• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں آج سے پہلے لوگ ڈائریکٹ اور اِن ڈائریکٹ ٹیکسز کی اصطلاح سے ہی واقف تھے۔ ڈائریکٹ ٹیکس سے مراد وہ ٹیکس ہے جو حکومت آمدنی پر وصول کرتی ہے جبکہ اِن ڈائریکٹ ٹیکسز میں جنرل سیلز ٹیکس، کسٹم اور ایکسائز ڈیوٹی وغیرہ شامل ہیں مگر گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے عوام کو Sin Tax یعنی ’’گناہ ٹیکس‘‘ کے نفاذ کی نئی اصطلاح سننے کو ملی (کئی ممالک میں سماج کےلئے ضرررساں اشیاء پر گناہ ٹیکس عائد کیا جاتا ہے)جس کے بارے میں امکان ہے کہ بہت جلد سگریٹ پر عائد کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے بھی ’’گناہ ٹیکس‘‘ لگانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے گناہ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت سگریٹ کے ایک پیکٹ پر 10روپے گناہ ٹیکس عائد ہوگا۔ اس طرح پاکستان، فلپائن کے بعد ’’گناہ ٹیکس‘‘ عائد کرنے والا دنیا کا دوسرا ملک ہوگا۔

پاکستان میں عوام مجموعی طور پر 45قسم کے ٹیکسز ادا کررہے ہیں جن میں زکوٰۃ، خیرات، صدقات اور رشوت شامل نہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جب ٹیکس کے تمام نام ختم ہوگئے تو حکومت کو مجبوراً نئے ٹیکس کو ’’گناہ ٹیکس‘‘ کا نام دینا پڑا۔پاکستان میں پہلے ہی سگریٹ کی تشہیر پر پابندی عائد ہے اور سگریٹ نوشی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے سگریٹ کے پیکٹ پر کینسر جیسی بیماری کے خطرے سے آگاہ کیا جاتا ہے مگر دیکھا گیا ہے کہ اس آگاہی مہم سے بھی سگریٹ پینے والوں کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ کمی واقع نہیں ہوئی۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جن میں 32فیصد مرد اور 6فیصد خواتین شامل ہیں، اس طرح سگریٹ نوشی پر سالانہ 145ارب روپے پھونک دیئے جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان دنیا کے اُن 15ممالک میں شامل ہے جہاں تمباکو نوشی سے متاثرہ سب سے زیادہ بیماریاں پائی جاتی ہیں۔

ماہرین کی رپورٹ کے مطابق اس بات کے امکانات کم ہیں کہ سگریٹ پر ’’گناہ ٹیکس‘‘ کے نفاذ سے سگریٹ نوشی جیسی بری عادت پر قابو پایا جاسکے۔ حکومت گناہ ٹیکس عائد کرکے سیاست بھی کررہی ہے کہ وہ نوجوان نسل کو سگریٹ نوشی کی وبا سے بچانے کیلئے گناہ ٹیکس کا نفاذ کررہی ہے۔ سگریٹ نوشی یقیناًایک بری عادت ہے۔ حکومت کا سگریٹ پینے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا مثبت قدم ہے مگر سگریٹ نوشی کو گناہ قرار دینا اور اِس پر ٹیکس لگاکر اِسے جائز بنا دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اگر سگریٹ نوشی گناہ ہے تو اِس پر مکمل پابندی عائد کردی جائے مگر سگریٹ نوشی پر ٹیکس لگاکر ’’گناہ‘‘ کی اجازت دینا مضحکہ خیز بات ہے۔

اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اس طرح کے ٹیکسز عائد کرنے سے لوگ سگریٹ نوشی گناہ سمجھ کر چھوڑ دیں گے تو یہ اس کی خام خیالی ہے تاہم سگریٹ پر ’’گناہ ٹیکس‘‘ کے نفاذ سے تمباکو نوشی میں کمی ضرور لائی جاسکتی ہے۔ زیادہ اچھا ہے کہ اِس ٹیکس کو ’’ہیلتھ ٹیکس‘‘ یا کوئی اور نام دیا جائے تاکہ لوگ ’’گناہ ٹیکس‘‘ کی ادائیگی کرکے ’’گناہگار‘‘ نہ ٹھہرائے جائیں۔ایسے میں جب حکومت اپنی معیشت کی ناقص کارکردگی پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہے، گناہ ٹیکس کے نفاذ سے پی ٹی آئی حکومت نے لوگوں پر خود پر تنقید کا ایک اور موقع فراہم کردیا ہے۔

سرکار کی بے ساختہ رفتار و روش سے

جو سلسلہ ٹیکس نمودار ہوا ہے

کیا جانیے اس ضمن میں کیا ہو گا آگے

فی الحال تو سگریٹ ہی گناہ گار ہوا ہے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین