• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں آبادی کی اکثریت خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور ضروریات زندگی کی قیمتیں اس کی قوت خرید سے باہر ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ اثر علاج معالجہ پر پڑا ہے۔ زندگی بچانے والی بہت سی دوائیں جو پاکستان میں نہیں بنتیں یا اگر کچھ یہاں تیار ہوتی ہیں تو ان کا خام مال درآمد کرنا پڑتا ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد ادویہ ساز کمپنیوں نے ان دوائوں کی قیمتوں میں اضافے کے لئے سفارشات تیار کر رکھی ہیں۔ بلاشبہ اس کے اثرات غریب عوام برداشت نہیں کر سکیں گے اس بات کے پیش نظر سپریم کورٹ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او کی تقرری تک دوائوں کی قیمتوں میں اضافہ منجمد کرنے کا بروقت فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کیس کی سماعت کے موقع پر دوا ساز کمپنیوں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اور دوا ساز کمپنیوں میں قیمتوں پر اتفاق رائے ہو چکا ہے، ڈریپ آئندہ ہفتے اپنی سفارشات کابینہ کو بھجوائے گی اور پھرکابینہ کے فیصلے کے بعد دوائوں کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔ فاضل عدالت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا مستقل سی ای او تعینات نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو دن میں اس کی تقرری کی سمری تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان تمام مستحسن اقدامات کے باوجود ڈالر کی تلوار مقامی مارکیٹ پر لٹکی رہے گی ہمیں اس صورت حال سے نکلنا ہوگا۔ وطن عزیز میں فارمیسی کاشعبہ پھل پھول رہا ہے اور ملک کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں گریجویٹ، ایم فل اور پی ایچ ڈی اسکالرز تیار کرر ہی ہیں۔ ہمارے بہت سے فارماسسٹوں سے دوسرے ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں، ملک میں سستی ادویات تیار کرنے کے لئے بہترین انفرا اسٹرکچر موجود ہے، برآمدی صنعتوں کا فروغ موجودہ حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے ادویات اورانسانی زندگی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اب مزید وقت ضائع کئے بغیر مقامی فارما انڈسٹری کو فروغ دیا جائے ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین