• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیلتھ وزیٹرز پر کام کا بوجھ، 250 کے بجائے 830 بچوں کو دیکھنا پڑتا ہے

لندن( نیوز ڈیسک) ہیلتھ وزیٹرز پرکام کابوجھ اتنا بڑھ چکاہے کہ اب انھیں اوسطاً250کے بجائے کم وبیش830 بچوں کودیکھنا پڑتاہے جس کی وجہ سے ان کیلئے فیملیز پر پوری طرح توجہ دینا ممکن نہیں رہاہے، گارڈین نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہیلتھ وزیٹرز کی تعداد میں کمی ہوجانے کی وجہ سے اب انگلینڈ کے بیشتر علاقوں میں موجودہ ہیلتھ وزیٹرز کو 5 سال سے کم عمر کے زیادہ بلکہ بہت زیادہ بچوں کودیکھنا پڑتاہے۔ اخبار کے مطابق اس تجزیئے میں متنبہ کیاہے کہ اب ان کے پاس بچوں کے ساتھ زیادتی، گھریلو تشدد اوروضح حمل کے بعد ڈپریشن جیسے مسائل پر توجہ دینے اور مائوں اور ان کے بچوں کی معاونت کرنے کا وقت نہیں ہوتا،ہیلتھ وزیٹرز دراصل نرسیں یا مڈوائفس ہوتی ہیں جن کاکام ان فیملیز پر توجہ دینا اور ان کی مدد اور معاونت کرناہوتاہے جن کے ساتھ چھوٹے بچے ہوتے ہیں وزرا نومولود بچوں کو صحت مند زندگی کی ابتدا کرنے میں مدد دینے کے حوالے سے ان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کرتے ہیں،اپنے فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے انھیں بچوں کی پیدائش سے قبل اور اس کے بعد زچہ بچہ کی بار بار چیکنگ کرنا پڑتی ہے ۔مزدور تنظیم یونائیٹ سے منسلک ایک ہیلتھ افسر ڈیو منڈے کی ریسرچ کے مطابق لندن کی ہنسلو برو میں ہیلتھ افسر کو 5سال سے کم عمر کے اوسطاً 829 بچوں کودیکھنا پڑتاہے۔یہ انگلینڈ میں سب سے بڑی تعداد ہے،جبکہ لوٹن اورپیٹرز برو میں ایک ایک ہیلتھ وزیٹر کو کم و بیش 756اور جنوبی لندن مین کرائوڈن میں 591بچوں کو دیکھنا پڑتا ہےمنڈے کاکہناہے کہ یہ تعداد انتہائی تشویشناک ہے۔

تازہ ترین