• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صاحبزادہ ڈاکٹر نور الحق قادری کو پہلی رحمتہ للعالمین ﷺکانفرنس منعقد کرنے پر مبارکباد۔ یہ مبارکباد اس لئے ہے کہ انہوں نے مذہبی امور کے وفاقی وزیر کے طور پر سرکاری سطح پر پہلی بار ایسی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ یہ اعزاز کسی اور کے حصے میںبھی آسکتا تھا مگر یہ اعزاز عمران خان حکومت کے حصے میںآیا ہے۔ اس کانفرنس سے وزیر اعظم اورصدر ِ مملکت کے علاوہ عالم اسلام کے کئی مفکرین نے خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں تمام مکاتب ِفکر کے مذہبی رہنمائوں اور مشائخ کی بھرپور شرکت رہی۔ یہاں بہت باتیں ہوئیں مگر ہمیں تو باتوں سے زیادہ عمل کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان توخاص طور پر نبی پاکﷺ کا زمانہ زیربحث لے آئے،انہوں نے خصوصی طور پر ان 11سال کا تذکرہ کیا جن 11برسوں میں نبی پاکﷺ نے عرب کےانسانوں کوبدل کررکھ دیا تھا۔ یہ تذکرہ ٹھیک ہے مگر ہمارے لئے یہ سوچنا بڑا ضروری ہے کہ پھر اس کے بعد کیا ہوا؟ کیوں امت ِ مسلمہ زوال کا شکارہوئی، کیوںآج بھی مسلمان باقی دنیا سے پیچھے ہیں؟ مسلمانوں کے57ممالک کیوںابتری کا شکارہیں؟ مسلمان معاشروں میںوہ سب کچھ کیوں نہیں جو ہونا چاہئےتھا؟ آپ کویاد ہوگا کہ کئی صدیوں سے مسلمانوں کی یہی حالت ِزار ہے۔ پچھلی صدی میں عظیم مفکر علامہ اقبال نے اپریل 1911میں اسلامیہ کالج لاہور کے لان میں اپنی نظم ’’شکوہ‘‘ پڑھی تھی پھر 1915میں ’’جواب ِشکوہ‘‘ پڑھی۔ یہ دونوں نظمیں حقیقت میں مسلمانوںکے زوال کی نشاندہی ہیں۔ پہلی نظم میں مسلمانوںکی پستی کارونارویا گیاہے اور دوسری نظم میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ مسلمانوں کےساتھ ایسا کیوں ہوا، کیوں وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان نظموں کےبعد مولویوں نے اقبال کے خلاف فتوے دیئے، پتا نہیں یہ فتوے کیوںدیئے گئے حالانکہ ایک سچے عاشق رسولﷺ نے امت ِ مسلمہ کے مسائل کی صرف نشاندہی کی تھی۔ مسائل کی نشاندہی آج بھی ہورہی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ مسائل کو آج بھی حل نہیں کیاجارہا۔ جب تک مسلمان اپنے مسائل کو حل نہیں کریں گے اس وقت تک وہ دنیا سےپیچھے رہیں گے۔ بدقسمتی سے مسلمان مسائل کاحل اِدھر اُدھر سے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ ان کے مسائل کا حل 14سو برس پہلے نبی پاکﷺ نے بتا دیا تھا کہ ان کے لئے نبی پاکﷺ کی زندگی ہی بہترین نمونہ ہے۔ مسلمانوں کو اپنے مسائل کا حل قرآن پاک اور نبی پاکﷺ کی زندگی سے تلاش کرناچاہئے۔ حضرت محمدﷺ نے فرمایا تھاکہ ’’میرے بعد قرآن اور میرے اہل بیت کومت چھوڑنا‘‘ کیاآج کے مسلمان اس قول پرعمل پیراہیں؟ بہت سے سوالات اٹھتے ہیں مگر چند باتیں تو آج کے مسلمانوں سے پوچھی جاسکتی ہیں کیونکہ وہ باتیں کرتے ہیں، عمل نہیں کرتے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے باتوںکوپھیلاتے ہیں، عمل بھول جاتے ہیں۔ اس لئے میرا بھی دل چاہتا ہے کہ میں ان سے کچھ باتیں کروں۔

اے محمدﷺ کے ماننے والو!

غور کرو کہ تم نے اپنے نبی ﷺ کی زندگی سے کیا سیکھا؟

تمہیں کہاگیا تھا کہ جھوٹ مت بولو، کیا تم سچ بولتے ہو؟

تمہیں کہا گیا تھا کہ ملاوٹ مت کرنا، کیا تم اس سے باز آگئے؟

تمہیں ذخیرہ اندوزی سے منع کیا گیا تھا، کیا تم نے ذخیرہ اندوزی چھوڑ دی؟

تمہیں کہاگیا تھا اعلیٰ اخلاق اپنائو، کیا تمہارے اخلاق اعلیٰ ہیں؟

تمہیں کہاگیا تھا ہمسایوں کا خیال رکھنا بلکہ یہاں تک کہا گیا تھا کہ اس شخص کی عبادتیں رائیگاں ہیں جس کا ہمسایہ بھوکا سو گیا۔ سوچو کیا تم اپنے ہمسایوں کا خیال کرتے ہو؟

تمہیں بتایاگیا تھا کہ سود اللہ اوررسولﷺ سے جنگ ہے، کیا تم نے سود چھوڑ دیا؟

تمہیں کہا گیا تھا کہ سب انسان برابر ہیں، کیا تم اپنے ملازموں، نوکروں اور غلاموںکو اپنے جیسا سمجھتے ہو؟

تمہیں کہاگیا تھا تکبر مت کرنا، کیا تم مغرور نہیںہو؟

تمہیں کہاگیا تھاکہ سادگی اختیارکرلو، کیا تم نے ایسا کیا؟

تمہیں کہا گیا تھا حسن سلوک کرنا، کیا تم ایساکرتے ہو؟

تمہیں صفائی کی ہدایت دی گئی، صفائی کو نصف ایمان کہاگیا، کیاتم نے صفائی کاخیال رکھا؟

تمہیں پیارے نبی ﷺ نے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے آداب بتائے، کیا تم لوگ نبیﷺ کی باتوںپر عمل پیراہو؟

تمہیں انسانوںکے قتل سے منع کیاگیا، تم نے اپنے ہی خون سے مساجد کو رنگین کردیا۔ تمہارے اپنے مذہبی جلوسوں میں فائرنگ یا دھماکے کرنے والا کوئی اور تو نہیں، تم ہی میں سے کوئی ورغلایاگیا انسان ہوتا ہے۔ کیا تمہارے مذہبی پیشوائوں نےورغلانے کے اس عمل کو روکنے کی کوشش کی؟

تمہیں دھوکے، فریب اورخیانت سے منع کیا گیا تھا مگر کیاتم منع ہوگئے، کیا تمہارے حکمران دھوکے باز ثابت نہیں ہوئے، کیا وہ جھوٹ نہیںبولتے؟

اے محمدﷺ کے ماننے والو! بہت سے سوالات ہیں۔ اس کالم میں اتنی گنجائش نہیں۔ بس تم سے گزارش ہے کہ نبیﷺ کی زندگی سے سیکھو، اسی میں بہتری ہے۔ چند ماہ پہلے ایک نعت کہی تھی، پیش خدمت ہے۔

ہر اک جہاں کی جان ہے نانا حسینؓ کا

بے مثل مہربان ہے نانا حسینؓ کا

زیر فلک ہیں مثل زمیں امتی تمام

اور ان پہ آسمان ہے نانا حسینؓ کا

دن بھر درود پاک تو شب بھر انہی کا ذکر

اس دل پہ حکمران ہے نانا حسینؓ کا

ورنہ یہ تیز دھوپ کڑا امتحان ہے

صد شکر! سائبان ہے نانا حسینؓ کا

وہم و گماں کی دھند میں ہیں آپ بالیقیں

آنکھوں کا پاسبان ہے نانا حسینؓ کا

لکھی ہے حرف حرف میں سیرت رسولﷺ کی

قرآن کی زبان ہے نانا حسینؓ کا

صدیاں سنا رہی ہیں کہانی درود کی

اور حسن داستان ہے نانا حسینؓ کا

مظہرؔ یہی کلام الٰہی کا فیض ہے

دل اور میری جان ہے نانا حسینؓ کا

تازہ ترین