• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خان ایکسپریس کی8بوگیاں اتوار کو برانچ سیکشن پراٹک اور میانوالی کے درمیان مساج برج اور مکھڈ روڈ ریلوے اسٹیشنوں کے قریب پٹڑی سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں 21مسافر زخمی ہو گئے ریلوے لائن کئی گھنٹے بند رہی جس سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جائے حادثہ پر ٹرانسپورٹیشن کا متبادل راستہ نہ ہونےسے ریسکیو آپریشن میں مشکلات حائل رہیں۔ 4کلومیٹر کی پیدل مسافت کے بعد زخمیوں کو طبی امداد ملی۔ پاکستان میں بعض ریلوے سیکشن دشوار گزار مقامات پر واقع ہیں لیکن دنیا میں اس سے کہیں زیادہ مشکل راستوں پر ریل کی پٹڑیاں بچھی ہیں جہاں تمام ضروری سہولتیں موجود ہوتی ہیں اس حادثے کی تمام پہلوئوں سے تحقیقات ہونی چاہئیں۔ حقائق سامنے آنے چاہئیں تاکہ آئندہ صورت حال کا ادراک کیا جا سکے مزید برآں حادثہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تاکہ آئندہ متعلقہ عملہ غفلت نہ برتے متذکرہ ٹرین گزشتہ 20سال سے اٹک میانوالی کے راستے پشاور اور کراچی کے درمیان چل رہی ہے گزشتہ کئی برسوں سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ ملک بھر میں ریل کی پٹڑیاں مرمت طلب ہیں بہت سے سیکشنوں پر آج بھی انگریز کے دور کی پٹڑیاں بچھی ہیں جبکہ حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین کی مسافت دوسری گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اس لحاظ سے روٹ کی مینٹی نینس بہت ضروری ہے آج دنیا بھر میں ریلوے کا مواصلاتی نظام کمپیوٹرائزڈ ہے لیکن وطن عزیز میں آج بھی انگریز کے دور کا نظام چل رہا ہے تیسرا اہم ترین پہلو بوگیوں کی مینٹی نینس کا ہے ریلوے کو ان کی مینو فیکچرنگ سے لیکر مرمت تک تمام وسائل میسر ہیں اس کے باوجود خرابیاں موجود ہیں جن کا پتہ لگایا جانا چاہئے اور پاکستان ریلوے کو واقعی محفوظ ترین سفر بنانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین