• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معین اختر قریشی کا نام سامنے آتے ہی سب سے پہلے پاکستان کے مزاحیہ اداکار معین اختر کی شبیہ اُبھرتی ہے پھر خیال آتا ہے کہیں یہ پاکستان کے سابق وزیراعظم معین قریشی تو نہیں لیکن معین اخترقریشی نامی شخص کا پاکستان سے دُور دُور کا بھی تعلق نہیں۔

پڑوسی ملک بھارت میں ان دنوں سی بی آئی اسکینڈل چل رہا ہے جس میں ہونے والی تحقیقات کے دوران سی بی آئی کے کئی ایک ڈائریکٹرز کو اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑ گئے ہیں اور ان سب کے زوال کا سبب بنے والے شخص کا نام ہے معین اختر قریشی۔

ارب پتی معین اختر قریشی کا تعلق بھارت کے شہر کانپور سے ہے اور اُن کا شمار گوشت کے بڑے برآمد کنندگان میں ہوتا ہے۔انہیں سی بی آئی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔

معین اختر قریشی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ بہت سے سرکاری افسران کو خوش رکھنے کے لیے انہیں حوالہ کے ذریعے رقوم بھجوانے میں بھی ملوث رہے ہیں۔ان کی طرف سے نوازے جانے والوں میں سی بی آئی افسران اور بعض سیاستدان بھی شامل ہیں۔

معین قریشی کا نام 2014ء میں سامنے آیا جب ان کے بارے میں معلوم ہوا کہ انہوں نے سی بی آئی چیف رنجیت سنہا سے 15ماہ کے دوران 70بار ملاقات کی۔حیدرآباد دکن کے بزنس مین ستیش بابو کے مطابق انہوں نے اپنے ایک دوست کی ضمانت کے لیے معین اختر قریشی کو ایک کروڑ روپے دیے تھے۔

2014ء کے بعد بھی معین اختر قریشی کے سی بی آئی کے اعلیٰ افسران سے ملاقاتوں اور پیغامات کا تبادلہ جاری رہااور اب سی بی آئی کے نئے چیف الوک ورما بھی ان سے تعلقات رکھنے کے الزام میں اپنے سارے اختیارات سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

قریشی نے اپنے کاروبار کا آغاز 1993ء میں رامپور میں ایک چھوٹے سے مذبح خانے سے شروع کیا تھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اُن کا شمار بھارت کے چند بڑے گوشت برآمدکنندگان میں ہونے لگا۔25سال کے دوران ان کی کمپنیوں کی تعداد 25ہوگئیہے اوروہ برآمدات کے علاوہ تعمیرات اور فیشن انڈسٹری میں اپنی ساکھ بنا چکے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین