• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


ترکی کے ایک دور دراز گاؤں میں انوکھی زبان بولی جاتی ہے جس میں کوئی لفظ شامل نہیں ہے بلکہ صرف آوازیں ہیں اسے ’برڈ لینگویج‘ کہا جاتا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ترکی کے گائوں میں بولی جانے والی انوکھی زبان میں پرندوں جیسی آوازوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور لوگ اسی زبان میں ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہیں۔

رپورٹس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نےترکی کی اس منفرد زبان کو بطور ثقافتی ورثہ تسلیم کر لیا ہے۔

گائوں کے مقامی شہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جس زبان میں یہ لوگ ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں یہ ’سیٹیوں‘ جیسی آواز میلوں دور تک سنی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا گائوں پہاڑوں کے اوپر واقع ہے اور وہاں بات چیت کا یہ بہترین طریقہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان آوازوں میں بات کرنے کا یہ سلسلہ کوئی 500 سال سے جاری ہےجبکہ اس منفرد زبان میں 250 سے زائد منفرد الفاظ موجود ہیں۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ صرف 10 ہزار لوگ ایسے ہیں جو سیٹی جیسی ان آوازوں کا حقیقی الفاظ میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ شہری کے مطابق مقامی اسکولوں میں بچوں کو یہ زبان باقاعدہ سکھائی بھی جاتی ہے۔

ایک اور مقامی شہری نے بتایا کہ دنیا بھرمیں اس زبان کے فروغ کے لیے یہاں ایک میلہ لگتا ہےجس میں اس زبان سے متعلق لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے۔

اس مرتی ہوئی روایت کو بچانے کے لیے 2017میں یونیسکو نے کوشش شروع کی اور اسے غیر مادی ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا۔

تازہ ترین