• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس کے صدر ایمینیول میکراں اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان بالآخر فون پر ملاقات ہو ہی گئی- اطلاعات کے مطابق یہ مختصر بات چیت کافی خوشگوار اور امید افزا رہی جس سے دونوں ممالک کیلئے خیر کی کافی امید نکل سکتی ہے- کچھ عرصہ قبل ہونے والی یہ بات چیت پہلے سے طےشدہ شیڈول کے مطابق نہیں ہوپائی کیونکہ وزیراعظم خان اسوقت ملک کے سرکردہ صحافیوں سے مصروف گفتگو تھے- میکراںکی فون کال نہ لینے پر اسوقت وزیراعظم خان کو کئی جانب سے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ انہوں نے سفارتی سطح پر ایک بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے- کچھ ’’دانشوروں‘‘ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ خان ایک نو آموز سیاستدان ہیں جو بین الاقوامی تعلقات کی موشگافیوں کو نہیں سمجھتے- مگر اب جبکہ دونوں سربراہان مملکت میں بات چیت ہوگئی ہے یہ کافی خوش آئند ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ باہمی مفادات کیلئے کام کرنے کا جذبہ موجود ہے- فرانسیسی صدر کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوںکو سراہا گیاہے- پاکستان میں حکومتی اور عوامی سطح پر ہمیشہ یہ شکایت رہی ہے کہ دہشت گردی کیخلاف بہت بڑی مالی اورجانی قربانیوں کے باوجود اہل مغرب خاص کر امریکہ نے انہیں اپنی خودغرضی کی وجہ سے اہمیت نہیںدی اور پاکستان پر الزامات اور دباؤ کا سلسلہ جاری رکھا یہاں تک کہ افغانستان میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری امریکی جنگ اور قبضے کے باوجود وہاں کے دگرگوں حالات اور طالبان اور دیگر جنگجوؤں کی بڑھتی سرگرمیوں کو اپنی ناکامی نہیں بلکہ پاکستان کے کھاتے میں ڈال کر اس پر بار بار دباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے- بین الاقوامی صورتحال میں خرابی کی وجہ سے جب جب پاکستان پر مغربی ممالک کی طرف سے دباؤ بڑھا ہے پڑوسی ملک بھارت نے اس میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔اس صورتحال میں سب سے پہلے چین اور ترکی اور پھر روس نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور نقصانات کا اعتراف کرکے صورتحال کو کچھ سنبھالااور حالات کو سازگار بنانے کیلئے اپنا حصہ ڈالا- اب فرانسیسی صدر کی جانب سے پاکستانی کوششوں اور قربانیوں کا اعادہ کرنے سے یقینا ًپاکستانیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی- صدر میکراں نے عمران خان کی جانب سے پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کرتے ہوئے دو طرفہ سیاسی ڈائیلاگ کو مزید مستحکم بنانے پر زور دیا اور انرجی، واٹر ریسورس مینجمنٹ، تجارت اور اکانومی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا- پاکستان میں کئی شعبے کافی نازک صورتحال سے دوچار ہیں جنکی وجہ سے پیداشدہ مشکل حالات کا اگر فوری ازالہ نہیں کیا گیا تو یقیناً ملک ایک کرائسس سے ہمکنار ہوسکتا ہے جس سے خطے کے دیگر ممالک پر بھی کافی برا اثر پڑے گا- وزیراعظم خان نے جہاں فرنچ صدر کو علاقائی صورتحال جیسے افغانستان میں قیام امن کی ضرورت اور بھارت کے ساتھ دیرپا امن کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا وہیں دوطرفہ تعلقات میں باہمی تجارت کو بڑھاوا دینے اور مزید فرنچ کمپنیوں کی جانب سے انویسٹمنٹ کی خواہش کا اظہار بھی کیا-

پیرس اگریمنٹ2015ءکے بعد فرانس عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کا تدارک کرنے والی کوششوں کے حوالے سے عالمی لیڈرشپ کا کردار ادا کررہا ہے- پچھلے تین سال کے قلیل عرصے میں فرنچ حکومت نے دنیا بھر میں کئی ایسے اقدامات کئےجن سے عالمی ماحولیاتی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں مثلا سورج سے بجلی حاصل کرنے کیلئے بنائی جانے والی عالمی سولر پاور الائنس کیلئے فرانسیسی حکومت کروڑوں یورو کی مالی امداد دینے کیساتھ ساتھ فنی معلومات کی بہتر رسائی کیلئے کام کررہی ہے جس سے کلین انرجی کے حصول کیلئے ملکوں کی سطح پر کوششوں کو ایک منظم جہت میں بڑھاوا دیا جا رہا ہے- فرانس نے بھارت کے ساتھ مل کر سولر پاور الائنس کو کافی آگے بڑھا رہا ہے- اسکے علاوہ دنیا بھر میں مختلف ممالک کے ساتھ دو طرفہ بنیادوں پر بھی کئی ایسی کوششیں کر رہا ہے جس سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے- تیزی سے رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کئی دہائیوں سے پاکستان میں لوگوں کے مسائل اور مصائب بڑھتے جارہے ہیں جن میں سیلاب کی تباہ کاریوں، خشک سالی، قحط اور آلودگی سر فہرست ہیں- آبادی میں بے پناہ اضافہ، جنگلات کی بیدردانہ کٹائی، پینے کے صاف پانی میں فضلے کی بڑھتی ہوئی آلائش، پانی کی کمی اور ترقی کے نام پر بےھنگم اربن ڈویلپمنٹ اور ہوا کی بڑھتی ہوئی آلودگی سے حالات اسقدر خراب ہوگئے ہیں کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر مثبت مداخلت نہیں کی گئی تو زمین اور انسانوں کی وسیع پیمانے پر تباہی کو نہیں روکا جاسکے گا-

یہی وجہ ہے کی وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے افتتاحی خطاب میں درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے گلوبل وارمنگ، پانی کی کمی، پانی اور ہوا کی آلودگی کا تذکرہ کیا- ساتھ ہی آپ نے ملک میں جنگلات کی تشویشناک حد تک گھٹتی رفتار کا بھی ذکر کیا اور ہنگامی بنیادوں پر درختوں کی کاشت کے منصوبے کا اعلان کر دیا- پاکستان میں جنگلات کی اراضی لگ بھگ دو فیصد رہ گئی ہے جو افغانستان اور شام سے بھی کم ہے- اس سے جہاں زمین کے کٹاؤ میں اضافہ ہوگا وہیں زیر زمین پانی کی مقدار میں کمی واقع ہوگی اور ماحولیاتی اور فضائی آلودگی میں اضافہ ہوگا جس سے بنیادی انفرااسٹرکچر انحطاط کا شکار ہوگا اور قحط کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی بیماریاں بھی پھیل جائیں گی- جنگلات کا دوبارہ استحکام اور بڑھاوا ایک مثبت قدم ہے جسے لانگ ٹرم قومی پالیسی کا حصہ بنانا چاہئے مگر اس کیلئے مقامی ماحول کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے- اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے نئی ٹیکنالوجی، ٹریننگ اور سرمائےکی ضرورت ہے جسکے لئے عالمی سطح پر اشتراک کی ضرورت ہے- چونکہ فرانس ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کافی ثابت قدمی سے کام کررہا ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں میکراں حکومت کے ساتھ ملکر کام کرے- ماحولیاتی عدم توازن پر قابو پانے کیلئے علاقائی سطح پر تعاون کرنے کی بھی سخت ضرورت ہے- اگرچہ موجودہ حالات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی مذاکرات کی بہت کم گنجائش رہ گئی ہے مگر ماحول کو بچانے کیلئے دونوں ممالک کو ملکر کام کرنا ہوگا جس کیلئے شاید فرانس کی مدد بھی لی جاسکتی ہے-

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین