• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس میں ہنگامے،صدر کی ارکان پارلیمنٹ اور ٹریڈ یونین رہنمائوں سے ملاقات

پیرس ( رضا چوہدری / نیوز ڈیسک ) فرانس میں جاری ہنگاموں اور 'پیلی جیکٹ ' کی تحریک پر غور کےلئے صدر ایمانول نے ایوان صدر میں نیشنل اسمبلی اور سینیٹ کے صدور کے علاوہ اہم ٹریڈ یونین رہنمائوں سے ملاقات کی اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس حوالے سے صدر ایمانول ماکغوں کا قوم سے خطاب بھی جلد متوقع ہے جس میں وہ اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ادھر فرانس بھر کے کسانوں، کاشتکاروں نے بھی پیلی جیکٹ مہم کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا ہے 'پیلی جیکٹ ' کے نمائندے صدر کے قوم سے خطاب کے بعد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل اور حکمت عملی پر بات کریں گے گزشتہ روز پیلی جیکٹ تحریک کے ترجمان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ صدر کی طرف سے مثبت جواب نہ ملنے کی صورت میں اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ سیاسی مبصرین کی رائے کے مطابق صدر ایمانول ماکغوں اپنے خطاب میں صرف لولی پاپ ہی دیں گے۔ دوسری طرف فرانس کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج اور ہنگاموں کے دوران بڑی مارکیٹوں  میں دن دیہاڑے لوٹ مارکی گئی، انہوں نے کہا کہ زرد جیکٹوں والوں کے مظاہروں کا فرانس کی معیشت پر بہت تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔فرانس چار ہفتوں سے مسلسل فیول ٹیکس، مہنگائی اور اسی طرح کے دیگر معاملات کے خلاف مظاہروں میں گِھرا ہوا ہے۔گذشتہ روز بھی سوا لاکھ سے زیادہ مظاہرین سڑکوں پر احتجاج کرنے نکلے تھے۔ ان میں سے پولیس نے 1700 سے زائد افراد کوکو گرفتار کیا۔اس ہفتے کے آخر میں ایفل ٹاور اور لووخ میوزیم سمیت کئی سیاحتی مقامات کو بند کردیا گیا تھا۔وزیر خزانہ برونو لا مائیر نے ان حالات کو جمہوریت اور معاشرے کا بحران قرار دیا ہے۔پیرس کی گلیوں اور سڑکوں پر تباہ ہونے والی دوکانوں کو دیکھنے کے بعد وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ تجارت اور معیشت کے لیے تباہی ہے۔دارالحکومت خاص طور پر گاڑیوں کے جلائے جانے اور دوکانوں کے لوٹے جانے کی وجہ سے بہت بری طرح متاثر ہوا ہے۔ دس ہزار کے قریب لوگ صرف پیرس کی سڑکوں پر مظاہرہ کرنے نکل آئے ۔پیرس کے ڈپٹی میئر عمانیول گریگویئر نے کہا کہ پچھلے پورے ہفتے کی نسبت گذشتہ روز بہت زیادہ تباہی ہوئی کیونکہ ہفتے کے مظاہرے پورے شہر میں پھیل گئے تھے۔اس دوران فرانس کے وزیر خارجہ ژاں یوز لا ڈریاں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس ٹویٹ پر برہمی کا اظہار کیا جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ فرانس کے ہنگامے عالمی ماحولیاتی معاہدے کی وجہ سے شروع ہوئے ہیں۔میں صدر ٹرمپ سے کہنا چاہتا ہوں اور فرانس کے صدر بھی کہتے ہیں کہ وہ ہماری قوم کا پیچھا چھوڑ دیں۔پیرس کے ایک اخبار لا پیریژین کے مطابق 50 گاڑیاں نذرِ آتش کی گئیں، کئی دوکانوں پر حملے ہوئے اور ان میں بیشتر کو لوٹا گیا۔اس کے علاوہ پیرس کے حکام نے کہا ہے کہ ان ہنگاموں کی وجہ سے کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔اب اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ان ہنگاموں کی وجہ سے سیاحت بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ پیرس کے سیاحتی محکمے نے کہا ہے کہ گذشتہ برس سیاحوں کی ایک ریکارڈ تعداد یعنی چار کروڑ سیاح پیرس آئے تھے۔
تازہ ترین