا آ جائے، تو پھر تو کیا ہی کہنے۔

ویسے کہیں بھی جانے کا ارادہ ہو، تو سب سے بڑا مسئلہ لباس کا انتخاب ہی ٹھہرتا ہے اور شاید اسی لیے رنگ و انداز کی دنیا میں مسلسل جدّت و ندرت کا سفر جاری ہے۔ کبھی لمبی، چھوٹی قمیصیں تو کبھی پیپلم، فراکس، انگرکھوں ،کُرتیوں کے ساتھ ٹرائوزر، پاجامے، گھیردار شلواریں، پلازو اور غرارہ پینٹس وغیرہ کے مختلف اسٹائل اپنائے جاتے ہیں، لیکن… ان سب پہناووں میں ساڑی ایک ایسا سدابہار پہناوا ہے، جس کی مقبولیت کسی بھی دَور میں کم نہیں ہوئی۔ اسے پہننے کے تقریباً80مختلف انداز رواج میں ہیں۔جب کہ بھارت میں کئی مخصوص علاقائی انداز بھی عام ہیں۔ یوں تو کئی اقسام کی ساڑیاں رواج میں ہیں، لیکن ’’بنارسی ساڑی‘‘ تو جیسے سب ساڑیوں کی ملکہ ہے۔ اسی طرح بندھنی ساڑی (جسے عرفِ عام میں ’’ٹائی اینڈ ڈائی‘‘ کہا جاتا ہے) اور کھڈی کی ساڑیاں بھی سدابہار اور حُسن و دِل کشی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ آج ہماری بزم ساڑیوں ہی کے کچھ روایتی و جدید انداز سے مرصّع ہے، ملاحظہ کیجیے۔

سُرخ اور نارنجی رنگوں کے کامبی نیشن میں ایک شاہانہ سا اسٹائل بہت بھلا لگ رہا ہے، تو بے بی پنک رنگ کی پیور کاٹن کی ساڑی کے بھی کیا ہی کہنے۔ پوری ساڑی کے بارڈرز پر کاسنی رنگ ایپلک ورک نمایاں ہے۔ فلیگ گرین اور میرون کے امتزاج میں انڈین را سِلک کی خُوب صُورت سی ساڑی ہے، جس کے پلوئوں پر سلور اور برائون رنگ بنارسی فیبرک کی پٹیاں اچھا تاثر دے رہی ہیں، تو سِلک فیبرک میں سُرخ بیسڈ پرنٹڈ ساڑی کا جلوہ بھی کچھ کم خوش نُما نہیں۔ اور سبز ہی رنگ میں جارجٹ کی پرنٹڈ ساڑی بھی کیژول استعمال کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے۔

ان میں سے کسی بھی ساڑی کا انتخاب، آپ کو تقریب میں نمایاں کر دے گا، تو سکھی سہیلیاں ہی نہیں، آپ خود بھی بے اختیار کہنے پر مجبور ہوجائیں گی؎’’آنکھوں میں روپ، صُبح کی پہلی کرن سا ہے…‘‘

تازہ ترین
تازہ ترین