• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج دبئی پراپرٹیز کےپاکستانی مالکان کے خلاف ٹیکس انوسٹی گیشن شروع ہو گی

اسلام آباد (حنیف خالد) ایف بی آر کے چیئرمین اور ممبر کو13دسمبر کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے اس پیشی کے دوران دبئی کی تیس پراپرٹی کی تحقیقاتی رپورٹ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور ان کے بنچ کو پیش ہو گی ان میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر وقار کی دبئی پراپرٹی بھی شامل ہے جو سابق سینیٹر گلزار کے صاحبزادے ہیں ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کا چیئرمین ایف بی آر اور ممبر آئی آر کو توہین عدالت کا کوئی نوٹس نہیں ملا درحقیقت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایف آئی اے اور ایف بی آر کودبئی میں پاکستانیوں کی 900پراپرٹی کی لسٹ میں سے تیس پراپرٹی کیس (AT RANDOM) اٹھائے۔ ایف بی آر اور ایف آئی اے کو مل کر ان کے مالک پاکستا نیو ں کی انوسٹی گیشن کرنے کا حکم دیا جمعرات کوا س کیس کی سماعت ہوئی تو چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر جہانزیب خان نےسابق ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز حبیب اللہ خان جو دس روز پہلے ہی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں ٹرانسفر ہو گئے ہیں سے کہا کہ بحیثیت سابق ممبر آئی آر آپریشنر وہ بھی سپریم کورٹ میں ان کے ساتھ جائیں کیونکہ ان کو دبئی پراپرٹی انوسٹی گیشن کا زیادہ علم ہے عدالت عظمیٰ کی معاونت کے لئے حبیب اللہ خان چیف جسٹس مسٹر جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے روبرو چیئر مین ایف بی آر ڈاکٹر جہانزیب خان کے ساتھ پیش ہوئے چیئرمین ایف بی آر اور سابق ممبر آئی آر آپریشنر نے انوسٹی گیشن کے بارے میں اپنا موقف فاضل بنچ کے سامنے رکھا سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ30کیسوں کی انوسٹی گیشن کی رفتار تسلی بخش نہیں ان پر فاسٹ ٹریک عملدرآمد ہونا چاہیئے تھا۔ ایف بی آر کے چیئرمین اور ممبرآئی آر نے بتایا کہ 30کیسوں میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ان کی رپورٹیں بنا کر فیلڈ فارمیشنوں کو بھجوائی جا چکی ہیں متعلقہ چیف کمشنر آئی آر کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ دبئی میں پراپرٹی رکھنے والے پاکستانیوں کو ہنگامی طور پر طلب کرکے قانون کے مطابق ٹیکس / پینلٹی کی وصولی فوری کریں اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ رفتار کم ہے کورٹ کے حکم پر سست روی سے عملدرآمد نامناسب ہے کیوں نہ آپ کو معطل اور توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے جائیں جس پر ایف بی آر کے چیئرمین اور ممبر نے کہا کہ ہم خود کو عدالت عظمیٰ کے رحم وکرم (Mercy of court) پر چھوڑتے ہیں اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے شارٹ آرڈر میں کہا کہ ایف بی آر ا ن تیس دبئی پراپرٹی کیس کی فاسٹ موڈ (Mode) میں انوسٹی گیشن کرے اور اپنی رپورٹ پانچ ایام کار بعد پیش کریں جس کے بعد ایف بی آر کے چیئرمین نے نئی ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز مس سیما شکیل کے ساتھ طویل مشاورت کی دونوں اب 13 دسمبر جمعرات کو دبئی کی30 پراپرٹی کے ٹیکس کی رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کریں گے۔
تازہ ترین