• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 ماہ میں 341 ملین روپے خزانے میں جمع کرائے،سربراہ نیب کراچی

کراچی (اسد ابن حسن) نیب کراچی کے سربراہ کا چارج دو ماہ قبل سنبھالنے کے بعد اس مختصر سے عرصے میں نیب نے 341ملین روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جبکہ 12 مقدمات کے فیصلے نیب کے حق میں کرانے میں کامیابی ہوئی۔ پاکستان اسٹیٹ آئل، کلفٹن کے 2؍ معروف اسپتال اور کلفٹن کی بڑی سیاسی شخصیت کے 22؍ ہزار گز پر مشتمل پلاٹوں کیخلاف تحقیقات حتمی مراحل میں ہے۔ اس بات کا انکشاف بریگیڈیئر (ر) فاروق اعوان نے ’’جنگ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر ہر مہینے کی آخری جمعرات کو کھلی کچہری منعقد کی جاتی ہے اور اب عوام کا نیب پر اعتماد بڑھتا جارہا ہے اور اب درخواستیں بڑی تعداد میں آرہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ نیب صرف ایک سیاسی جماعت کے رہنماؤں کو ٹارگٹ کررہی ہے بلکہ دوسری سیاسی جماعتوں کی اہم شخصیات، سابق اور موجودہ اعلیٰ عہدوں پر فائز بیورو کریٹس اور سرکاری افسران کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دو ماہ کے مختصر عرصے میں انکی ہدایت پر کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے اور 20ہزار درخواستوں پر تحقیقات کی گئیں اور 50انکوائریاں اور انوسٹی گیشن جاری ہیں۔ 10ریفرنس داخل کئے گئے اور 12ریفرنس کے فیصلے نیب کے حق میں آئے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ رواں برس نیب کراچی نے مجموعی طور پر 518ملین روپے کی ریکوری کی ہے جس میں مندرجہ بالا رقم دو ماہ میں وصول ہوئی۔ رواں برس 153 افر ا د کو گرفتار کیا گیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایک برس میں 10ہزار شکایتیں وصول ہوئیں اور سب پر کارروائی ہوئی جس میں سے 117شکایتوں پر انکوائری اور انوسٹی گیشن جاری ہیں اور 42ریفرنس احتساب عدالت میں داخل کیے گئے۔ فاروق اعوان نے مزید بتایا کہ ایک برس میں 90انوسٹی گیشن میں سزائیں اور پلی بارگین ہوئی اور ابتک مجموعی طور پر نیب کراچی نے 30ارب مالیت کی رقم اور سرکاری زمینیں واگزار کیں جوکہ متاثرین میں تقسیم اور حکومتی خزانے میں جمع کروائی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت کئی اہم شخصیات کیخلاف تحقیقا ت حتمی مراحل میں ہیں، ان ہائی پروفائل تحقیقات میں پا کستا ن اسٹیٹ آئل کی چار، کلفٹن میں واقع دو مشہور اسپتال جوکہ رفاہی پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے جس میں کئی اعلیٰ سرکاری افسرا ن ملوث ہیں۔ کلفٹن میں واقع ایک بڑی سیاسی شخصیت کے 22ہزار گز پر مشتمل پلاٹوں کو یکجا کرنے کی غیر قانونی کارروائی، حبیب بینک کے خلاف اور KASBبینک کو بینک اسلامی میں ایک ہزار روپے میں فروخت اور اس کا انضمام شامل ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے جس کے مطابق دوران تحقیقات یہ بات ثابت ہوئی کہ اسٹیٹ بینک کے افسران نے فنانس ڈویژن کے افسران کی ملی بھگت سے KASBبینک کو بینک اسلامی میں ضم کرنے کی منظوری دی اور وہ بھی ایک ہزار روپے میں۔ مذکورہ بینک کو خریدنے میں ایک چینی کمپنی Cybramtدلچسپی رکھتی تھی اور اسکی آفر جوکہ 100ملین ڈالر تھی، رد کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ انضمام کے بعد غیرقانونی طور پر بینک الاسلامی کو 20ارب کا قرضہ بھی دیا اور بعد میں حکومتی خزانے کو تین ارب 20کروڑ کا مزید نقصان ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں فاروق اعوان نے کہا کہ نیب کے قانون میں یہ موجود ہے کہ صرف سرکاری رقم کی ریکوری (متاثرین سے نہیں) میں کچھ فیصد ادارے (نیب) کو دیا جانا چاہیے جوکہ 5سے 15فیصد ہوسکتا ہے مگر برسوں سے اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا اور نیب کو کوئی رقم موصول نہیں ہوئی۔ اُنہوں نے کہا کہ چارج سنبھالنے کے بعد اُنہوں نے ساری توجہ بڑے معاملات پر مرکوز کی ہوئی ہے نہ کہ چھوٹی چھوٹی شکایتوں پر جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ اینٹی کرپشن ڈے کے حوالے سے وہ آج مختلف سرکاری محکموں کو ریکورشدہ رقوم جن کی مالیت 256ملین روپے سے زائد ہے، انکے چیکس تقسیم کرینگے۔
تازہ ترین