• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کتوں کے ذریعے جاسوسی کے علاوہ ملیریاکی تشخیص میں بھی مدد لی جا سکتی ہے۔

بو سونگھنے کی خصوصی صلاحیت کی وجہ سے دنیا بھر میں کتوں کو جاسوسی سمیت کئی اہم کاموں کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔

برطانوی سائنسدانوں کی نئی تحقیق کے مطابق کتےنا صرف کینسر اور ذیابیطس کی چند اقسام کی تشخیص کر سکتے ہیں بلکہ یہ ملیریا جیسی جان لیوا بیماری کی تشخیص بھی باآسانی سونگھ کے کر سکتے ہیں۔

ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر کتوں کو ایسی بیماریوں کی تشخیص کے لیے چند ماہ کی تربیت دی جائے تو وہ ایسی بیماریوں کا فوری طور پر پتہ لگانے میں ڈاکٹرز کی مدد کر سکتے ہیں۔

برطانیہ کی ’درہم یونیورسٹی’ کے سائنسدانوں نے ملیریا کی تشخیص کے لیے کتوں سے متعلق کام کرنے والے ایک سماجی ادارے کی مدد سے کتوں کی تربیت کی۔

سائنسدانوں نے ’میڈیکل ڈٹیکشن ڈاگز آرگنائیزیشن’ کی مدد سے کتوں کی تربیت کی ہے، جو بو سونگھنے کی اپنی خصوصی صلاحیت کو استعمال کرکے ملیریا کی تشخیص کریں گے۔

ماہرین کے مطابق جس طرح کتے منشیات، بم اور ہتھیار سمیت دیگر چیزوں کی تلاش کا کام کرتے ہیں، اسی طرح ان میں انسان کے کپڑے اور جسم کی بو سونگھ کر ان میں بیماریوں کا پتہ لگانے کی اہلیت بھی موجود ہے۔

ماہرین نے تجربے کے لیے 600 بچوں ، جن میں ملیریا سے متاثرہبچوں کی جرابیں بھی شامل تھیں جو انہوں نے پوری رات پہن کر رکھی تھیں ، تربیت لینے والے کتوں کو دیا گیا۔کتوں نے ان کی بو سونگھ کر ان میں ملیریا سے متاثرہ بچوں کی جرابوں کو الگ کیا۔

دراصل کتوں کی ناک یا قوت شامہ اس قدر طاقت ور یا تیز ہے کہ اس کی مدد سے دنیا بھر میں جان لیوا امراض کی تشخیص اور علاج کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی ڈاکٹرز کے معاون کتے اسپتالوں میں تعینات کئے جائیں گے اور مریضوں کے جسم اور سانس کو سونگھ کر مرض کی تشخیص کرسکیں گے۔

کئی خطرناک بیماریاں ایسی بھی ہیں، جن کی جانچ مشکل ہے اور ایسی بیماریوں کی علامات بھی مریضوں میں ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے ماہرین اوردرہم یونیورسٹی کے ایکسپرٹس نے کتوں کو تربیت دی ہے جو علامات کے ظہور نہ ہونے کے باوجود انسانوں میں خطرناک بیماریوں کی تشخیص کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین