• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آڈٹ ٹیم غیرجانبدار ، رپورٹ ہو بہو شائع کی جائے، مفتاح اسماعیل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پاور پراجیکٹس کا آڈٹ کروانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں20سے 25ارکان ہوں تب بھی کام چل سکتا ہے، اتنی تعداد میں ارکان ضرورت اور سادگی کے حساب سے صحیح ہیں ،عموماً وفاقی کابینہ کی تعداد سیاسی بنیادوں پر ہوتی ہے ، میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب حکومت ایک اور مشکل فیصلہ کرنے جارہی ہے، اب بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ بجلی مہنگی بن رہی ہے اورحکومت عوام کو سستی بیچ رہی ہے،حکومت سمجھتی ہے کہ بجلی سستی بیچنے سے ماہانہ اسے 35ارب روپے اپنی جیب سے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے 300منصوبوں سے متعلق معاملات بھی آڈٹ میں شامل کرلیں، آڈٹ کرنے کیلئے غیرجانبدار ماہرین پر مشتمل ٹیم بنائی جائے، آڈٹ رپورٹ ہوبہو شائع کی جائے تاکہ لوگوں کو حقائق کا علم ہوسکے۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پاکستان میں بجلی 9روپے فی یونٹ بنتی ہے، لائن لاسز، ٹرانسمیشن لاسز، ڈسٹری بیوشن لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی اس کے علاوہ ہوتے ہیں،بجلی کی فروخت میں 36ارب نقصان مان بھی لیا جائے تو اس میں سے 22ارب روپے لائن لاسز کی وجہ سے ہیں، پچھلے مہینے گردشی قرضے میں بارہ ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ن لیگ کی حکومت نے 22مئی کو سمری منظور کی جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھی ہیں، حویلی بہادر شاہ، بکی اور بلوکی کے پلانٹس نیپرا کی قیمت سے ایک لاکھ ڈالر فی میگاواٹ سستے لگے ہیں، ایل این جی یا گیس پر چلنے والا اس سے سستا پلانٹ دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک تاریخ بتادے کہ کس دن ملک کی ذمہ دار ہوگی، حکومت لائن لاسز اور ٹرانسمیشن لاسز کا بوجھ عوام پر کیسے ڈال سکتی ہے، ہم نے بجلی کی پیدوار میں اضافہ کیا، نیلم جہلم اور تربیلا فور پرویز مشرف کے زمانے کے منصوبے تھے جو ہمارے دور میں مکمل ہوئے، بجلی کی پیدوار 30ہزار میگاواٹ ہونے کا مطلب ہے کہ ہم 22ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی نہیں بناسکتے، ہماری حکومت بائیس ہزار میگاواٹ بجلی ترسیل کرچکی ہے اس لئے یہ کہنا درست نہیں کہ ہم 20ہزار میگاواٹ کی ترسیل کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین