• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک ہم منصب طیب اردوان کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سعودی قونصلیٹ میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی وضاحت ضروری ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں تمام حقائق منظر عام پر لائیں گے اور سب لوگوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا جبکہ ترک حکام نے خاشقجی کی منگیتر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں ملوث 15 سعودی اہل کاروں کی ٹیم 2 اکتوبر کو دو پروازوں کے ذریعے استنبول آئی تھی۔

دوسری جانب سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ترکی جن افراد کے نام بتا رہا ہے ان میں ایک کا کئی سال پہلے کار حادثے میں انتقال ہوچکا ہے۔

ادھر آسٹریلیا، کینیڈا، اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے خاشق جی کے قتل کے معاملے پر مزید وضاحت مانگی ہے، جبکہ جرمن چانسلر اینجلا مرکل کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں جرمنی سعودی عرب کو ہتھیار برآمد نہیں کرسکتا ہے، جرمنی نے گذشتہ ماہ ہی سعودی عرب سے 480 ملین ڈالر کے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ کیا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نہیں جانتا کہ جمال خاشقجی کو کیسے قتل کیا گیا اور ان کی لاش کہاں ہے؟، سعودی عرب جمال خاشق جی کی لاش تلاش اور واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے، انٹیلی جنس کے اس آپریشن سے سعودی ولی عہد، سعودی حکام حتیٰ کہ انٹیلی جنس کے اعلیٰ افسران بھی لاعلم تھے۔

تازہ ترین