• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کا بریگزٹ پلان مسترد،تھریسامے کو ہزیمت کاسامنا، برطانوی تجاویز قابل عمل نہیں، یورپی یونین کا اعلان

لندن( جنگ نیوز)یورپی یونین سے بریگزٹ مذاکرات میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو اپنے چیکرز پلان پر جمعرات کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ یورپی یونین کے لیڈرز نے غیر متوقع طور پر ان کی بریگزٹ تجاوبز کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ۔ اس صورت حال کی وجہ سے برطانوی تھریسا مے کو اب اپنے پلان پر مشکلات کے علاوہ بطور وزیراعظم اتھارٹی کو بھی چیلنج کا سامنا ہے تاہم حکومت کا دفاع کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ سیکریٹری کرس گریلنگ نے کہا کہ ٹیبل پر موجود چیکرز بریگزٹ پلان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور ناردرن آئرلینڈ کے حوالے سے یورپی یونین کے مطالبات برطانیہ کیلئے ناقابل قبول ہیں ۔برطانوی اخبارات کے مطابق سالزبرگ میں جمعرات کو ہونے والے بریگزٹ مذاکرات میں یورپی رہنمائوں نے برطانیہ کے بریگزٹ پلان کی تجاویز کے بارے میں غیر متوقع طور پر کہا کہ یہ تجاویز معاہدے کیلئے کارگر نہیں ہیں ۔ برطانوی وزیراعظم نے یہ سرخ لائن کھینچ دی تھی کہ ملک سنگل مارکیٹ میں نہیں رہے گا۔ گریلنگ نے کہا کہ ہم کسٹمز یونین میں اپنی پوزیشن برقرار نہیں رکھیں گے۔ سالزبرگ مذاکرات کے اس نتیجے نے کنزرویٹیو پارٹی کا سالانہ کانفرنس سے صرف ایک ہفتے تھریسا مے کی دفاعی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے ۔ یورپی لیڈرز ڈونلڈ ٹسک اور ایمانوئیل ماکرون نے چیکرز پلان کو مسترد کر دیا۔ تھریسا مے نے آئرش بارڈرز کا ایشو طے کرنے کیلئے پہلے ہی اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی ۔ مذاکرات کے بعد مشتعل اور نروس دکھائی دینے والی تھریسا مے نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی لیڈرز نے مذاکرات میں ایسی حکمت عملی اختیار کی تھی جس کا مقصد میرے پلان کو پھینک دینا تھا۔ میں نے ہمیشہ کہا کہ مذاکرات انتہائی مشکل اور سخت ہوں گے۔ مذاکرات کے مختلف مراحل میں اس طرح کی حکمت عملی اختیار کی جاتی ہیں اور یہ مذاکرات کا حصہ ہے جس کا مقصد کسی فریق کو دبائو میں لانا ہوتا ہے۔ آسٹریا کے شہر سالزبرگ میں مذاکرات کا یہ نتیجہ یورپی یونین لیڈرز کی لنچ ٹائم میٹنگ کے بعد سامنے آیا جہاں انہوں نے تھریسا مے کی غیر موجودگی میں بریگزٹ مذاکرات کے حوالے سے غور کیا تھا ۔ یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے اعلان کی کہ برطانوی حکومت کا چیکرز پلان کارگر نہیں ہوگا جبکہ فرانس کے صدر ایمانوئیل ماکرون نے کہا کہ یہ برطانوی پلان ناقابل قبول ہے۔ ماکرون نے برطانوی بریگزٹیئرز پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹ بول رہے تھے کہ یورپی یونین سے انخلا کیلئے برطانوی شرائط کی حمایت کیلئے مذاکرات کتنے آسان ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ یورپ کے بغیر آسانی سے زندہ رہ سکتے ہیں تو پھر ان کیلئے یہ سب کچھ درست ہے۔ مذاکرات میں سیٹ بیک کے بعد تھریسا مے کو پریس کانفرنس کیلئے تیاری میں ایک گھنٹے کا وقت لگا ۔ تھریسا مے نے پریس کانفرنس میں مذاکرات کے ماوس کن نتیجے کے باوجود اپنے چیکرز پلان کا دفاع کیا اور رپورٹرز سے کہا کہ یہ پلان ہی وہ واحد راستہ ہے جو یہ یقینی بنائے گا کہ 2019 کے بعد آئرش بارڈرز کے اطراف آزادانہ طور پر تجارت ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپی یونین کے کچھ اعتراضات ہیں تو ہم مل بیٹھ کر ان پر بات کر سکتےہیں اور ان کی تشویش کو سن سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہمارا چیکرز وائٹ پیر ہی میز پر موجود وہ واحد دستاویز ہے جو مقصد کے حصول کا قابل اعتماد اور سنجیدہ ذریعہ ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکریٹری کرس گریلنگ نے ؒبی بی سی کے پروگرام نیوزنائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ناردرن آئرلینڈ اور باقی برطانیہ کے درمیان کسی بارڈر کو قبول کرنے نہیں جا رہے اور اب ہم نو ڈیل بریگزٹ کے سخت آپشن کی تیری کر رہے ہیں۔ اگر ہمارے یورپی پارٹنرز کوئی ڈیل کرنا چاہتے ہیں تو وہ پھر ان باتوں کو سمجھیں جو ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہیں ۔ ڈونلڈ ٹسک نے نومبراجلاس کے حوالے سے بھی الٹی میٹم جاری کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر تک ائرلینڈ میںہارڈ بارڈر سے بچنے کے بیک سٹاپ سلوشن میں پشرفت کی جانی چاہیے ورنہ پھر بریگزٹ مذاکرات ختم ہو جائیں گے۔ اگر اکتوبر مذاکرات میںکوئی مثبت پیشرفت نہ ہوئی تو پھر نومیر میں خصوصی اجلاس آرگنائز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ نومیر اجلاس بلانے کی یہی شرط ہے۔ یورپی ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانسیسی لیڈر ایمانوئیل ماکرون برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی صبح کی وارننگ سے غصے میں آگئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کی شپ تھریسا مے نے اپنی گفتگو میں مچل بارنیئر پر حملے کیلئے جو لہجہ اختیار کیا تھا اس سے یورپی لیڈرز میں اشتعال پیدا ہوا۔ تھریسا مے نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ وہ اپنی بریگزٹ پالیسی تبدیل کریں گی اور اس بارے میں بھی کچھ نہیں کہا کہ اس اجلاس کے نتیجے کے بعد اس کے امکانات ہیں کہ نوڈیل بریگزٹ ہو۔ اگر ہمیں نو ڈیل کی پوزیشن لینا پڑی تو برطانوی عوام اعتماد کر سکتے ہیں کہ ہم ضرورت پر ایسا کر سکتے ہیں۔ شیڈو بریگزٹ سیکریٹری کیئر سٹارمر نے کہا کہ کئی ہفتوں سے یہ واضح تھا کہ چیکرز تجاویز یورپی یونین سے علیحدگی کے کمپری ہینسیو پلان کو ڈلیور نہیں کر سکتی ہیں ۔ ہمیں جابس معیشت کے تحفظ اور ناردرن آئرلینڈ میں ہارڈ بارڈر سے بچنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھریسا مے کو فوری طور پر اپنی ریڈ لائنز کو ڈراپ کر کے بریگزٹ کیلئے ایک قابل اعتماد پلان پیش کرنا چاہیے۔ 10 ڈائوننگ سٹریٹ کا کہنا تھا کہ سالزبرگ اجلاس یورپی رہنمائوں کیلئے کابینہ کی منظور کردہ تجاویز پر سنجیدہ غور کرنے کا پہلا موقع ہوگا۔ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ کئی یسے ایشوز موجود ہیں جن پر ہم کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ ہماری چار بنیادی آزادیاں اور سنگل مارکیٹ ہے۔ اس کےعلاوہ آئرش بارڈرز بدستور اہم سوال اور ہماری ترجیح ہے۔ یورپیئن کمشن کے صدر ژاں کلاڈ جنکر اور ان کے چیف مذاکرات کار مچل بارنیئر متعدد بار یہ کہہ چکے تھے کہ چیکرز پلان یورپی یونین کی ریڈ لائنز کو کراس کرتا ہے۔ آسٹریا کے چانسلر اور اجلاس کے میزبان سباستین گرز نے کہا کہ انہوں نے کہا اس معاملے پر فریقین کا آگے بڑھنا اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں ہارڈ بریگزٹ سےبچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں اچھی گفتگو ہوئی۔

تازہ ترین