• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تجاوزات ختم ہوگئیں اب متاثرین کی بحالی پر توجہ دی جائے

سندھ کی سیاست پر جمودطاری ہے ملک کی دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت عدالتوں کے چکرلگارہی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کےمعاون خصوصی شہزاداکبر نے اس بات کا عندیہ دیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس کیسزدوبارہ کھولے جاسکتے ہیںانہوں نے کہاکہ سوئزرلینڈ سے بنک اکاؤنٹس کی معلومات کا معاہدہ ہوگیا ہے اب یہ معلومات چھ ہفتوں میں مل جایاکریں انہوں نےکہاکہ مسلم لیگی قائدنواز شریف کے خلاف بھی وی وی آئی پی طیارے کے غلط استعمال کا ریفرنس دائر کیا جائے گا۔دونوں سیاسی جماعتیں دباؤ میں ہے جبکہ جماعت اسلامی مختلف ایشوز پر اپوزیشن کا کردارادا کرتی نظرآرہی ہے گزشتہ ہفتے جماعت اسلامی کی قیادت نے کراچی میں جاری تجاوزات کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی منعقد کئے اوراس ضمن میں سندھ حکومت سمیت ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو بھی ہدف تنقیدبنایا جبکہ کراچی میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن اب سیاسی رخ اختیار کرچکا ہے بعض حلقوں کے مطابق جس طرح آپریشن شروع کیا گیا اس نے متاثرین میں اشتعال پیدا کیا جبکہ متاثرین کے لیے عوام کے دلوں میں ہمدردی کے جذبات بھی پیدا کئے آپریشن سے قبل کہاجارہا تھا کہ ہوم ورک مکمل نہیں کیا گیا سندھ کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے آپریشن کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس ضمن میں پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان الزامات اور لفظوں کی گولہ باری بھی جاری ہے گرچہ وزیربلدیات سعیدغنی نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ حکومت متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم کرے گی اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کو رہائشی علاقوں میں نہیں لے جائے گی تاہم تاجر اس بات پر یقین نہیں کررہے اور وہ سراپااحتجاج ہیں اس ضمن میں متاثرہ دکانداروں نے کراچی کے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے سندھ حکومت نے تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن میں رہائشی آبادیوں کو مسمار ہونے سے بچانے کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے تودوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں قائم گوٹھ آباد اسکیم کے تحت قائم ان گوٹھوں کو بھی مسمار کیا جائے گا جن کی لیز چند سال قبل لی گئی ہے ان گوٹھوں کی لیز ختم کی جائے گی اگر ایسا ہوا تو اس سے پی پی پی کا بڑا ووٹ بنک متاثر ہوگا تجاوزات کے ضمن میں میئرکراچی کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر نالوں پر قائم دکانیں مسمارکررہے ہیں انہیں اس ضمن میں شدید تنقید کا سامنا ہے گرچہ انہوں نے کہاہے کہ اگر تجاوزات کے نام پر کوئی گھر گرا تو میں استعفیٰ دے دوں گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ 1470دکانداروں کو متبادل جگہ دے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود وہ تنقید کی زد میں ہے یہاں تک کہ گورنرسندھ عمران اسماعیل نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اگر میئر کراچی میں ہمت ہے تو کلفٹن کی بڑی دیواریں گرائیں ان کا اشارہ بلاول ہاؤس کے اطراف قائم دیواروں کی جانب تھا گورنرسندھ نے مزید کہاکہ آپریشن کے نام پر غریبوں سے زیادتی ہوئی ہے چیف جسٹس سے آپریشن روکنے کی درخواست کریں گے جبکہ ڈاکٹرفاروق ستار نے بھی میئرکراچی پہ تنقید کرتے ہوئے کہاکہ میئر کراچی نے شہربرباد کردیا وہ استعفیٰ دیں جواباًمیئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کو پارٹی سے فارغ کردیا ہے وہ گھر بیٹھیں اور اللہ اللہ کریں انہوں نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا کراچی میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن کو اگر درست انداز میں ڈیل نہ کیا گیا تو متاثرین بڑا احتجاج کرسکتے ہیں اس آپریشن سے پی پی پی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو سیاسی نقصان اٹھانا پڑے گا دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے کراچی کادورہ کیا جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سے طویل ملاقات کی یہ ملاقات وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوئی وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کام کرسکتی ہیں سندھ حکومت کی خواہش ہے کہ وفاق کےفوراور سرکلر ریلوے کے منصوبے کا وعدہ ہ پورا کریںاور صوبے میں گیس اور بجلی کے منصوبے بھی شروع کریں وزیراعظم عمران خان سے چیمبر آف کامرس کے وفد نے بھی ملاقات کی گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا کراچی آنے کا مقصد تاجربرادری کواعتماد میں لینا تھا تاجر برادری نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے وزیراعظم نے تاجربرادری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت گرانے کی سازش پہلے دن سے ہورہی ہے افواہیں حکومت کوعدم استحکام کا شکار کرنے کا حربہ ہے کراچی میں تجاوزات آپریشن کے متاثرین کے ساتھ ہیں ان کے نقصانات کا ازالہ کریں گے شہر قائد کو امن کی طرف واپس لیکرجائیں گے اس موقع پر گورنرسندھ عمران اسماعیل،وزیرخزانہ اسدعمر وفاقی وزیر خسرور بختیار، فیصل وواڈا، علی زیدی، خالدمقبول صدیقی، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹرعشرت حسین ، افتخار درانی اور نعیم الحق موجود تھے۔دوسری جانب گلستان جوہر کے علاقے میں ایم کیو ایم کے میلاد کی محفل میں دھماکہ ہوا جس سے کئی کارکن زخمی ہوگئے تاہم خوش قسمتی سے ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی اور خواجہ اظہارالحسن جو اس موقع پر موجودتھے محفوظ رہے ایم کیوایم نے اس سانحہ کو ٹارگٹ قراردیااور اسے کراچی کا امن خراب کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اس کی شدیدمذمت کی دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں دھماکے کے باوجود ایم کیو ایم نے اپنے عارضی مرکز بہادرآباد پر یوم شہداء کا انعقاد کیا جس میں ایم کیو ایم کی پوری قیادت موجودتھی۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین