• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ای سی ایل میں نام ڈالنے کا اختیار سیکرٹری داخلہ کو دینے کی سفارش

اسلام آباد(خبرایجنسی)سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ امورنے ای سی ایل میں نام ڈالنے اور نکالنے کا اختیار وفاقی کابینہ کے بجائے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو دینے ، انکوائری کی سطح ، عدالتی حکم سے پہلے دورانِ تفتیش کسی بھی شخص کے نام کو ای سی ایل میں نہ ڈالنے کی سفارش کردی ہے،کمیٹی نے ان لوگوں کے ناموں کوفوری طور پر نکالنے کا حکم دیا ہے جو گزشتہ3سال سے ای سی ایل میں ہیں مگر ان کے خلاف عدالت سے کوئی فیصلہ نہیں آیا،کمیٹی نے ای سی ایل اور بلیک لسٹ میں ڈالنے کے طریقہ کار اور ایس او پیز کی ازسرِنو جائزہ کی بھی تجویز دی ہے۔پیر کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر جاوید عباسی، میاں عتیق شیخ، سینیٹر کلثوم پروین اور محمد شفیق ترین نے شرکت کی۔کمیٹی نے ای سی ایل میں ڈالنے اور نکالنے کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئین پاکستان کسی بھی پاکستانی کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتا،تفتیش شروع ہوتے ہی بغیر کسی وجہ کے لوگوں کے نام ای سی ایل پر ڈالا جاتا ہے،اگر کسی نے گھنائونا جرم کیا ہے تو اس کا نام ضرور ڈالیں۔رحمن ملک نے کہا کہ ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے وفاقی کابینہ کی منظوری کا طریقہ کار درست نہیں،ای سی ایل میں ڈالنے کا اختیار وفاقی سیکرٹری داخلہ کے پاس ہونا چاہیے، اگر کسی کے خلاف انکوائری شروع ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجرم بن گیا،آج کل ای سی ایل ایک سزا بن گیا ہے،اس وجہ سے رشتے ٹوتنے دیکھے ہیں، نام ڈالنے اور نکالنے کے طریقہ کار سے بظاہر ای سی ایل سیاسی انتقام کے طور پر سامنے آرہا ہے۔

تازہ ترین